شدت پسندوں کے خلاف اپریشن! حکومت قوم کو اعتماد میں لے
شمالی وزیرستان میں جھڑپوں اور سرچ اپریشن کے دوران 33 شدت پسند اور 3سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔23 جنگجو جوابی فائرنگ میں اس وقت مارے گئے جب انہوں نے فوجی قافلے پر فائرنگ کی۔ میر علی میں شدت پسند بارودی گاڑی تیار کر رہے تھے کہ فوج نے اطلاع پاکر جوابی کارروائی کرکے 10کو ہلاک کردیا ان میں سے اکثر ازبک تھے۔ دوروز قبل وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں،جس میں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس کے جواب میں طالبان نے مذاکرات کا آپشن مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت فوجی کارروائی کا منصوبہ بنارہی ہے۔ طالبان کے اس موقف کے باوجود قومی سلامتی کمیٹی نے ایک بار پھر مذاکرات کی پالیسی کو آگے بڑھانے کا ہی فیصلہ کیا۔شدت پسندوں کی طرف سے مذاکرات سے صریح انکار کے بعد اب حکومت کو بھی وہ لائحہ عمل اختیار کرناچاہئے جو اس نے مذاکرات نہ ہونے یا مذاکرات کے ناکام ہونے کی صورت میں طے کر رکھا ہے۔میڈیا میں اپریشن کے آغاز کی بازگشت بھی سنی جارہی ہے۔ایک دن میں شدت پسندوں کی 33ہلاکتوں کو وہی کارروائی قرار دیاجارہا ہے جس کا اشارہ طالبان ترجمان نے کیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے چھٹکارہ پا کر ہی دم لیںگے۔اگر حکومت نے اپریشن شروع کردیا ہے تو اس حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیاجائے۔تاکہ دہشت گردی کا یکسو ہوکر خاتمہ کیاجاسکے۔