’’بلدیاتی آرڈیننس‘‘ سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے متحدہ، فنکشنل لیگ، مسلم لیگ ن نے ریکوزیشن دیدی
کراچی (نوائے وقت نیوز + این این آئی + نیٹ نیوز) قائم مقام گورنر سندھ کی جانب سے تیسرا لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کرنے کے خلاف سندھ اسمبلی میں بحث کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرادی ہے۔اس ریکوزیشن پر 43ارکان سندھ اسمبلی کے دستخط ہیں، جس میں ایم کیو ایم کے 38،مسلم لیگ (فنکشنل ) کے 4اور مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن شامل ہیں۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے ریکوزیشن پر دستخط نہیں کیے۔اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی ریکوزیشن میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام گورنرسندھ کی جانب سے صوبے میں تیسرے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس 2013 کے اجراء اپوزیشن جماعتوں کو شدید تحفظات ہیں اس لئے سندھ اسمبلی کا اجلاس فوری بلاکر اس ترمیمی آرڈیننس پر منتخب ایوان میں بحث کرائی جائے۔ ریکوزیشن جمع کرانے کے دوران ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن، مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی اور مسلم لیگ (ن) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت بھی موجود تھے۔ ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سیدسردار احمد نے کہا کہ تیسرے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس کے اجراء پر حکومت نے اپوزیشن جماعتوں سے کوئی مشاورت نہیں کی۔اس آرڈیننس کے اجراء پر اپوزیشن جماعتوں اور عوام کو شدید تحفظات ہیں۔ ہم حکومت کو کہتے ہیں کہ وہ فوراً اس ترمیمی بلدیاتی آرڈیننس کو واپس لے۔ ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اس ترمیمی آرڈیننس کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر ہر قانونی اور آئینی راستہ اختیار کیا جائے گا اور اسمبلی میں اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت نے کہاکہ حکومت بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے لیے بلدیاتی رولز میں تبدیلی کررہی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس فوراً بلایا جائے انہوں نے کہا اسی طرح سے بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں تو حکومت امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن ایسے ہی جاری کردے۔مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما جام مدد علی نے کہا کہ بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس سندھ کے عوام کو قبول نہیں۔ ہم اس آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیںاور اس آرڈیننس کے خلاف سندھ اسمبلی میں بھرپور آواز اٹھائی جائے گی۔بعد ازاں تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی سید حفیظ الدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تیسرا ترمیمی بلدیاتی آرڈیننس حکومت اور اپوزیشن کا گٹھ جوڑ ہے۔ ہم تیسرے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔ دریں اثناء صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کی درخواست پر سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے گی۔ لوکل گورنمنٹ بل پر اجلاس میں بحث کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج عام انتخابات سے بہتر ہوں گے، ماضی میں دھاندلی اور پولنگ سٹیشنوں پر قبضے کئے گئے، اس مرتبہ پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ساتھی 3 آرڈیننس جاری کرنے کی مخالفت کررہے ہیں، 2 آرڈیننسوں پر ایم کیوایم کے گورنر کے دستخط ہیں۔ آرڈیننس کو غیر قانونی کہنے والوں نے مشرف کے اقدامات پر لبیک کہا، آج شور کرنے والوں کو آمرانہ اقدام اچھے لگتے تھے، آرڈیننس پر احتجاج کرنے والوں نے ایڈوانس میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔