• news

موجودہ حالات میں کوئی ملک تنہا نہیں رہ سکتا‘ امریکہ‘ بھارت سے برابری کے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں: نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت آزاد اور خودمختار پالیسی کی طرف گامزن ہے قومی احساسات و جذبات کے مطابق ملکی مفادات کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ موجودہ حالات میں کوئی ملک تنہا نہیں رہ سکتا، بھارت اور امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارت کیساتھ تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ قومی مفادات کا ہر سطح پر تحفظ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفترخارجہ میں نئے بلاک ’’صاحبزادہ یعقوب علی خان بلاک‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ، معاشی استحکام اور توانائی کے بحران کو حل کرنے کا پختہ عزم کیا ہوا ہے۔ حکومت دہشت گردی سے نمٹنے اور بہتر طرز حکمرانی کے لئے پرعزم ہے۔ دنیا کو امن و دوستی کا پیغام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک وقوم کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقتصادی سفارتکاری پر توجہ دی جائے۔ پاکستان علاقائی تعاون کے فروغ اور امن وسلامتی کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ملک میں آزاد عدلیہ و میڈیا موجود ہے۔ ترقی وخوشحالی ہی ہماری تمام پالیسیوں کا محور و مرکز ہے۔ دفتر خارجہ میں کام کرنے والا ہر شخص پاکستان کا سفیر ہے۔ خطے میں دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے پاکستان ہر کسی قسم کی سہولیات فراہم کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ بھارت کیساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں کسی بھی ریاست سے کشیدگی نہیں چاہتے۔ نئے سال میں دنیا کو امن وسلامتی کا پیغام دیتے ہیں۔ یورپ اور مغرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان دنیا میں تنہا نہیں رہ سکتا۔ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں دہشت گردی سے نمٹنا اور طرز حکمرانی کی بہتری پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ خارجہ پالیسی کے حوالے سے رہنما اصولوں کا اعلان کر چکے ہیں جس کے چار اہم نکات ہیں باہمی احترام، باہمی مفاد کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان افغانستان کی تعمیرنو پر یقین رکھتا ہے کیونکہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ افغانوں کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں اور پاکستان کی خواہش ہے کہ افغان عوام کی مرضی اور منشا کے مطابق مسئلہ کا سیاسی حل نکالا جائے اور تمام افغان مفاہمت کی راہ پر گامزن ہوں۔ افغانستان میں تعمیر و ترقی کے علاوہ ہمارا کوئی مفاد نہیں ہے۔ دفترخارجہ کا علاقائی و عالمی امن و تعاون میں اہم کردار ہے۔ دفتر خارجہ کو روایتی سفارتکاری میں جدت لانی چاہئے۔ امداد کی بجائے تجارت ہماری پالیسی کا کلیدی نقطہ ہے۔ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانے و مشن اقتصادی سفارتکاری پر توجہ دیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے دفترخارجہ کے نئے بلاک کے سلسلے میں چین اور ترکی کے خصوصی تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید کرتے ہیں نیا سال پاکستان سمیت دنیا بھر کیلئے ترقی اور خوشحالی لائے گا۔ دنیا کو ہمارا پیغام امن اور خوشحالی ہے۔ حکومت دہشت گردی سے نمٹنے، معیشت کی بحالی، توانائی بحران حل کرنے اور بہتر طرز حکمرانی کے لئے پرعزم ہے، ہم بھارت سمیت پڑوسی ممالک اور امریکہ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات کے خواہشمند ہیں، چین کے ساتھ سٹرٹیجک شراکت داری کو فروغ دینا ہماری ترجیح ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مفاہمانہ سوچ پیدا کرنا چاہتے ہیں، جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا ہماری حکومت کی معیشت کو بہتر کرنے میں دلچسپی کی واضح مثال ہے۔ وزیراعظم نے وزارت خارجہ کے نئے بلاک کو سابق وزیر خارجہ صاحبزادہ یعقوب علی خان کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان امن سے زندہ ہے اور اپنے تمام پڑوسی ممالک اور دنیا بھر کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے کا متمنی ہے۔ بیرون ملک سفارت کاروں کو معاشی سفارت کاری میں مہارت حاصل کرنا چاہئے۔ تقریب میں مشیر خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے علاوہ  معاون خصوصی طارق فاطمی‘ سفارت کاروں اور دفتر خارجہ کے حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول بیان کر دیئے تھے جو اب بھی ہماری خارجہ پالیسی کے لوازم ہیں۔ پاکستان کی نمایاں خصوصیت جمہوری عمل کے پرامن انداز میں تکمیل ہے ملک میں آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا اور متحرک سول سوسائٹی موجود ہے۔ جمہوریت کا استحکام بڑی فخر کی بات ہے۔ ہمیں احساس ہے قوم کو نازک مسائل کا سامنا ہے۔ ان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی اور معاشی چیلنجز شامل ہیں۔ ہماری حکومت کی اندرونی محاذ پر ترجیحات میں معیشت کی بحالی‘ توانائی کے بحران کے حل اور گورننس کی بہتری شامل ہے۔ ہماری خارجہ پالیسی کی چار ترجیحات ہیں۔ ان میں پرامن اور خوشحال پڑوس قائم کرنا‘ علاقائی اور بین الاقوامی پارٹنرز تک رسائی‘ امداد کی بجائے تجارت پر توجہ مرکوز کرنا اور دہشت گردی کے انسداد کے لئے اتفاق رائے کی سوچ کو بنانا شامل ہیں۔ ہم نے ان مقاصدکے حصول کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ افغانستان سے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے قدم اٹھایا گیا۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو بحال کیا گیا۔ چین کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنر شپ مضبوط بنائی گئی۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ازسرنو استوار کیا گیا، اسلامی دنیا کے ساتھ یک جہتی کو بڑھایا۔ معاشی پہلوؤں کے بارے میں قومی ایجنڈا مختلف ممالک کے ساتھ ملک کی بات چیت سے جھلکتا ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلیس سکیم دی جو اس کی مثال ہے۔ دنیا کے لئے پاکستان کا پیغام امن اور دوستی ہے۔ ہم باہمی مفادات کی بنیاد پر تعاون چاہتے ہیں۔ ہم موجودہ دوستانہ تعلقات کو باہمی مفادات کے لئے پارٹنر شپ میں بدلنے کے لئے کوشاں ہیں۔ موجودہ دور میں کوئی تنہائی میں رہنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزارت خارجہ کے افسر اور اہلکار ملک کے سفیر ہیں دنیا ان کے ذریعے پاکستان کے ساتھ رابطہ کرتی ہے۔ افسروں ور اہلکاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے کردار کا مظاہرہ کریں جو ہمارے ملک کے تاثر کو بہتر بنائے۔ ملک کی تجارت سرمایہ کاری اور معاشی تعاون کو بہتر بنانے کی بنیاد پر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ دفترخارجہ اقتصادی امور ڈویژن‘ تجارت‘ اطلاعات‘ داخلہ‘ سرمایہ کاری بورڈ ٹی اے ڈی پی کے ساتھ روابط کو بہتر بنائے۔ بیرونی ممالک میں سفارت خانے پاکستانی برادری کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن