حکومتی اتحاد کی پارلیمانی کمیٹی میں ’’ مانیٹر‘‘ غیر حاضر ارکان کی’’ کلاس‘‘لے لی
پیرکی شام پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ہوئے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلا س وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ’’اوپننگ بیٹسمین ‘‘ چودھری نثار علی خان کی زیر صدارت منعقد ہوادر اصل یہ اجلاس مسلم لیگ (ن) کے’’ مانیٹر ‘‘کی کلاس تھی جس میں انہوں نے پارلیمانی انداز میں ان ارکان کی سرزنش کی جو ایوان سے غیر حاضر رہنے کے عادی ہیں انہوں نے ارکان کو باور کرا دیا ہے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں عدم دلچسپی رکھنے والوں کے لئے پارٹی میں بھی کوئی مقام نہیں وزیر اعظم کی عدم موجودگی میں چودھری نثار علی خان کی لگائی گئی کچہری سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ چودھری نثار علی خان ،پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے نائب ہیں اور پارلیمانی پارٹی کے تمام امور کی نگرانی براہ راست ان کے پاس ہیں ان کو’’ کارنر ‘‘ کئے جانے کی فیکٹریوں کیافواہیں دم توڑ گئی ہیں قومی اسمبلی میں بھی وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان خاصے سرگرم نظر آئے انہوں نے وزارت خارجہ کے’’ بابوئوں ‘‘ کی ایڈوائس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماء کو پھانسی دینے کے خلاف قرار داد منظور کرالی ان کی خواہش تھی کہ اس قرارداد پر پیپلز پارٹی کے ارکان بھی دستخط کریں۔ سینیٹر حمزہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کوئی اچھوت تو نہیں جس کا نام بھی نہیں لیا جا سکتا۔ نیئر حسین بخاری نے سینیٹر سعید غنی کا عدلیہ سے متعلق جملہ بھی حذف کرا دیا۔