وفاق عوام پر بجلی گرا رہا ہے‘ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج غیر قانونی‘ پیسکو رقم واپس کرے: پشاور ہائیکورٹ
پشاور (آئی این پی+ ثناء نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں شامل فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے بلوں میں وصول کی گئی رقوم صارفین کو واپس کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس نثار حسین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیول ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے 79 مختلف کیسز کی سماعت کی۔ پیسکو کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد پیسکو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج وصول نہیں کر رہی۔ نیشنل گرڈ سٹیشن سے خریداری پر فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج وصول کیا جا رہا ہے اور ساٹھ ارب روپے خیبر پی کے صارفین کے ذمے ہیں۔ عدالت عالیہ کو بتایا گیا بجلی کے نرخوں میں اضافہ تیل کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ عدالت نے سوال کیا جب ہائیڈل، ڈیزل اور فرنس آئل سے پیدا ہونیوالی بجلی کا نرخ ایک بار متعین کر دیا جاتا ہے تو پھر فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج دوبارہ کیسے لاگو کیا جا سکتا ہے۔ نیپرا کے وکیل کا موقف تھا جب بجلی پیدا کرنے والی کمپنی فیول کی ادائیگی کیلئے کاغذات پیش کرتی ہے تو قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے اور اس میں وقت کیساتھ اضافہ کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا وفاق عوام کو بجلی فراہم نہیں کررہا بلکہ بجلی گرا رہا ہے۔ دو رکنی بنچ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کوغیر قانونی قرار دیا اور پیسکو کو صارفین کی رقم واپس کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ایک چندہ بکس بن چکی ہے، ایک روپے 30پیسے میں بننے والی بجلی صوبے کے عوام کو 14روپے میں دی جاتی ہے۔ آئندہ فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج جاری نہ کیا جائے تاکہ صوبے کی عوام کو سستی بجلی مل سکے۔ ثناء نیوز کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد خان نے کہا فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کس قانون کے تحت لگایا جاتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا پیسکو اور پیپکو کے ریکارڈ کے مطابق تین سے چار سسٹم ناکارہ ہو چکے ہیں فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کس قانون کے تحت لگایا جاتا ہے چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسا کوئی نظام نہیں کہ اچھے شہریوں کو بجلی دی جائے یہاں تو 70فیصد لوگ چوری کرتے ہیں تو 100فیصد بجلی کاٹ دی جاتی ہے جبکہ 30فیصد لوگ ویسے ہی مارے جاتے ہیں چیف جسٹس نے کہا خیبرپی کے میں فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج غیر قانونی ہے کیونکہ یہاں پر تمام بجلی پانی سے پیدا ہوتی ہے جس میں فیول کا کوئی عمل دخل ہی نہیں، بجلی کے بلوں میں بھجوایا جانے والا فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج اضافی اور غیر قانونی ہے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا آئندہ بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج جاری نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی چندہ بکس بن گئی ہے۔ ٹرانسفارمرز خراب ہو جائیں تو عوام سے چندہ اکٹھا کر کے ٹھیک کراتے ہیں۔