• news
  • image

نیب کے 4 ڈی جیز کی تقرریوں کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست، مستقبل خطرے میں

نیب کے 4 ڈی جیز کی تقرریوں کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست، مستقبل خطرے میں

اسلام آباد (رستم اعجاز ستی/ نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چار ڈی جیز کا مستقبل خطرے سے دوچار ہوگیا۔ چاروں ڈی جیز کیلئے شاید سال 2014ءاتنا اچھا ثابت نہ ہو، نیب میں سابقہ دور حکومت میں چار ڈائریکٹر جنرلز کی خلاف ضابطہ تقرری کیخلاف جلد سماعت کی درخواست جنوری میں سپریم کورٹ میں دائر کی جائیگی۔ نیب کے چار ڈائریکٹر جنرلز حسنین احمد، الطاف بھوانی، ظاہر شاہ اور نصر اعوان کیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی، چاروں ڈی جیز کو مبینہ طور پر نیب آرڈیننس کے سیکشن 28(C) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سابقہ دور حکومت میں نیب میں تعینات کردیا گیا۔ سابقہ چیئرمین نیب نے حکومت کے منظور نظر افراد کو نوازنے کیلئے چار نئی پوسٹوں کیلئے سمری 26 جولائی 2012ءکو سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو ارسال کی جس کی بعدازاں انہوں نے منظوری دی جوکہ نیب آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ نیب آرڈیننس 1999ءکے سیکشن 28(C) کے تحت صدر مملکت کو تقرری کی اجازت ہے۔ وزیراعظم کو یہ اختیار نہیں۔ آرڈیننس میں واضح ہے کہ نیب میں افسران اور سٹاف کی تعیناتی، انکی تنخواہ، الاﺅنسز اور ملازمت کی شرط چیئرمین نیب صدر کی منظوری سے کریگا، تعینات کردہ ڈی جیز متعلقہ پوسٹ کیلئے مطلوبہ تجربہ بھی نہیں رکھتے جبکہ تعینات کردہ ایک ڈی جی کو کورٹ مارشل کی سزا بھی ہو چکی ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار سید محمود اختر نے کہا کہ وہ اپنی درخواست کی جلد سماعت کی درخواست جنوری میں سپریم کورٹ میں دائر کریں گے۔ انہیں امید ہے کہ عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کرتے ہوئے چاروں ڈی جیز کی تقرریوں کا کالعدم قرار دیگی۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ چاروں ڈی جیز کی تقرری خلاف ضابطہ نہیں کی گئی بلکہ قواعد و ضوابط کے مطابق ڈی جیز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔
نیب کے ڈی جیز

epaper

ای پیپر-دی نیشن