خرم دستگیر اور اہلخانہ کو حبس بیجا میں رکھنے پر 18 ملزموں کیخلاف مقدمہ درج
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی) خواتین کی ویڈیو بنانے سے منع کرنے پر مقامی ہائوسنگ سوسائٹی میں سابق وفاقی وزیر غلام دستگیر خان، وزیر مملکت انجینئر خرم دستگیر خان ایم این اے اور انکے اہل خانہ کو حبس بے جا میں رکھ کر جان سے مار دینے کی دھمکیاں دینے پر تھانہ صدر گوجرانوالہ پولیس نے3 نامزد افراد سمیت 18ملزمان کے خلاف مقدمہ کرلیا گیا ملزمان میں گلزار‘ناصر‘جاوید اور15دیگر نامعلوم افراد شامل ہیں جبکہ پولیس نے نامزدملزمان کوگرفتارکرکے ضابطہ کی کارروائی شروع کردی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملزمان کو آج عدالت میں پیش کیاجائیگایہاں یہ امرقابل ذکر ہے سابق وفاقی وزیر غلام دستگیر خان کی سالگرہ کے موقع پر غلام دستگیر خان،وزیر مملکت انجینئر خرم دستگیر خان،انکی اہلیہ ، بچے ،ہمشیرہ اور سسرالی خاندان کے عزیز واقارب رات کے کھانے کیلئے ریسٹورنٹ میں موجود تھے کہ اس دوران کچھ لوگ مسلسل ا ن کی تصاویر بنانے میں مشغول تھے جنہیں منع کیا گیا تو وہ تصاویر بنانے سے رک گئے تاہم بعض افراد نے وزیر مملکت کے خاندان سے گالم گلوچ شروع کر دی بعدازاں ریسٹورنٹ کے دروازے بند کر دئیے گئے اور وزیر مملکت اور انکے اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا تاہم اس واقعہ کے خلافمسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، پارٹی رہنمائوں و کارکنوںنے گذشتہ شب ریسٹور نٹ میں پیش آنے والے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ہائوسنگ سوسائٹی میں غلام دستگیر خان، انجینئر خرم دستگیر خان اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کھلی غنڈہ گردی قطعی ناقابل برداشت ہے، ریسٹورنٹ انتظامیہ نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ذمہ داروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے رکن قومی اسمبلی چوہدری محمود بشیر ورک نے کہا غلام دستگیر خان ایک انتہائی قابل احترام شخصیت ہیں ان کیساتھ ہونے والاسلوک افسوسناک ہے، سٹی صدر مسلم لیگ ن و ایم پی اے حاجی عبدالرئوف مغل نے کہا کہ غلام دستگیر خان کی شخصیت گوجرانوالہ کے شہریوں کے لئے تحفظ کی علامت ہے ان کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ کے بعد شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے ، ایم پی ایز توفیق بٹ،چوہدری اشرف وڑائچ،چوہدری شوکت منظور چیمہ ،چوہدری اشرف علی انصاری،عمران خالد بٹ و دیگربھی کارکنوں کے ہمراہ غلام دستگیر خان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے اور ریسٹورنٹ واقعہ پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔