مقبوضہ کشمیر : بھارت نے 66 سال میں 5 لاکھ افراد شہید کر دئیے : ہیومن رائٹس موومنٹ ‘ اجتماعی قبروں کے معاملے کی تحقیقات کرائی جائے: علی گیلانی ‘ میرواعظ
مظفرآباد(آن لائن) انسانی حقوق کی تنظیم جموں و کشمیر ہیومن رائٹس موومنٹ نے مقبوضہ کشمیر کی تحقیقاتی رپورٹ شائع کر دی ہے جس کے مطابق 1947ء سے 2013ء کے اختتام تک پانچ لاکھ افراد شہید، 9988 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گمنام قبریں 5900 غائب شدہ افراد کی تعداد 10 ہزار‘ ایک لاکھ 10 ہزار بچے یتیم، ایک لاکھ سے زائد افراد گرفتار ہوئے۔ بھارت کے کالے قانون پوٹا‘ ٹاٹا اور آفسپا قانون کے مطابق 24 افراد مختلف جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں جو تشویشناک ہے۔ ہیومن رائٹس موومنٹ کے مرکز کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی پامالی کی بلند سطح پر پہنچ گئی۔ شہید کئے گئے افراد میں زیادہ تر تعداد گیارہ سال سے 60 تک بچوں اور بوڑھوں کی ہے۔ 9988 خواتین کی بے حرمتی کی گئی 710 خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا اس سے انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہوئی جوکہ تشویشناک ہے۔ ایک لاکھ دس ہزار افراد تاحال مختلف جیلوں میں کالے قانون کے تحت سزائیں کاٹ رہے ہیں۔ 24 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ بھارت نے 1990ء سے 2013ء تک ایک لاکھ 16 ہزار افراد کو شہید کیا۔ اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی رہی۔ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 140 مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف و رزی کی۔ 3 ہزار سے زائد مارٹر گولے فائر کئے جوکہ دو سال کی سب سے بڑی کارروائی ہے جن میں تقریباً 60 سے زائد افراد شہید کئے گئے اور آج بھی سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرکے پاکستان اور مہاجر کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق، بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے مقبوضہ علاقے میں دریافت ہونے والی گمنام اجتماعی قبروںکی بین لاقوامی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اجتماعی قبروں کی فوری طور پر آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ حقیقت واضح ہو اور عالمی برادری مقبوضہ علاقے کی زمینی صورت حال جان سکے۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں پہلے ہی اجتماعی قبروں کی شناخت کر چکی ہیں، حقائق سے انکار کو کسی بھی سطح پر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ پولیس چیف کا بیان سراسر غیر منطقی ہے کیونکہ گمنام اجتماعی قبروں کا معاملہ پہلے ہی ہائی کورٹ میں ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ اجتماعی قبروں کے معاملے کی عالمی سطح پرتحقیقات ہونی چاہئے اور دنیا بھر سے ایک آزادانہ تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس چیف سے یہ پوچھا جانا چاہئے اگر انہیں یقین ہے کہ کشمیر میں اجتماعی قبریں موجود نہیں تو پھر بھارتی حکومت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے معاملے کی تحقیقات کرانے میں کیوں ہچکچا رہی ہے۔ بزرگ رہنما نے کہاکہ اجتماعی قبروںکے مسئلے کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہر سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ محمد یاسین ملک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر مقبوضہ علاقے میں اجتماعی قبریں موجود نہیں تو پھر قابض انتظامیہ کو ان دس ہزار سے زائد افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنی چاہئیں جنہیں دوران حراست لاپتہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری جاننا چاہیے ہیں کہ وہ دس ہزار افراد کہاں ہیں جنہیں ان کے اہلخانہ کے سامنے گرفتار کیا گیا اور وہ اب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹے۔ دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کے سربراہ کابیان زمینی حقائق کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اصل صورت حال کا بخوبی ادراک ہے اور پولیس افسروں کے اس طرح کے بیانات کی کوئی ساکھ نہیں۔