• news

جوانوں کو پیروں کا استاد کر

 بلاول بھٹو زرداری مجھے دوسری بار اچھا لگا۔ اس کی وضاحت تھوڑی دیر میں کروں گا۔ حمزہ شہباز‘ مریم نواز‘ مونس الٰہی‘ عبداللہ گل (پاکستانی) وہ جنرل حمید گل کا بیٹا ہے۔ اس نے تحریک نوجوانان پاکستان بنائی ہے۔ نوجوان اس کی طرف کھنچے چلے آرہے ہیں۔ اس کے ساتھ اقتدار کی طاقت نہیں ہے مگر اپنی اقدار کا جذبہ ہے۔ جذبہ ہی بڑی طاقت ہے۔ اسے جنرل حمید گل کی سرپرستی حاصل ہے اور یہی اس کا اقتدار ہے۔ میں کچھ دن پہلے ترکی سے ہو کے آیا ہوں۔ شہباز شریف ترکی جاتے رہتے ہیں۔ حمزہ شہباز بھی کبھی وہاں جائیں۔ حسن نثار کا کہنا ہے کہ ترکی مسلمانوں کے لئے ایک آئیڈیل ملک ہے نشاة الثانیہ کے خواب کی تعبیر جدید ترکی کے اسلامی شکوہ و جلال اور ماضی و حال میں پنہاں ہے۔ جدید مسلم ترکی کے منظروں میں ہم نے منزلوں کا چراغ جلتا ہوا محسوس کیا۔ لاہور میں پاک ترک سکول میں تعلیمی تفریحی اور تخلیقی ارادوں کی جوانوں کی آرز¶ں میں ڈھالا جا رہا ہے۔ لاہور میں ترکی کے نوری فورم کے ڈائریکٹر برادر مسعود بہت سرگرم ہےں۔
عالم اسلام کا مستقبل ترکی کے ماضی و حال میں تڑپ رہا ہے۔ فتح اللہ گولن کی Hismet موومنٹ کو خدمت موومنٹ ہی کہیں گے۔ قوت ایمان اور قوت برداشت سے ہی وہ مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔ جن کے لئے ہم سب منتظر ہیں۔ ترکی میں عبداللہ گل کی سوچ بھی خوش آئند ہے۔ مجھے عزیزم عبداللہ گل اس نسبت سے بھی معزز لگتا ہے۔ اللہ اسے اسلام کی اصل روح کے مطابق کام کرنے کی توفیق دے۔ میں نوجوانوں کے لئے امیدوں میں بے تابیوں کو تب و تاب جاودانہ بنانے کی خواہش سے بھرا ہوا ہوں۔ ہمارے حکمرانوں کے بیٹے آگے ہیں۔ وہ غور کریں کہ اتنی پیچھے رہ جانے والی قوم کو کس طرح آگے لایا جا سکتا ہے اور بھی نوجوان ہمت کریں۔ وہ علامہ اقبال کے ان اشعار پر غور کریں:
تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے
دل مرتضیؓ سوز صدیقؓ دے
خرد کو غلامی سے آزاد کر
جوانوں کو پیروں کا استاد کر
ہمارے جذبے والے جوانوں کو اس مصرع پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
خرد کو غلامی سے آزاد کر
مریم نواز اپنے والد کو لیڈر کہتی ہے۔ یہ بات درست ہے مگر وہ بھی نواز شریف کی لیڈر بن جائے۔ اس نے جوانوں کے لئے ایک زبردست قرضہ سکیم کا آغاز کیا ہے۔ سٹیج پر اسحاق ڈار کو دیکھ کر گھبراہٹ ہوئی۔ اللہ مریم نواز کو سیاسی اور غیر سیاسی مقاصد کی تمنا کرنے والوں سے بچائے۔ تقریر اس نے بہت ولولے سے کی۔ اس کے ٹھہرا¶ میں ایک بہا¶ تھا جو سننے والوں کو پسند آیا۔ نواز شریف کی تقریر بھی پہلے سے بہتر تھی کہ انہوں نے مریم نواز کے بعد تقریر کی میری دعا ہے کہ یہ قرضہ سکیم نوجوانوں کے لئے خیر کا کوئی پیغام لائے۔ مریم نے قرضوں پر سود کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان محبت ہے ورنہ سود اللہ کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔ مریم نے ایک کالم نگار کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ہمیں کسی شکریے کی ضرورت نہیں ہے۔ شکر ہے کہ اللہ نے اسے ایک بہت بڑی غلطی سے بچا لیا ہے۔ ہم نے بھی اسے مشورہ دیا تھا کہ وہ سودی کاروبار سے نوجوانوں کو بچائے۔ میں تو کاروباری زندگی اور کاروبار عشق کو کاروباری آلودگیوں سے پاک رکھنے کے حق میں ہوں۔ معاملات میں آجائے تو اسے کاروباری معاملات کو ترک کر دینا چاہئے۔
مونس الٰہی نے اپنے اوپر الزامات کے لئے عدالتی مراحل سے گزرنا ضروری سمجھا اور جیل بھی کاٹی۔ پھر عدالت نے اسے تمام مقدمات میں بری کیا۔ اپوزیشن میں وہ تنہا تھا مگر ایک فعال کردار ادا کیا۔ وہ اب بھی اپوزیشن میں ہے اور یہ عرصہ سیاست بہت ضروری ہوتا ہے۔ آصفہ بھٹو زرداری نے عمران خان کے لئے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں خود شریک ہونے کی حمایت کی ہے۔ میرے خیال میں یہ جذبہ سیاست میں نوجوانوں کی ایک مختلف خصوصیت کو سامنے لاتا ہے۔ ورنہ ہماری روایتی سیاست اس رواداری اور مروت سے بہت دور ہے۔
بلاول بھٹو زرداری ایک نئے روپ میں ظاہر ہو رہا ہے۔ اس نے پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر ایک ولولہ انگیز تقریر کی اور جیالوں کا دل جیت لیا۔ یہ بھی حیرت انگیز خوشی کی بات ہے کہ اس کی بہن بختاور اس کے ساتھ تھی۔ اب جب اس نے موہنجو داڑو میں سندھی ثقافت کی پرانی روایتوں کو نئے زمانے کی پہچان دینے کا اعلان کیا تو وہ اس کے ساتھ تھی۔ یہ ایک ایسی سرگرمی ہے جو سیاسی بھی ہے اور غیر سیاسی بھی ہے اسے اب یہ بھی کرنا ہو گا کہ پاکستان کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے کوئی پروگرام بنائے۔ اس نے پاکستانی ہونے کے فخر کو تازہ کیا اور سندھی ثقافت کے نئے سلسلے کو پاکستان کے ساتھ مربوط کرنے کی بات بھی کی۔ وہاں سٹیج پر چلتے پھرتے بلاول نے خطاب کیا۔ میں نے پروگرام درمیان میں سے دیکھنا شروع کیا تھا۔ میرا خیال تھا کہ جیسے بلاول بن کر کوئی نوجوان ایکٹنگ کر رہا ہے۔ آجکل ٹیلی وژن پر سیاسی لوگوں کو ڈمی بنا کر ایک مزاحیہ بلکہ مضحکہ خیز صورتحال بنانا بہت کامن ہو گیا ہے۔ پھر بختاور بھی کچھ کہنے کے لئے آگئی۔ اس کے انداز خطابت کا رنگ ڈھنگ بھی یہی تھا۔ جس سے محسوس ہوا کہ اس کے اندر وقار اور اعتبار پوری طرح موجود تھا۔ اس نے بھی سادگی اور بے ساختہ پن کے ساتھ بات کی۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بے ساختہ پن کا بانکپن تھا جس کا بختاور نے بڑی آسودگی کے ساتھ اظہار کیا۔ بلاول اور بختاور کی یہ ادائے دلبرانہ بڑی اچھی لگی۔
بلاول نے بسنت منانے کا بھی اعلان کیا۔ اس نے مریم نواز اور نواز شریف کو بھی دعوت دی کہ وہ ثقافتی ورثے کو نمایاں کرنے کے اس میلے میں شرکت کریں۔ میری تجویز ہے کہ بلاول بے شک نواز شریف کو نہ بلائے کہ اس طرح یہ معاملہ سیاسی ہو جائے گا۔ تو پھر ”صدر زرداری کو اور عمران خان کو بھی بلایا جائے۔ عمران نوجوان نہیں ہے مگر نوجوانوں کے ایک خاص طبقے کا لیڈر ضرور ہے۔ بلاول مریم نواز کے ساتھ حمزہ شہباز کو بھی بلائے۔ مونس الٰہی عبداللہ گل کو بلائے۔ وہ اس سرگرمی میں فاطمہ بھٹو کو بھی بلائے تو یہ ایک معرکہ ارائی ہو گی۔ فرخ سہیل گوئیندی فاطمہ بھٹو کو ایک گمشدہ شہزادی کہتا ہے۔ کچھ لوگ اس کی کھوج میں نکلے ہوئے ہیں کہ کوئی سیاسی فائدہ اٹھائیں۔ میرے خیال میں جب وہ خود اپنی تلاش میں نکلے گی تو کچھ نہ کچھ حاصل کر لے گی۔ شرمیلا فاروقی نے بلاول بھٹو زرداری کی اس نئی معرکہ آرائی کی بہت تعریف کی ہے۔ اور اسے سیاست کے نئے زمانے کے لئے ایک خوشگوار منزل کی طرف سفر کا آغاز قرار دیا ہے۔
حمزہ شہباز بھی نوجوانوں کے لئے ایک نئی کہانی لکھ رہا ہے۔ اس نے اس طرح بسنت منانے کے لئے بلاول کی حمایت کی۔ اچھی بسنت ایک روایت ہے اور لاہوریوں کا ایک پرانا مشغلہ ہے مگر اس کھیل میں ننھی جانوں کا ضیاع اچھی بات نہیں۔ ہم بسنت کے خلاف نہیں۔ اس میں جو غلطیاں ڈال لی گئی ہیں۔ ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ پتنگ بازی ٹھیک ہے مگر اس کے لئے جو ڈور استعمال ہوتی ہے اسے قاتل بنانے سے روکا جائے۔ شہروں کے اندر یہ سرگرمی عام لوگوں کے لئے خطرناک ہو جاتی ہے۔
بلاول نے پتنگ بازی کو کراچی میں لے جانے کا ارادہ کیا ہے۔ اس کی حمایت اس لئے کی جا رہی ہے کہ ساحل سمندر پر یہ رونق لگے۔ رنگ برنگے منظروں سے آسمان بھی خوش ہو جائے گا۔ حمزہ نے جلو پارک میں یہ اہتمام کرنے کی بات کی ہے تو یہ بھی بلاول بھٹو زرداری ہی کی حمایت ہے۔ وقت آیا ہے کہ وسعت اور ویرانی کو یکجا کر دیا جائے اور اکلاپوں کو رفاقتوں میں تبدیل کر لیا جائے۔ پرانی باتوں کو نئے معانی پہنائے جائیں تاکہ زندگی مسکرائے اور سیاست ایک مثبت صورت اختیار کرے۔

ای پیپر-دی نیشن