مشرف غداری کیس : آرٹیکل چھ میں آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی اجازت نہیں : اسلام آباد ہائیکورٹ
مشرف غداری کیس : آرٹیکل چھ میں آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی اجازت نہیں : اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز تقرریوں اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے درخواستوں میں اٹھائے گئے اعتراضات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ آرٹیکل 6 کے مطابق پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں‘ پرویز مشرف کےخلاف غداری کا مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا۔ جسٹس ریاض احمد خان کی جانب سے تحریر کیا گیا گیارہ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس نور الحق قریشی نے جاری کیا۔ فیصلے میں کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے درخواستوں میں اٹھائے گئے اعتراضات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کے مقدمے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں کیونکہ آئین میں اس کی گنجائش نہیں۔ اس لئے پرویز مشرف کے خلاف یہ مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا۔ پراسیکیوٹر پر اٹھائے گئے اعتراضات کے خلاف ٹی وی شوز کو بطور ثبوت نہیں لیا جا سکتا۔ پراسیکیوٹر کی تقرری وزیراعظم کی مشاورت کے بعد عمل میں لائی گئی اس لئے ان پر جانبداری کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز کی تقرریوں اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس میں اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ پرویز مشرف سابق آرمی چیف ہیں اس لئے ان کا ٹرائل سول عدالت کے بجائے آرمی ایکٹ کے تحت ہونا چاہئے۔
تفصیلی فیصلہ