دہشت گردی‘ توانائی بحران‘ اقتصادی مسائل سے جلد چھٹکارا ملے گا: صدر
اسلام آباد (نوائے و قت نیوز+ ایجنسیاں) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ قائداعظمؒ کے اصولوں اتحاد، ایمان اور تنظیم پر عمل پیرا ہوکر ملک ترقی کرسکتا ہے، جمہوری حکومت عوام کی خدمت کیلئے سرگرم عمل ہے، قوم انتہا پسندی اور دہشت گردی کے چیلنجز سے نبردآزما ہے اگر ہم قائد کے اصولوں پر چلیں تو دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کر لیں گے۔ پاکستان کو قائداعظمؒ کے ویژن کی عملی تصویر بنایا جائیگا، ملک کو دہشت گردی، توانائی بحران اور دیگر اقتصادی مسائل سے جلد چھٹکارا مل جائے گا، ریاستی ادارے اپنی اپنی حدود میں آئینی ذمہ داریاں موثر نبھا رہے ہیں، عوامی مسائل کے حل کیلئے جمہوریت کا تسلسل ناگزیر ہے، تمام طبقات قومی ترقی میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔ بابائے قومؒ کی سالگرہ کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ ہم سب مل کر بابائے قومؒ کی سالگرہ منا رہے ہیں اور اس عظیم ہستی اور محسن قوم کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ مجھے جس چیز نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہمارے بچوں میں بابائے قوم کی زندگی اور ان کے افکار کے بارے میں شعور اور آگاہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر مستقبل کے ان معماروں میں قائد کی سوچ اور افکار صحیح معنوں میں اجاگر کئے جائیں تو ہم وطن عزیز کو بابائے قوم کی سوچ اور امنگوں کے مطابق ڈھال سکیں گے۔ میں اس موقع پر ان تمام والدین، اساتذہ اور دیگر شخصیات کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جو بابائے قومؒ کی یاد کو نہ صرف زندہ رکھنے بلکہ ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے اور اسے نسل در نسل منتقل کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں یہ دن یقینا ہم سب کے لئے انتہائی اہم ہے۔ میں یوم ولادت قائد پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آج کے دن ہم سب ملکر اس عزم کا اعادہ کریں گے کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتیں اور توانائیاں ان مقاصد کے حصول میں صرف کریں گے کہ جن کیلئے بابائے قوم نے انتھک محنت اور کوششیں کیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں بابائے قومؒ نے نہ صرف قوم کی ڈگمگاتی کشتی کو سنبھالا بلکہ اپنے افکار اور خیالات سے ایسا راستہ دکھایا جس پر عمل پیرا ہوکر یقیناً ہم دنیا میں ایک اعلیٰ و ارفع مقام حاصل کر سکتے ہیں اور ملک کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ جمہوری حکومت معاشی و معاشرتی ترقی، توانائی، سکیورٹی اور امن و امان جیسے امور کی بہتری کیلئے مصروف عمل ہے۔ آپ کے افکار ہمارے لئے آج بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل ہیں کہ جتنا وہ آج سے 66برس پہلے تھے۔ درحقیقت قائد کے بتائے ہوئے ایمان، اتحاد اور تنظیم جیسے رہنما اصولوں کی اہمیت آج پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ دن جہاں ہمارے لئے خوشی کا دن ہے وہاں ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ ہم بابائے قوم کی سوچ کو عملی جامہ پہنانے اور ان مقاصد کے حصول میں کہ جن کیلئے اس وطن عزیز کی تشکیل عمل میں آئی کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں ایسے کون سے چیلنجز اور مشکلات ہیں جو ہماری منزل کے حصول میں حائل ہیں۔ اگر ہم اپنے ماضی پر نظر دوڑائیں تو یہ بات نہایت حوصلہ افزا ہے کہ ہم نے جمہوریت کے استحکام، اس کی مضبوطی وپختگی میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جمہوری طریقے سے حاصل کی گئی اس مملکت خداداد میں آج ایک جمہوری حکومت، عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ ایوانوں میں عوامی نمائندے نہ صرف عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں بلکہ قائد کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کا ثبوت بھی پیش کر رہے ہیں۔ یہ امر انتہائی حوصلہ افزا ہے کہ آج ادارے نہ صرف اپنی دستوری ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں بلکہ مضبوطی اور ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہیں۔ بلاشبہ اپنے قیام کے 66سال بعد بھی ہمارے ملک کو اور ہماری قوم کو معاشی، سماجی اور دیگر مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ جمہوریت کے استحکام اور فروغ کیلئے قوم کو بے شمار قربانیاں دینی پڑی ہیں۔ ہماری معیشت نے نہ صرف جنگوں بلکہ قدرتی آفات کا بھی بوجھ سہا ہے۔ بین الاقوامی حالات ہمارے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہم پر بالواسطہ اور بلا واسطہ اثر انداز ہوتے رہے ہیں۔ آج بھی ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہیں تاہم جمہوری حکومت معاشی و معاشرتی ترقی، حصول وسائل رزق کے مواقع پیدا کرنے کی جستجو، پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی، انرجی، سیکورٹی اور لاء اینڈ آرڈر جیسے اہم امور کی بہتری کیلئے مصروف عمل ہے۔ مجھے یہ پختہ یقین ہے کہ اگر ہم سب ملکر یقین، اتحاد اور تنظیم کو مشعل راہ بناتے ہوئے آگے بڑھیں تو یقینا ہم موجودہ مسائل پر قابو پانے میں ضرور سرخرو ہوں گے۔ جیسا کہ قائدؒ نے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ملک اور قوم کو بے شمار نعمتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ قوم نے مشکل کی ہر گھڑی کا نہ صرف مردانہ وار مقابلہ کیا بلکہ مصیبت کی ہر گھڑی میں ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا دامن ہمیشہ تھامے رکھا۔ مجھے امید ہے اگر ہم قائد کے بتائے ہوئے راستوں پر چلیں تو یقینا ہم دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کر سکیں گے۔ قائدؒ کا وژن ایک جمہوری اور فلاحی ریاست کا قیام تھا جہاں لوگ امن، محبت، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ آج کے دن کی مناسبت سے ہم سب کو ملکر یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہم نے پاکستانی کی حیثیت سے آگے بڑھنا اور ملکر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ بعد ازاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران صدر ممنون حسین نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو جمہوریت کے حوالے سے ترکی کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہئے۔ انہیں ترک صدر نے بتایا کہ وہاں 400 فیصد تک افراط زر تھا لیکن جمہوریت کی مضبوطی اور کامیابی سے یہ 4 فیصد تک آ چکا ہے۔ صدر نے کہا کہ ترکی کی ترقی ہمارے لئے مثال ہے ترکی نے تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا، اپنی مصنوعات کیلئے منڈیاں تلاش کیں۔ پاکستان میں بھی حکومت یہی کچھ کر رہی ہے، یورپی منڈی کے حوالے سے جی ایس پی پلس کا درجہ مل چکا ہے، تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملنا چاہئے۔ ایوان صدر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سالگرہ کے سلسلے میں خصوصی تقریب ہوئی جو تقریب تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ صدر ممنون حسین نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ایوان صدر میں اس قسم کی تقریبات کا سلسلہ جاری رہے گا، خوشی کے دنوں پر اچھی اچھی باتیں ہونی چاہئیں۔ ایوان صدر کے بڑے ہال میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے یوم پیدائش کے موقع پر یہ تقریب ہوئی۔ صدر ممنون حسین نے تقریب میں ملی نغمے گانے والے بچوں اور بچیوں کے ساتھ بابائے قوم کی سالگرہ کا کیک کاٹا ۔ نغمے گاتے ہوئے ایک بچے اور بچی نے بابائے قوم اور مادر ملت کے کردار ادا کئے۔ تقریب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے بھی شرکت کی۔ بچوں اور بچیوں نے چاروں صوبوں آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور قبائل کے علاقائی لباس زیب تن کئے ہوئے تھے۔ انہوں نے ’’اے روح قائدؒ آج کے دن ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں‘‘ اور ’’ملت کا پاسبان محمد علی جناحؒ‘‘ ملی نغمے گائے تو ان نغموں کو ماحول کو گرما دیا۔ جاوید زمان اور ایمن خان نے بابائے قوم کے حالات زندگی پر تاثیر تقاریر کیں۔ اس تقریب کے ذریعے ایوان صدر کے نئے مکین اور شرکاء نے بابائے قوم کے ساتھ گہری عقیدت اور وابستگی کا اظہار کیا۔ طلبہ و طالبات نے تقاریر میں واضح کیا کہ بابائے قوم غلام ملک میں ضرور پیدا ہوئے مگر وہ قطعاً ذہنی طور پر غلام نہیں تھے۔ صدر نے ملی نغمے گانے اور تقاریر کرنے والے طلبہ وطالبات میں انعامات تقسیم کئے بچوں اور بچیوں نے صدر کے ساتھ گروپ فوٹو بنوائے۔ تقریب کے بعد صدر شرکاء میں گھل مل گئے تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے مختصر بات چیت میں صدر نے کہا کہ اس تقریبات کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ اس موقع پر بھی تقریب میں آنے والے مختلف لوگوں نے بھی صدر کے ساتھ گروپ فوٹوں بنوائے ۔