توانائی شعبے میں اصلاحات کے بغیر کوئی قرضہ نہیں ملے گا: ایشیائی ترقیاتی بنک
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر وارنر ای لائی پچ نے کہا ہے کہ پاکستان کو توانائی کے شعبہ میں اصلاحات اور گورننس کے مسائل پر قابو پانا پڑے گا کیونکہ اس کے بغیر اے ڈی بی کی طرف سے پاور سیکٹر کے لئے کوئی قرضہ نہیں ملے گا۔ اے ڈی بی نے نئی حکومت کے آنے کے بعد ریکارڈ مقدار میں منصوبوں کی منظوری دی ہے جن کا حجم 1.5 بلین ڈالر ہے۔ یہ کسی بھی کیلنڈر سال میں بنک کی طرف سے کسی ملک کے لئے سب سے بڑی امداد ہے۔ تاپی پائپ لائن سے گیس 2018ء تک ملنا شروع ہو جائے گی۔ پاکستان کے لئے 3 سالہ ترقیاتی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں جس کے تحت بجٹ سپورٹ اور پراجیکٹ امداد دی جائے گی۔ دیامیر بھاشا ڈیم بڑا منصوبہ ہے جس کی فنانسنگ کے لئے پارٹنر تلاش کر رہے ہیں۔ گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک مزید منصوبے بھی منظور ہوں گے۔ اے ڈی بی نے جامشورو کول پاور منصوبے کی بھی منظوری دی ہے۔ 2014-16ء کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے جس کا حجم 3.2 بلین ڈالر ہو سکتا ہے اس میں سے ایک تہائی بجٹ سپورٹ ہو گی۔ 25 سے 30 منصوبے پائپ لائن میں موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ٹرانسپورٹ‘ انفراسٹرکچر‘ واٹر‘ ایریگیشن کے شعبوں سے ہے‘ باسمتی چاول کے لئے تکنیکی امداد بھی دی گئی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن دو حکومتوں کا منصوبہ ہے جبکہ تاپی نجی شعبہ کا منصوبہ ہے۔ ایران اے ڈی بی کا رکن ملک نہیں اس لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ٹریک پر لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات اور گورننس کے مسائل ختم کرنے کے اقدامات کر لئے گئے تو 400 ملین ڈالر مارچ تک مل جائیں گے۔ بجلی کے شعبے کی اصلاحات کر لی جائیں تو سبسڈی دینے کی ضرورت نہیں رہتی اور یہی رقم دیامیر بھاشا ڈیم کے لئے دستیاب ہو سکتی ہے۔ دریں اثناء ایشیائی ترقیاتی بنک نے ملک کی 8 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ڈسٹری بیوشن کی فراہمی کا نظام بہتر بنانے کے لئے 167.2 ملین ڈ الر قرضہ فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔