راستے سے 5 کلو دھماکہ خیز مواد برآمد‘ مشرف پیش نہ ہوئے‘ غداری کیس میں فرد جرم کیلئے یکم جنوری کو طلبی
اسلام آباد (ایجنسیاں + اپنے سٹاف رپورٹر سے) خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر مشرف کو منگل کو ایک دن کیلئے عدالت حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے یکم جنوری 2014ء کو فرد جرم عائد کر نے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ سابق صدر کے وکلا نے کہا ہے کہ ہمیں ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار اور خصوصی عدالت کی تشکیل پر اعتراضات ہیں۔ منگل کو مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں کی۔ مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ پرویز مشرف عدالت کیوں نہیں آئے، مشرف کا جرم ناقابل ضمانت ہے، انہیں عدالت آنا ہو گا۔ مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ پرویز مشرف کی جان کو شدید خطرہ ہے، سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر پرویز مشرف عدالت نہیں آ سکے۔ جسٹس طاہرہ صفدر نے کہاکہ سکیورٹی خدشات سے متعلق تحریری درخواست دینا چاہئے تھی۔ پرویز مشرف کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق صدر سنگین سکیورٹی خطرات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے لہٰذا انہیں عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دی جائے۔ اس پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت حالات کی نزاکت کو سمجھتی ہے اگر واقعی ہی پرویز مشرف کو سکیورٹی خطرات ہیں تو اس پر غور کیا جائیگا۔ انہوں نے سابق صدر کے وکلا کو ہدایت کی کہ لکھ کر دیں تاکہ پرویز مشرف کو چھوٹ دی جائے۔ پرویز مشرف کے وکلا نے سماعت کے دوران کہا کہ ہمیں ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار اور خصوصی عدالت کی تشکیل پر اعتراضات ہیں لہٰذا سب سے پہلے وہ اس پر دلائل دیں گے جس کے بعد اگلی کارروائی شروع کی جائے، اس پر جسٹس فیصل عرب نے انہیں اجازت دی کہ انہیں جو شکایات ہیں وہ تحریری طور پر دائر کریں اس کے بعد عدالت اس کا فیصلہ کریگی۔ جس کے بعد پرویز مشرف کے وکلا نے خصوصی عدالت میں ایک اور درخواست دائر کی جس میں عدالت کے اختیارات اور ججوں پر اعتراضات کئے گئے ہیں مشرف کے وکلا کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ یہ عدالت سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اور وزیراعظم نوازشریف کی ملی بھگت سے بنائی گئی ہے اور یہاں پراسیکیوشن نہیں بلکہ پرسکیوشن ہو گی جس پر خصوصی عدالت نے وفاق سے جواب طلب کر لیا ۔ سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکلا نے کہا کہ ہمیں ابھی تک کمپلینٹ کی کاپی نہیں ملی۔ عدالت کی طرف سے رجسٹرار نے اسی وقت کمپلینٹ کی کاپی مشرف کے وکلا کے حوالے کر دی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم کی موجودگی کے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی، یہ فوجداری مقدمہ ہے جس کے لیے ملزم کی موجودگی ضروری ہے لہٰذا سابق صدر کی عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جائے۔ پراسیکیوٹرز نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کی کارروائی ہو رہی ہے لہٰذا ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں جبکہ ان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے بھی تاریخ طے کی جائے۔ اس موقع پر عدالت نے کیس کی سماعت ایک گھنٹے کیلئے ملتوی کر دی۔ وقفہ کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو مشرف کے وکلا نے عدالت کو تحریری طور پر درخواست دی جس میں کہا گیا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث سابق صدر کا عدالت میں پیش ہونا ناممکن ہے، درخواست میں کہا گیا کہ جس راستے سے پرویز مشرف نے عدالت آنا تھا وہاں سے سکیورٹی ایجنسیز نے بارودی مواد برآمد کیا جس کے باعث سکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ وکلا نے کہا کہ پرویز مشرف کو اس وقت تک عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا جب تک وفاقی حکومت فول پروف سکیورٹی کی یقین دہانی نہیں کرواتی۔ عدالت نے پرویز مشرف کی ایک دن (منگل) کیلئے حاضری کی استثنیٰ کی درخواست قبول کرتے ہوئے کہا کہ یکم جنوری کو پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی جائیگی اس لئے حکومت پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کے دوران فول پروف سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائے۔ آئندہ سماعت پر سکیورٹی کا بہانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ بعدازاں سابق صدر کے وکلا نے 14 دن کیلئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ قانون کے تحت صرف 7 دن دے سکتے ہیں۔ مشرف کے وکلا نے خصوصی عدالت کی تشکیل اور دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے دو مختلف درخواستیں دائر کر دیں۔ مشرف کے وکیل نے کہا کہ پہلے بنچ کی تشکیل اور دیگر اعتراضات پر فیصلہ دیا جائے۔ اس کے بعد غداری کیس کی سماعت کی جائے۔ عدالت نے دونوں درخواستوں پر وفاقی حکومت اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیئے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اعتراضات سے متعلق سماعت کریں گے۔ عدالت انصاف کرے گی۔ قبل ازیں عدالت جانے کے وقت مشرف فارم ہاؤس کے قریب سڑک کنارے پانچ کلو وزنی دھماکہ خیز مواد اور دو پستول برآمد ہوئے، دھماکہ خیز مواد کے ساتھ تار بھی پڑے تھے جس کے بعد سابق صدر کی خصوصی عدالت روانگی منسوخ کر دی گئی۔ یہ دھماکہ خیز مواد پارک روڈ پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے سامنے سڑک کے کنارے رکھا گیا تھا۔سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے جب تک حکومت کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کو فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی اس وقت تک ان کے موکل عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ ہمیں پراسیکیوٹرز کی تعیناتی پر بھی اعتراض ہے۔ ادھر سابق صدر نے وزارت داخلہ کو خط لکھا ہے جس میں سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ خیز مواد برآمد ہونے سے سکیورٹی خدشات بڑھ گئے، غداری کیس میں منگل کے روز خصوصی عدالت میں پیش ہونا چاہتا تھا۔ سکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکا۔ تھانہ شہزاد ٹائون پولیس نے مشرف فارم ہائوس کے قریب سے برآمد ہونے والے دھماکہ خیز مواد کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ مشرف کے فارم ہائوس اور نیشنل لائبریری میں قائم خصوصی عدالت کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔