• news

وفاقی حکومت کا کنٹونمنٹ بورڈ ایکٹ 1924ء میں 28ترامیم کا فیصلہ

اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈ  ایکٹ 1924ء میں 28ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں متعارف کرائے گئے ایکٹ1924ء میں مزید ترامیم  کے بل میں یہ ترمیم کی جارہی ہے کہ جہاں کہیں یونین ناظم اور نائب ناظم کا ذکر آئے گا چیئرمین اور وائس چیئرمین سے بالترتیب تبدیل کردیا جائے گا۔ آرڈیننس 79 مجریہ 2002ء کی دفعہ 2میں ترمیم کر دیا جائے گا لفظ ’’انتظامی‘‘ کو ایگزیکٹو سے تبدیل کر دیا جائے گا۔ ٹیکنوکریٹ سے مراد ایک شخص جو ایسی ڈگری کا حامل ہو جو اعلیٰ تعلیمی کمشن کی جانب سے تسلیم کردہ کم از کم 16سالہ تعلیمی حاصل کی متقاضی ہو اور متعلقہ شعبے میں کم از کم 5سالہ تجربہ رکھتا ہے۔ نوجوان سے مراد ایک شخص جو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی مقررہ آخری تاریخ پر21سال کی عمر سے کم نہ ہو اور 25سال کی عمر سے زائد نہ ہو۔ ترامیم کے مطابق یونین کونسل کی مزید ذیلی تقسیم وارڈز میں کی جائے گی جس کی تین حدود ان ہی اصولوں کی بنیاد پر ہوگی اور ان ہی شرائط کے تابع ہوگی۔ جیسا کہ ذیلی دفعہ (1) میں کی گئی ہے۔ چھاؤنی میں اتنی ہی تعداد میں یونین کونسلیں ہوں گی۔آرڈیننس نمبر79 مجریہ کی دفعہ 5میں ترمیم کرکے جہاں کہیں وارڈز کا لفظ آئے گا اسے یونین کونسل اور وارڈز میں تبدیل کردیا جائے گا، الیکشن کمشن یونین کونسلوں اور وارڈز کی تعین حدود سے متعلق تمام اعتراضات اور سفارشات کا تصفیہ کرے گا۔دفعہ 6میں انتظامیہ  چھاؤنیاں کے الفاظ اور یونین انتظامیہ کو حذف کردیا جائے گا۔آرڈیننس 79 مجریہ 2002ء کی دفعہ 8 میں ترمیم کرکے چھاؤنی بورڈ کی حسب ذیل تشکیل ہوگی۔ (الف) سٹیشن کمانڈر جو کہ چھاؤنی بورڈ کا صدر ہوگا (ب)چھاؤنی بورڈ کا وائس پریذیڈنٹ چھاؤنی بورڈ کی تمام یونین کونسلوں کے چیئرمین (د) بالواسطہ طور پرمختص نشستوں پر منتخب ہونے والے ارکان حسب ذیل ہوں گے۔-1دو خواتین ارکان-2ایک کسان اور ایک مزدور-3ایک غیر مسلم رکن‘ -4ایک ٹیکنو کریٹ رکن-5ایک نوجوان رکن‘ دفعہ 9میں ترمیم کی جارہی ہے جس کے تحت ہر یونین کونسل میں اسی تناسب سے ارکان ہوں گے جو چھاؤنی بورڈ کی ہیت ترکیبی کے لئے مقرر کیا گیا۔ یونین کی مخصوص نشستوں پر چیئرمین وائس چیئرمین اور ارکان کے انتخاب کے لئے پوری یونین حلقہ انتخاب یا کثیر رکنی وارڈ ہوگا۔ چیئرمین اور وائس چیئرمین مشترکہ امیدواروں کے طور  پر انتخاب لڑیں گے۔آرڈیننس نمبر79 مجریہ 2002ء کی دفعہ 13 کی تبدیلی کی گئی ہے۔یونین کونسل کی انتخابی فہرستوں میں بطور و دوئم درج فہرست ہو  وہ پاکستان کی شہریت چھوڑ دینا یا عدالت اسے  فاترالعقل قرار دے دیتی ہے تو رکنیت سے محروم ہوجائے گا۔پاکستان کے نظریہ‘ مفاد سلامتی  اتحاد یکجہتی امن سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں سزا یاب ہوچکا ہو تاوقتیکہ اس کی رہائی کے بعد سے 5سال کی مدت گزر چکی ہو اور اپنے انتخاب میں جگہ‘ پرچم‘ علامت‘ وابستگی‘ مالی یا مادی وسائل استعمال لائے یا سیاسی‘ مذہبی  نسل یا فرقہ وارانہ جماعت یا تنظیم سے مدد لے تو 4سال کے لئے نااہل قرار دے دیا جائے گا۔ نائب صدر یا چھاؤنی  بورڈ کا رکن یا یونین کونسل کا چیئرمین یا نائب چیئرمین دیگر کسی سیاسی عہدہ کے لئے انتخاب میں مقابلہ صرف عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد ہی کرسکتا ہے۔چھاؤنی بورڈ کے نائب صدر کے خلاف دوتہائی اکثریت  سے تحریک عدم اعتماد منظور کرائی جاسکے گی۔

ای پیپر-دی نیشن