• news

کراچی: امام بارگاہ کے قریب یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکے‘ 4 افراد جاں بحق

کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) حضرت امام حسینؓ کے چہلم کے موقع پر موبائل فون سروس کی بندش اور ڈبل سواری پر پابندی کے باوجود گزشتہ روز کراچی کے علاقوں اورنگی ٹائون اور ایم اے جناح روڈ پر یکے بعد دیگرے 3 دھماکوں کے  نتیجے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 30 افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے میں ایمبولینس تباہ ہوگئی، زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک تھی۔ منگل کو چہلم حضرت امام حسینؓ کے موقع پر کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے علاقے 10 نمبر پر امام بارگاہ کے قریب یکے بعد دیگرے دو دھماکوں کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 30 زخمی ہو گئے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کر زخمیوں  کو ہسپتال منتقل کردیا۔ دوسرا دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے۔ زخمیوں میں پولیس کا ایک تھانیدار اور ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں۔ دھماکے سے ایک ایمبولینس مکمل طور پر تباہ ہو گئی، دھماکے پلانٹڈ ڈیوائس کے ذریعے کئے گئے جس کے باعث علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دوسری جانب ایم اے جناح روڈ پر کیپری سینما کے قریب بم دھماکے کے باعث بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جس کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیر کر بم ڈسپوزل سکواڈ اور ریسکیو ٹیموں کو طلب کر لیا۔ کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں  نے کہا کہ  دھماکہ ٹائر پھٹنے سے ہوا تاہم ذرائع کے مطابق دھماکہ بارودی مواد پھٹنے سے ہوا جو بجلی کے کھمبے کے قریب نصب کیا گیا تھا۔کیپری سینما کے قریب دھماکہ ایسے وقت ہوا جب کچھ دیر بعد ہی چہلم شہدا کربلا کے مرکزی جلوس نے وہاں سے گزرنا تھا۔ پولیس اور رینجرز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر داخلی وخارجی راستے بند کر دیئے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کا سرچ آپریشن شروع کردیا۔ پولیس کے مطابق دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے پلانٹڈ ڈیوائس کے ذریعے کئے گئے۔ دھماکوں کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ دوسری جانب قصبہ کالونی ڈھائی نمبر کے پارک میں دستی بم کے حملے میں دو بچوں سمیت 3افراد زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف اور ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے کراچی میں دھماکوں کی پرزور مذمت کی۔ کراچی میں بم دھماکوں کے بعد شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بم دھماکے خوف و ہراس پھیلانے کیلئے کئے جا رہے ہیں اور ان میں طالبان ملوث ہیں۔ علاوہ ازیں کراچی میں منگل کو فائرنگ کے واقعات میں کمسن بچی سمیت 4 افراد ہلاک ہو گئے۔ نارتھ ناظم آباد میں سیفی کالج کے نزدیک مسلح افراد نے ایک شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔ گلشن اقبال میں ابوالحسن اصفہانی روڈ پر منگل کی شام   نامعلوم افراد  کی فائرنگ سے  کمسن بچی 11سالہ جمالیہ دختر محمد ابراہیم ہلاک ہوگئی۔ علاوہ ازیں گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب نجی ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر سر اظہر عباس کی گاڑی پر مسلح افراد کی فائرنگ‘ اظہر عباس سمیت ان کے 2بیٹے اور کزن بھی شدید زخمی ہو گئے۔ اس سے قبل تین ہٹی پر فائرنگ سے ایک شخص کو ہلاک کیا گیا۔ سہراب گوٹھ میں فائرنگ سے ایک شخص دم توڑ گیا۔ چورنگی میں فائرنگ سے نجی ٹی وی کا پروڈیوسر زخمی ہو گیا جبکہ فائرنگ سے مزید 4 افراد زخمی ہو گئے۔ ادھر منگھو پیر کراچی کے علاقے خیر آباد میں رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن میں مبینہ دہشت گرد ہلاک ہو گیا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق ہلاک دہشت گردی کی شناخت زوہیب کے نام سے ہوئی ہے۔ دہشت گردوں کی اطلاع پر خیر آباد میں چھاپہ مارا گیا۔ مبینہ دہشت گرد رینجرز کی جوابی کارروائی میں مارا گیا۔ آپریشن میں دھماکہ خیز مواد اور تیاری میں استعمال ہونے والا مواد برآمد کیا گیا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن