• news
  • image

طالبان سے مذاکرات کی پالیسی کو آگے بڑھایا جائے‘ یہ محدود وقت کیلئے ہو گی : قومی سلامتی کمیٹی

طالبان سے مذاکرات کی پالیسی کو آگے بڑھایا جائے‘ یہ محدود وقت کیلئے ہو گی : قومی سلامتی کمیٹی

اسلام آباد (آن لائن) سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی تینوں مسلح افواج، جوائنٹ سروسز ہیڈ کوارٹرز اور انٹر سروسز آرگنائزیشنز امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے، داخلی خطرات، قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضرورت پڑنے اور طلب کرنے پر سول انتظامیہ کی معاونت کیلئے تیار ہیں۔ ڈیفنس ڈویژن قومی خودمختاری، پاکستان کی علاقائی سالمیت اور عسکری ذرائع سے اثاثوں اور دفاع سے متعلقہ صلاحیتوں اور مفاد کا تحفظ کرنے کا ذمہ دار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں کیا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین راشد محمود اور امور خارجہ کے بارے میں معاون خصوصی طارق فاطمی شریک ہوئے۔ اجلاس میں طالبان سے بات چیت اور قومی سلامتی کے بارے میں کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں طالبان کی جانب سے مذاکرات کی حکومتی پیشکش مسترد کئے جانے، کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد، پاکستان افغان سرحد پر سکیورٹی اقدامات کو فوری طور پر بڑھانے کے امور پر غور کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی پالیسی کے مسودے پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو ڈیفنس ڈویژن کے امور اور کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔ ڈیفنس ڈویژن کے مقاصد کے حصول کیلئے مختلف ادارے اور محکمے قائم کئے گئے ہیں۔ مسلح افواج، پاکستان بحریہ، پاک فضائیہ کے علاوہ جوائنٹ سروسز ہیڈ کوارٹرز اور انٹر سروسز آرگنائزیشنز امن عامہ کو برقرار رکھنے، داخلی خطرات اور قدرتی آفات اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضرورت پڑنے اور طلب کرنے پر سول انتظامیہ کی معاونت کیلئے تیار ہیں۔ ہم اقوام متحدہ کے امن مشنز اور دیگر آپریشنز کے تحت عالمی امن و ترقی میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔ قبل ازیں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مہر النساءمزاری نے کہا کہ وزیر دفاع اجلاس میں موجود نہیں انہیں اجلاس میں آنا چاہئے تھا جس پر سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ پارلیمانی سیکرٹری اجلاس میں وزیر دفاع کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے پالیسی سازی سے متعلق امور اور تینوں فورسز میں کوآرڈینیشن کے بارے میں کئی سوالات کئے جن کے سیکرٹری دفاع نے جواب دیئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی آرمڈ فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کرے گی۔ جہاں کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔ اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی دیوان عاشق بخاری، اسفند یار ایم بھنڈارا، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ڈاکٹر شیریں مہر النساءمزاری، سنجے پروانی، کشور زہرا، محمد جنید انور اور لیفٹیننٹ کرنل (ر) غلام رسول ساہی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں طالبان کی جانب سے مذاکرات کی حکومتی پیشکش مسترد کئے جانے اور کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد، پاکستان افغان سرحد پر سکیورٹی اقدامات کو فوری طور پر بڑھانے کے امور پر غور کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی پالیسی کے مسودے پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ طالبان سے مذاکرات کی پالیسی کو آگے بڑھایا جائے تاہم یہ پالیسی محدود وقت کیلئے ہو گی۔ اگر مذاکرات کے حوالے سے پیشرفت نہ ہوئی تو دیگر آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی / دفاع

epaper

ای پیپر-دی نیشن