سندھ اسمبلی : اپوزیشن کا ہنگامہ‘ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر واک آﺅٹ‘ حکومت نے ترمیمی بلدیاتی بل منظور کر لیا
سندھ اسمبلی : اپوزیشن کا ہنگامہ‘ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر واک آﺅٹ‘ حکومت نے ترمیمی بلدیاتی بل منظور کر لیا
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن) سندھ اسمبلی میں بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف مشترکہ قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج شروع کر دیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس کے بعد شدید نعرے بازی شروع ہو گئی اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے کالا قانون نامنظور کے نعرے لگاتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔ ہنگامہ آرائی کے دوران سپیکر آغا سراج درانی انتہائی بے بس دکھائی دئیے۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا حکومت بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس پر بحث نہیں چاہتی۔ سپیکر کا رویہ بھی افسوسناک ہے جس کے بعد اپوزیشن ارکان ”غنڈہ گردی نہیں چلے گی“ کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے اور اسمبلی کے باہر دھرنا دیدیا۔ آن لائن کے مطابق رکن اسمبلی عرفان اﷲ مروت قرار داد پیش کرنے کیلئے کھڑے ہوئے تو سپیکر نے انہیں روکدیا جس پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور مسلم لیگ فنکشنل ‘ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے جنہوں نے ”ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے“ ”نعرہ الطاف جئے الطاف“ کے نعرے لگائے۔ بعدازاں اپوزیشن ارکان نے اجلاس سے واک آﺅٹ کیا اور اسمبلی ہال سے باہر چلے گئے، ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں اور ہنگامہ آرائی کی۔ اپوزیشن ارکان کی غیرموجودگی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2013ءمنظور کرلیا گیا اور اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ بعدازاں اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کے باہر منعقدہ اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2013ءاکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل اپوزیشن ارکان کی غیرموجودگی میں منظور کیا گیا۔ سندھ اسمبلی نے 27 دسمبر کو تعطیل کی قرارداد بھی منظور کر لی۔ سندھ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے علیحدہ علیحدہ اجلاس ہوئے۔ پی پی نے اسمبلی ہال میں اور اپوزیشن نے اسمبلی ہال کے باہر اجلاس کیا۔ اسمبلی کے اندر اجلاس میں صرف پی پی کے ارکان نے شرکت کی۔ اسمبلی کے باہر اپوزیشن نے اجلاس میں ترمیمی آرڈیننس کے تیسرے ایکٹ کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔ اسمبلی کے باہر اجلاس کی صدارت اپوزیشن کے رکن عامر پیرزادہ نے کی جبکہ اسمبلی ہال میں اجلاس کی صدارت آغا سراج درانی نے کی۔ ناراض اپوزیشن ارکان کو منانے کوئی حکومتی رکن باہر نہیں آیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں نوک جھونک ہوئی اور آپس میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ایم کیو ایم، مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ (ن) نے اسمبلی اجلاس میں احتجاج کیا۔ ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری کا کہنا تھا حکومت نے اپوزیشن کے ایجنڈے کو ہٹاکر اپنے ایجنڈے پر اسمبلی اجلاس بلایا۔ سپیکر آغا سراج درانی کی جانب سے عرفان اللہ مروت کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ہلڑبازی شروع ہوئی۔ اپوزیشن کی جانب سے ”نامنظور، نامنظور کالاقانون نامنظور“ کے نعرے لگائے گئے اور لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آﺅٹ کیا گیا۔ میڈیا کے مطابق بلدیاتی آرڈیننس واپس لئے جانے کی قرارداد پیش کرنے کے دوران عرفان اللہ مروت کا مائیک بند کردیا گیا۔ مائیک بند کرنے پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے ایوان میں اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ”کالا قانون نامنظور، سندھ حکومت ہائے ہائے، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے“ کے نعرے لگائے جبکہ حکومتی ارکان کی جانب سے اپوزیشن کی جانب سے غنڈہ گردی نہیں چلے گی کے نعرے لگائے گئے جس سے ایوان نعروں سے گونج اٹھا اور ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ بعدازاں اپوزیشن ارکان نے ترمیمی آرڈیننس کی کاپیاں پھاڑ دیں اور متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل لیگ نے اجلاس سے واک آﺅٹ کردیا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، شہر سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کراچی آپریشن کو عوام نے سراہا ہے، شہر میں جرائم کی وارداتوں میں کمی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا 1200ملزمان کے چالان عدالت میں پیش کردئیے گئے ہیں، گرفتار 150ملزمان سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ کراچی آپریشن کے دوران 3 ماہ میں 13 ہزار 50 ملزمان گرفتار کئے گئے۔
سندھ اسمبلی