• news

مولانا ناصر عباس ملتان میں سپردخاک، سکیورٹی ہائی الرٹ رہی، حملہ آوروں کا پتہ نہ چلا

ملتان+ لاہور (نامہ نگار خصوصی+ نوائے وقت نیوز) لاہور میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے علامہ ناصر عباس کو ملتان میں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا۔ انکی میت کو انکی رہائشگاہ شمس آباد سے گھنٹہ گھر لایا گیا جہاں مجلس وحدت المسلین کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین کی قیادت میں شدید احتجاج کیا گیا۔ بعد میں انکی میت کو جلوس کی شکل میں شاہ شمس تبریز کے مزار پر لایا گیا جہاں علامہ آغا علی حسین قمی نے وصیت کے مطابق انکی نماز جنازہ پڑھائی۔ اس موقع پر کئی رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے، جنازے  کے  شرکاء نے میت چوک گھنٹہ گھر اور دولت گیٹ پر رکھ کر احتجاج کیا جس کی قیادت مجلس وحدت المسلمین کے رہنما اقتدار حسین نقوی نے کی۔ انتظامیہ نے اس موقع پر دکانیں بند کرا دیں۔ لوگ ایک دوسرے کو گلے لگا کر روتے رہے، سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے۔ شمس آباد کالونی میں علامہ ناصر عباس کی رہائشگاہ سے لیکر حسین آگاہی اور مختلف سڑکوں پر درگاہ شمس تبریزؒ تک پولیس کی بھاری نفری متعین کی گئی تھی جبکہ ریزرو فورس کو بھی الرٹ رکھا گیا تھا۔ مقتول علامہ ناصر عباس کی رسم قل آج بعد نماز ظہرین ادا کی جائے گی۔ دریں اثناء لاہور میں گارڈن ٹائون پولیس تیسرے روز بھی علامہ ناصر عباس پر فائرنگ کرنے والے 2موٹر سائیکل سواروں کا سراغ نہ لگا سکی۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا شمس الرحمان معاویہ اور علامہ ناصر عباس کے قتل کی تحقیقات میں نئی پیشرفت سامنے آئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں کو ایک طریقے سے قتل کیا گیا۔ شبہ ہے کہ دونوں رہنمائوں کو ایک ہی گروپ نے قتل کیا۔ دونوں رہنمائوں پر ماہر نشانہ باز نے پیچھے سے فائر کئے۔ حملے میں دونوں رہنمائوں کے ڈرائیور محفوظ رہے۔ دونوں کو سر پر ایک ایک گولی ماری گئی ہے جو موت کا باعث بنی۔ ذرائع کے مطابق مولانا شمس الرحمن پر حملے میں امریکی ساختہ گولیاں جبکہ اہل تشیع رہنمائوں پر روسی ساختہ سبز گولیاں فائر کی گئیں۔ علاوہ ازیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ دونوں وارداتوں میں ایک ہی موٹر سائیکل استعمال ہوئی جن میں کوئی تیسری قوت ملوث ہو سکتی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن