• news
  • image

ڈرون‘ راڈار‘ طیارہ سازی میں پاک فضائیہ کسی سے کم نہیں : نوازشریف

ڈرون‘ راڈار‘ طیارہ سازی میں پاک فضائیہ کسی سے کم نہیں : نوازشریف

ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ (سہیل عبدالناصر) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت و افغانستان سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ بہترین تعلقات استوار کریں گے۔ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز برائے ملٹری آپریشنز کے درمیان مجوزہ ملاقات نہایت اہم پیشرفت ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر کم لاگت میں تیار کیا گیا م¶ثر لڑاکا طیارہ ہے جس کی اندرون ملک تیاری اور پاک فضائیہ میں شمولیت سے پاکستان کا دفاع مزید مضبوط ہو گا۔ انہوں نے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس میں پچاسویں جے ایف 17 طیارے کے رول آ¶ٹ ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اور بعدازاں میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اسی تقریب میں وزیراعظم نے جے ایف سیونٹین تھنڈر کے نئے اور جدید ماڈل ”بلاک ٹو“ کی تیاری کا افتتاح کیا۔ تقریب کے دوران ہی پاکستان اور چین نے جے ایف 17 کی فروخت اور مارکیٹنگ کے لئے مشترکہ ٹیم تشکیل دینے کے معاہدہ پر بھی دستخط کئے۔ میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران وزیراعظم نے ”یوتھ بزنس لون سکیم“ پر بطور خاص دلچسپی کے ساتھ اظہار خیال کیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ پندرہ برس پہلے چین کے ساتھ جہاز سازی کا منصوبہ شروع کیا گیا تو اعتراض کئے گئے کہ چین اس منصوبہ میں کیا مدد کر سکے گا؟ وزیراعظم نے براہ راست اس سوال کا جواب دینے کے بجائے یہ کہا کہ آج کل بھی اسی نوعیت کی باتیں ہو رہی ہیں اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پتہ نہیں نوجوانوں کو قرضہ دینے کی سکیم چلے گی یا نہیں۔ وزیراعظم سے کہا گیا کہ اس سکیم کے لئے شرائط اور ضمانتوں کا کڑا معیار رکھا گیا اور کوئی سرکاری افسر ضمانت دینے کے لئے تیار نہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ”ابتدا میں ہم بہت احتیاط کے ساتھ چل رہے ہیں۔ اپنے اس تجربہ سے سیکھیں گے، اس سکیم میں ترامیم بھی لائی جائیں گی۔ لوگ اس سکیم کے بارے میں یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ حکومت ویسے ہی پتہ پھنک رہی ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں۔ یہ قومی خزانہ کی رقم ہے جو صرف مستحق افراد کو دی جا رہی ہے۔ یہ وہ حق دار ہیں جن کی اس سے پہلے کسی نے پروا نہیں کی اور انہیں پہلی بار اس نوعیت کے منصوبہ سے استفادہ کرنے کا موقع میسر آ رہا ہے“۔ وزیراعظم سے پوچھا گیا کہ وہ خطہ میں سلامتی کی صورتحال اور بطور خاص پاکستان بھارت ڈی جی ایم اوز کی ملاقات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں تو وزیراعظم نے جواب دینے سے پہلے پاس کھڑے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بلا لیا اور ان سے کہا کہ جنرل صاحب میڈیا اس ملاقات کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف نے بیک زبان اس مجوزہ ملاقات کو بہت اہم پیشرفت قرار دیا۔ بھارت و افغانستان سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں، خنجراب سے گوادر تک معاشی کاریڈور سے خطہ میں معاشی استحکام آئے گا۔ پاکستان میں ارزاں افرادی قوت اور سرمایہ کاری کے مواقع سے چین بھی استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ اس کے بھی فائدہ میں ہے۔ لندن میں ایک بار انہوں نے زمانہ جلاوطنی کے دوران ایئر شو میں جے ایف 17 دیکھا تھا، وہاں بھارتی جرنیل بھی موجود تھے جنہوں نے کہا کہ ہمیں آپ پر رشک آ رہا ہے۔ اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ افواج پاکستان کے کمالات صرف فضاﺅں تک محدود نہیں، ہر میدان میں صف اول ہیں، شاہینوں کی پروازیں دیکھ کر دل کو اطمینان ہوتا ہے۔ افواج ہر صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ جے ایف تھنڈر ہر قسم کے موسم میں پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر کی تیاری قابل فخر کارنامہ ہے۔ ہماری افواج ہر مشکل سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ موجودہ دور میں جنگی ایجادات اور حکمت عملیوں میں ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کی دفاعی پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے۔ ہزاروں میل دور بیٹھ کر اورکسی بڑی فوج کی غیر موجودگی میں بھی میدانِ جنگ میں اترا جا سکتا ہے۔ افواج پاکستان کی ہر ضرورت کو پورا کریں گے۔ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں جے۔ ایف 17 جہازوں کی رول آﺅٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم نے کہا کہ پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس میں جے ایف 17 کی رول آﺅٹ تقریب میں شرکت میرے لیے نہایت خوشی کا باعث ہے میں چیف آف ائر سٹاف اور پی اے ایف کے ہنر مندوں کو 50ویں جے ایف 17 کی ملک میں تیاری اور ان جہازوں کی پاکستان ایئرفورس میں شمو لیت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یہ قابل فخر کارنامہ ہے جس پر وہ بجاطور پر تحسین کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایئرفورس کی تاریخ عزم و ہمت اور ناقابل شکست جذبوں کی لافانی داستان ہے میں جب پاکستان کی فضاو¿ں میں ان شاہینوں کو پرواز کرتے دیکھتا ہوں تو ان کی مہارت اور ستاروں پہ کمند ڈالنے کا جذبہ مجھے یہ اطمینان دلاتا ہے کہ جب تک وطن کی ہواﺅں میں ہماری ایئر فورس موجود ہے انشاءاللہ پاکستان کی فضائیں محفوظ ہیں۔ پاکستان ائر فورس کے یہ کمالات صرف فضاو¿ں تک محدود نہیں۔ ہمارے جو انوں نے ثابت کیا ہے کہ طیارہ سازی کا میدان ہو یا ریڈار اور ڈرون جیسی ٹیکنالوجی، یہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ یہ ذہانت اور صلاحیت سے مالا مال ہیں، یہ بات دنیا اچھی طرح جانتی ہے۔ اسی صلاحیت اور جذبے پر اعتماد کرتے ہوئے ہم نے اپنے گذشتہ دورِ حکومت میں جے ایف 17 جیسے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ آج مجھے انتہائی خوشی ہو رہی ہے کہ یہ منصوبہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے اور پاک فضائیہ کے ہنرمند قوم کے اعتماد پر ایک بار پھر پورا اترے ہیں۔ جے ایف 17 جہازوں کی صورت میں نہ صرف ہمارا دفاع مضبوط ہوا ہے بلکہ اس کی وجہ سے پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت کو بھی خاطر خواہ ترقی ملی ہے۔ پچھلے دورِ حکومت میں جب ہم نے اس منصوبے کا آ غاز کرنا چاہا تو بہت سی سیاسی اور اقتصادی مجبوریاں ہمارے قدموں سے لپٹ رہی تھیں۔ ہم نے ان سب کو مسترد کرتے ہوئے اس منصوبے کی منظوری دی کیونکہ پاکستان کا دفاع اورپاکستانی افواج کی ضروریات میرے لئے مقدم تھی۔ آج میں پھر اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ کل کی طرح آج بھی پاکستان کا دفاع ہمیں ہر بات سے زیادہ عزیز ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری افواج کسی بھی قسم کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں اور اسی احساس کے ساتھ ہم اپنی افواج کو چاق و چوبند اور ہر بحران کے لئے تیار دیکھنا چاہتے ہیں۔ دورِ حاضر میں جنگ کی فلاسفی اور حکمتِ عملی میں انقلاب آ چکا ہے۔ اب ہزاروں میل دور بیٹھ کر اورکسی بڑی فوج کی غیر موجودگی میں بھی میدانِ جنگ میں اترا جا سکتا ہے۔ یہ محض ایئر فورس اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے۔ پاکستان اس سے بے خبر نہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ فرسودہ فلسفے اور قدیم حکمت ِ عملی کے ساتھ کوئی معرکہ سر نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات کا احساس کرتے ہوئے دفاعی حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کی برّیِ، بحری اورفضائی افواج کی قیادت ان تبدیل ہوتے ہوئے حالات کا پورا ادراک رکھتی ہے۔ مشترکہ کمان کے تحت مربوط حکمتِ عملی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ہمارے جوان یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان محض ایک ملک نہیں، ایک نظریہ بھی ہے۔ ہمارے اسلاف نے جدید اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھا تھا جو آنکھیں ایسی سرزمین کی حفاظت کے لئے بیدار رہتی ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں سے بھی اجر ملتا ہے۔ جدید مہارت اور ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنے ملک سے نظریاتی وابستگی، پاکستان کی افواج کو ایک ایسی قوت بنا دیتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی تائید کے ساتھ اپنی ملک کی حفاظت کے لئے میدان میں اترتی ہیں اور پھر موت بھی ان کے لئے دائمی زندگی بن جا تی ہے۔ جے ایف 17 جہازوں کی اندرون ملک تیاری، خود کفالت اور صنعتی ترقی کی طرف پیش رفت کے ساتھ ساتھ، عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان کے درمیان خوشگوار دوستانہ تعلقات کی تاریخ میں شاندار باب کا اضافہ بھی کرتی ہے۔ پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان لازوال دوستی کے سفر میں، ہم نے مختصر عرصے میںکئی سنگ میل عبور کئے ہیں۔ اِن میںگوادر بندرگاہ، چشمہ پاور منصوبہ، قراقرم ہائی وے، پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور کراچی سول نیوکلیئر پاور پلانٹ شامل ہیں۔ میرے حالیہ دورہ چین کے دوران دونوں برادر ممالک کے درمیان اہم نوعیت کے کئی منصوبوں پر اتفاق پایا گیا تھا۔ جن میں سب سے اہم خنجراب سے گوادر تک اقتصادی راہداری کی تعمیر ہے جس سے خطے کی ترقی پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ میں اس موقع پر اپنے نہایت بااعتماد اور قابل قدر دوست ملک چین کا جے ایف 17 اور دیگر مشترکہ منصوبوں میں تعاون پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پاکستان ایئرفورس ایک شاندار اور پر عزم تاریخ کی حامل ہے۔ میں نے جب اس باوقار تقریب میں شرکت کا ارادہ کیا تو مجھے قائداعظمؒ کی وہ تقریر یاد آئی جو انہوں نے 13 اپریل 1948ءکو رسالپور میں کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افواج پاکستان کی ہر ضرورت کو پورا کریں گے۔
کامرہ + لاہور (ایجنسیاں + خبر نگار) پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے کہا ہے کہ جس رفتار سے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کی تکمیل انتہائی مراحل تک پہنچی ہے اس کی فضائی صنعت کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، پہلے دن سے لے کر تمام امور سرعت اور جان فشانی سے سرانجام دیئے گئے، دبئی ایئرشو میں جے ایف 17 تھنڈر طیارے و پاکستان کے تیار کردہ سپر مشاق طیارے کو بہت پذیرائی ملی۔ 50ویں جے ایف تھنڈر طیارے کی رول آ¶ٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ائیرچیف نے وزیراعظم نوازشریف اور دیگر شخصیات کی تقریب میں شرکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا یہ تقریب اور آج کا دن پاک فضائیہ کی تاریخ میں شاندار باب کا اضافہ ہے۔ 90ءکی دہائی کے اوائل میں بدلتے ہوئے سیاسی اور جغرافیائی حالات کے تناظر میں پرانے طیاروں کی جگہ نئے طیاروں کی پاک فضائیہ میں شمولیت اور ضرورت بڑی شدت سے محسوس کی جا رہی تھی جس کے باعث پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر اس تقاضے پر غور کیا۔ نوازشریف کے دور حکومت میں 1998ءمیں اس وقت تاریخ ساز منصوبے کی بنیاد رکھی گئی جس کی ملک کی عسکری قیادت نے بھی بھرپور حمایت کی۔ 1998ءمیں حکومت کا پاک فضائیہ پر اعتماد ہی دراصل وہ عنصر تھا جس نے اس انتہائی دشوار اور محنت طلب کام کو متحرک کیا اور فضائیہ کے تمام قائدین نے اس منصوبے کو مشکل حالات میں صحیح فیصلے کرتے ہوئے انتہائی دانشمندی سے آگے بڑھایا۔ جس رفتار سے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کی تکمیل انتہائی مراحل تک پہنچی اس کا فضائی صنعت کی تاریخ میں کوئی ثانی نہیں۔ پہلے دن سے لے کر تمام کام سرعت اور جان فشانی سے سرانجام دئے گئے۔ آج جے ایف 17 تھنڈر طیارہ پروقار انداز میں ہماری فضا¶ں میں موجودہے۔ پاکستان اور چین نے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کی فروخت اور مارکیٹنگ کےلئے مشترکہ ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر طیارے کا منصوبہ بہترین کاوشوں کا اعتراف اور پاک فضائیہ کے جوانوں کی ثابت قدمی کا ثبوت ہے جس پر تمام انجینئر اور ہنرمند مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے تمام تر مشکلات کا مقابلہ کیا اور اس منصوبے کو مکمل کیا ہے۔ چین کے تعاون کے بغیر اس منصوبے کی تکمیل ممکن نہیں تھی مختلف اداروں نے بھی اس ضمن میں بھرپور تعاون کیا۔ حکومت کی مستقل معاونت بھی حاصل رہی جس پر مشکور ہیں۔ آج یہاں سیاسی و عسکری قیادت کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ فضائی صنعت کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے جو ہمارے لئے فخر اور اطمینان کاباعث ہے یہ کاوشیں مستقبل کے اہداف کے حصول کے لئے معاون ثابت ہوں گی۔ اس طیارے کو پاک فضائیہ کی آپریشنل ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ پاک فضائیہ کے پرانے جہازوں کی جگہ لے گا۔ ائیر چیف نے چین کی ایوی ایشن انڈسٹریز اور پی اے سی کامرہ کے درمیان گہرے تعاون پر روشنی ڈالی اورکہا کہ جے ایف 17 پراجیکٹ اس کی واضع مثال ہے۔ JF-17 تھنڈر کی شکل میں پاکستان چین مشترکہ کاوش ایک کم قیمت، بہت طاقتور، ہمہ جہت جنگی جہاز ہے جو حال اور مستقبل کی فضائی طاقت کے چیلنجز کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 1999ءمیںاس منصوبہ کا آغاز ہوا، جہاز کا ڈےزائن 2001ءمیں تیا ر ہوا۔ 2007ءمیں 8 جہازوں کا ایک چھوٹا بیچ تیار ہوا، 2009ءسے پی اے سی کامرہ میں اس جہاز پر کام شروع ہو گیا۔ پہلی دفعہ پچاس JF-17 جہازوں کی کھیپ تیار ہو رہی ہے۔ بلاک II میں بھی پچاس مزید طیارے تیار ہونگے۔ ان طیاروں کو بہترین ایویانکس سسٹم سے مزین کرنے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے جدید ہتھیاروں، فضا کے اندر ایندھن بھروانے کی صلاحیت کو بھی بہتر کیا گیا ہے جس سے اس کی جنگی استعداد میں اضافہ اور مختلف نوعیت کے مشن کے لئے استعمال میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
ایئر چیف

epaper

ای پیپر-دی نیشن