• news
  • image

ترک کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ‘ نائب وزیراعظم سمیت 10 وزراءفارغ‘ نئے ناموں کا اعلان‘ کرپشن برداشت نہیں کرینگے : اردگان

ترک کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ‘ نائب وزیراعظم سمیت 10 وزراءفارغ‘ نئے ناموں کا اعلان‘ کرپشن برداشت نہیں کرینگے : اردگان

انقرہ(آن لائن+ آئی این پی)ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے بدعنوانی کے الزامات سا منے آ نے کے بعد اپنی کابینہ میں وسیع پیما نے پر اکھا ڑ بچھاڑ کرتے ہو ئے 10وزرا تبدیل کر دیئے ہیں ، جن میں ایک نائب وزیر اعظم بھی شامل ہیں جبکہ 10نئے وزراءکے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادار ے کے مطا بق اس سے پہلے ترکی کے 3وزیر اپنے بیٹوں پر کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد مستعفی ہوگئے تھے۔اردگان نے صدر عبداللہ گل سے ملاقات کے بعد دس نئے وزرا کے ناموں کا اعلان کیا۔ یہ تعداد ان کی کابینہ کی کل تعداد کا نصف ہے۔نئی کابینہ ایک خاتون وزیر، 4 ڈپٹی وزرائے اعظم سمیت26 وزراء پر مشتمل ہے۔انقرہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طےب اردگان نے کہا کہ کچھ وزراء بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اور کچھ موجودہ صورتحال کے باعث مستعفیٰ ہوئے۔ مستعفی ہونے والوں میں ماحولیات کے وزیر اردوان بیراکتار، وزیرِ معیشت ظفر جیغلیان اور وزیرِ داخلہ معمر گلیر شامل ہیں۔ کرپشن سکینڈل میں پولیس مستعفی وزراء کے بیٹوں سمیت 24 افرا د کو حراست میں لے چکی ہے۔ اس سے قبل وزیراعظم رجب طیب اردگان ملک میں جاری بحران کو غیر ملکی سازش قرار دے چکے ہیں۔ الزامات سامنے آنے کے بعد استنبول میں حکومت مخالف مظاہرہ بھی کیا گیا۔اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ہےں۔ طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیر ماحولیات اردگان بیرکتر نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی اور حکومت سے مستعفی ہونے کیلئے دباو¿ ڈالا جا رہا ہے۔ترک پراسیکیوٹر معمر اکاس نے کہا کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف انکوائری روک دی گئی ہے۔ کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔ ادھر یورپی یونین کے حوالے سے امور کے وزیر کو بھی ہٹا دیا گیا۔ دریں اثنا ترکی کے اسلام پسند وزیراعظم رجب طیب اردوان کی کابینہ میں شامل 3 وزراءکے بدعنوانی کے الزامات کے بعد استعفوں نے کرپشن کہانی کے کئی اور پہلوو¿ں بھی بے نقاب کئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس سے یہ پتہ چلا ہے کہ ترک وزراءکی مبینہ کرپشن کے پس پردہ ایسے ایرانیوں کا ہاتھ تھا جو ایران پرعالمی اقتصادی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لئے رقوم اور سونے کی بھاری مقدار تہران منتقل کرتے رہے۔ جن اہم شخصیات کو حراست میں لیا گیاان میں سرکاری بنک "خلق" کے چیئرمین سلیمان اصلان اور ایک ایرانی تاجر رضا ضراب بھی شامل ہیں۔ رضا ضراب نے ایک ترک پاپ گلوکارہ سے شادی بھی کر رکھی ہے۔ تاجر پیشہ رضا ضراب کئی سال سے ترکی میں مقیم ہے۔ جب سے مغرب نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور یورینیم افزودگی کے باعث تہران کو اقتصادی پابندیوں میں جکڑنے کی کوشش کی تو رضا ضراب اور اس کے ساتھی ان پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لئے بھاری مقدار میں بیرون ملک سے زر مبادلہ ایران کو بھجواتے رہے ہیں۔

ترک وزراءبرطرف

epaper

ای پیپر-دی نیشن