• news

کامران فیصل کیس: چیف جسٹس کا نئی تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم‘ پرویز اشرف’ فصیح بخاری سمیت اعلیٰ افسر ملوث ہیں‘ کارروائی کی جائے: والد فیصل

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ثناء نیوز + آن لائن) سپریم کورٹ میں رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جھسٹس تصدق حسین جیلانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا دس ماہ گزرنے کے باوجود کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ڈی آئی جی سطح کے افسر کی سربراہی میں نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جو اپنی رپورٹ دو ہفتے میں سپریم کورٹ میں میں جمع کرائے جبکہ کیس کی مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کامران فیصل کے پراسرار قتل کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ہدایت کی پولیس آج ہی کامران فیصل کے والد کا بیان ریکارڈ کرے۔ کامران فیصل کے والد کے وکیل آفتاب باجوہ نے عدالت کو بتایا ان کے مؤکل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، تحفظ فراہم کیا جائے۔ آئی جی اسلام آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کا آپ کو صرف سکیورٹی اسلام آباد کیس کی سماعت میں آنے پر فراہم کی جا سکتی ہے۔ اسلام آباد سے باہر کا علاقہ ہماری حدود میں نہیں آتا۔ پولیس سے متعدد بار میاں چنوں سے اسلام آباد تک حفاظت کے لئے کہا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ کیس پر سابق چیئرمین نیب فصیح بخاری اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اثرانداز ہو رہے ہیں۔ کامران فیصل کے والد نے کہا درج ایف آئی آر میں واقعہ کو خودکشی قرار دیا گیا۔ اس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا یہ کوئی ثبوت نہیں آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں تو پولیس کو فراہم کریں۔ ثناء نیوز کے مطابق کامران کے والد نے عدالت کو بتایا ان کو اور ان کے اہل خانہ کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں اور ان کا بیان تک ریکارڈ نہیںکیا جا رہا۔ ان کے بیٹے کے قتل میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق چیئرمین نیب فصیح بخاری سمیت دیگر اعلیٰ حکام ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پوچھا اس عدالت نے کامران کے والد کی درخواست پر خصوصی میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی اس حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے تو انہوں نے عدالت کو بتایا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل پا چکی ہے لیکن کامران کے والد نے نہ تو ٹیم کے سامنے کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت دیئے ہیں تاہم میڈیکل بورڈ کی تشکیل نہیں ہو سکی۔ عدالت نے کہا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سینئر پولیس افسر کی سربراہی میں ہونی چاہیے جو ڈی آئی جی رینک سے کم کا افسر نہ ہو جبکہ سپیشل میڈیکل بورڈ بھی سینئر اور اچھی شہرت کے مالک ڈاکٹروں پر مشتمل ہونا چاہئے۔ عدالت نے کامران کے والد سے پوچھا کیا وہ بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا وہ بالکل تیار ہیں، جس پر عدالت نے ان کا بیان 24 گھنٹوں میں ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا مقدمہ میں کسی کو ملزم نہیں ٹھہرایا گیا۔ فیصل کے والد کے پاس کوئی ثبوت موجود ہیں اور تفتیشی افسر بھی کوئی ثبوت لاتا ہے تو ملزمان کو کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔ کامران کے والد نے عدالت سے کہا ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر ہیں ان کو بھی خصوصی میڈیکل بورڈ میں بطور معائنہ کار مقرر کیا جائے جس پر عدالت کا کہنا تھا یہ مناسب نہیں آپ کے وکیل نے بھی کچھ ایسی باتیں کی ہیں جو بطور وکیل درست نہیں تھیں۔ پیتھالوجسٹ اس ہلاکت کو قتل قرار دے چکے ہیں، عدالت انصاف کیلئے بیٹھی ہے انشاء اللہ انصاف کیا جائیگا۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کامران فیصل کیس میں انصاف کیا جائے گا اور عدالت انصاف کی فراہمی کیلئے موجود ہے۔ قاتلوں کو کٹہرے میں لائیں گے۔ پتھالوجسٹ اس ہلاکت کو قتل قرار دے رہے ہیں‘ حقائق کی روشنی میں ہی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ مزید برآں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کامران فیصل کے والد عبدالمجید نے اپنا بیان مجسٹریٹ کو قلمبند کرا دیا۔ والد کامران فیصل نے کہا ہے میرے بیٹے کو قتل کیا گیا، اس پہلو سے تحقیقات کی جائے۔ کامران فیصل کے قتل سے متعلق اہم شواہد موجود ہیں، شواہد صرف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کروں گا۔ 

ای پیپر-دی نیشن