مسائل پر قابو کیلئے حکومت کو 3 ماہ کی ڈیڈلائن، پھر لائحہ عمل طے کرینگے، خورشید شاہ
سکھر (آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ چوہدری نثار کو دوسروں پر تنقید سے پہلے اپنے گھر کو دیکھنا چاہئے‘ ان کے اپنے آدھے لوگ پارلیمنٹ نہیں آتے‘ دوسروں کو مشورہ دینے کی بجائے پہلے وہ اپنے لوگوں سے غیرحاضری کے باوجود لیاگیا ٹی اے ڈی اے واپس لیں‘ چوہدری نثار بادشاہ آدمی ہیں، ان کی کیا بات کی جائے‘ عمران خان کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے بلاول بھٹو زرداری کے کسی اشارے کا مجھے تو علم نہیں‘ عمران خان کو دوسروں پر تنقید سے پہلے اپنے صوبے خیبر پی کے سے مہنگائی میں کمی سمیت دیگر معاملات حل کریں‘ حکومت کو پہلے ہی بہت وقت دے چکے ہیں‘ تین ماہ مزید دیتے ہیں، اسکے بعد دیکھیں گے پھر اپنا لائحہ عمل طے کرینگے۔ وہ بدھ کو یہاں نجی ہسپتال کے دورے کے موقع پر بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کا کام لڑنا نہیں ہوتا نہ ہی ہم سڑکیں بلاک کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا ہورس بن گئی جو شہ سرخیوں کے چکر میں رہتی ہے، حکومت کو چھ ماہ ہوچکے ہیں تین ماہ کا وقت اور دیں گے اگر مہنگائی‘ لوڈشیڈنگ اور گرتی ہوئی معیشت پر کنٹرول نہ کیا تو تین ماہ بعد نیا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خاں پہلے خیبر کے پی کے کو ٹھیک کریں، کیا مہنگائی صرف پنجاب میں ہوئی ہے؟ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ آج کا نہیں کافی پرانا ہے، میاں صاحب نے پچھلے دور حکومت میں بھی لوڈشیڈنگ کیلئے کچھ نہیں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سونامی کے لفظ کو ختم کردیا جائے، سونامی کا مطلب تباہی ہے، پتہ نہیں خان صاحب نے یہ لفظ کہاں سے لیا ہے۔ ملک میں پہلے ہی دہشت گردی کی سونامی چل رہی ہے۔ عمران خان پہلے یہ بتاد یں کہ خیبر پی کے جہاں پر انکی حکومت ہے میں آلو ٹماٹر دو تین روپے کلو،آٹا پانچ روپے کلو اور گھی مفت میں مل رہا ہے کیا وہاں اتنی سستائی ہے وہاں بھی مہنگائی چل رہی ہے۔ سندھ اور پنجاب سے زیادہ چل رہی ہے مگر یہ درست ہے کہ مہنگائی ہے اسکے لیے وفاق میں آنا چاہئے، حکومت کو باور کرانا چاہئے۔ انہوں نے کہا حکومت کو بھی سنجیدہ ہونا چاہئے، وزیراعظم کو بھی سنجیدہ ہونا چاہئے اور پارلیمینٹ میں آنا چاہئے اور آکر بتائیںکہ ملک کے کیا حالات ہیں، مسلم لیگ (ن) کا غیر سنجیدہ مزاج نظر آرہا ہے۔ حکومت کی صرف باتیں چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لئے یہ کہنا کہ وہ احتجاج نہیں کر رہی یہ زیادتی ہوگی کیونکہ آج کی جمہوریت پاکستان پیپلز پارٹی کی مرہون منت ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں تو انکے سارے لیڈر بھاگ گئے تھے صرف پیپلز پارٹی ہی لڑی۔ انہوں نے کہا نیٹو سپلائی کے حوالے سے بھی دوہری پالیسی ہے کہ ہم نیٹو سپلائی نہیں دیں گے، ہم امریکن پسند نہیں ہیں امریکی آپ کو ایڈ دیتے ہیں آپ بڑے شوق سے لے لیتے ہیں، 1.5 بلین کی امداد ملی ہے اور تالیاں بجا رہے ہیں کہ میاں صاحب کا دورہ کامیاب ہو گیا اگر غیرت مند پاکستانی ہونے کا ثبوت ہی دینا ہے تو کل اعلان کردو کہ ہمیں کوئی امداد نہیں چاہئے۔ پاک ایران گیس منصوبے کو روکنا یا ختم کرنا قوم کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوگا۔