مقبوضہ کشمیر: جعلی جھڑپ میں ملوث کرنل سمیت 6 بھارتی فوجیوں کے کورٹ مارشل کا فیصلہ
سرینگر (بی بی سی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے فرضی جھڑپ میں ملوث دو افسروں سمیت 6 فوجی اہلکاروں کیخلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شمالی کمان کے ترجمان کرنل کالیا کے مطابق فوج نے ایک کرنل سمیت 6 فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ تین سال قبل ایک فرضی جھڑپ کی فوجی سطح پر تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔ یہ تصادم اپریل 2010ء کے آخری ہفتے میں شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں ماڑھیل گاؤں میں ہوا جس میں تین مزدوروں کا قتل کیا گیا تھا۔ کرنل کالیا نے بتایا فوج چاہتی ہے کہ لوگوں کو فوری انصاف ملے اور یہ فیصلہ ہمارے اسی جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ انسانی حقوق کیلئے کام کرنیوالے اداروں کا کہنا ہے کہ فوج انتہائی رازداری سے کام لیکر شکوک و شبہات میں اضافہ کرتی ہے۔ کولیشن آف سول سوسائٹیز کے ترجمان خرم پرویز کہتے ہیں مسئلہ اعلان کا نہیں انصاف کا ہے۔ یہ لوگ کہنے کو تو کیس درج کرتے ہیں لیکن لوگوں کو بتایا جائے انہوں نے اپنی چارج شیٹ میں کیا لکھا ہے اور نو میں سے صرف چھہ فوجیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی کیا منطق ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2010ء میں جب ماڑھیل گاؤں میں ہوئے اس تصادم کا راز افشا ہوا تو کشمیر میں طویل احتجاجی تحریک چلی جسے دبانے کے دوران پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔ ان کارووائیوں میں 120 سے زائد نوجوان ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے جبکہ ہزاروں کم سن لڑکوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ 24 سالہ شورش کے دوران 10 ہزار افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔ کشمیر میں چھہ ہزار سے زائد گمنام قبروں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ان اداروں کا دعویٰ ہے کہ فوج فرضی جھڑپوں میں نوجوانوں کو ہلاک کرکے ان ہی قبروں میں دفن کرتی تھی۔