• news

پاکستان ہاکی فیڈریشن مالی مشکلات کا شکار

محمد معین
 پاکستان میں آج کل ہاکی کا کھیل زوال پذیر ہے۔ عالمی سطح پر ٹائٹل جیتنے پر ہی اسے قومی کھیل قرار دیا گیا تھا تاہم اب ہماری ٹیم عالمی ٹائٹل جیتنا تو دور کی بات آخری پوزیشن پر آتی ہے اور ورلڈ ایونٹس کیلئے کوالیفائی کرنا بھی مشکل ہوچکا ہے۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ایک ہی وقت میں پاکستان کے پاس تمام ٹائٹل تھے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مینجمنٹ میں تبدیلیاں آچکی ہیں۔ سابق صدر قاسم ضیاءجاچکے ہیں۔ نئے صدر اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد عہدے سنبھال کر منزل کی طرف گامزن ہوچکے ہیں۔ ماضی قریب میں ہاکی فیڈریشن کی انتظامیہ کسی بھی ٹورنامنٹ میںشکست کے بعد اگلے ٹورنامنٹ کو ہدف قرار دیتی رہی ہے جس کی وجہ سے اسے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تاہم اب یہ کارروائی نہیں چلے گی۔ پی ایچ ایف کی نئی انتظامیہ نے سلیکشن کمیٹی کو ٹیم منتخب کرنے کا اختیار دیدیا ہے اور ناکامی کی صورت میں ذمہ دار بھی سلیکٹرز ہونگے جو ایک اچھی روایت ہے جو کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا وہی قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگا۔ پی ایچ ایف کو سابق اولمپنئز کی طرف سے شدید مخالفت کا بھی سامنا ہے۔اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا مگر اب تنقید برائے تنقید نہیں مثبت رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔پی ایچ ایف انتظامیہ نے سابق اولمپنئز کے گھروں میں جاکر منانے اور انہیں ساتھ لے کر چلنے کی اچھی روایت قائم کی ہے۔اب وہ بھی اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر ہاکی کے کھیل کی بہتری کیلئے فیڈریشن کا ساتھ دیں۔ عہدوں کے حصول کا لالچ چھوڑ کر قومی مفادات میں اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہاکی کے کھیل کو ایک بار پھر زندہ کیاجاسکے۔ پی ایچ ایف صدر اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد اس حوالے سے مستقبل کے پروگراموں کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔ہاکی کے کھیل کو زندہ کرنے کیلئے سکول اور کالج کی سطح پر ٹورنامنٹ پر زیادہ سے زیادہ فورکس کرنا ہوگا۔ہاکی کی نرسری تیار ہوگی جس سے مستقبل کے سٹار کھلاڑی پیدا ہوں گے۔آج کل قومی ہاکی چیمپئن شپ بھی جاری ہے جس میں ڈیپارٹمنٹل ٹیمیں ایکشن میں ہیں ایونٹ کے سیمی فائنل اور فائنل فروری میں شیڈول ہیں ۔ ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان کو قومی ٹیم میں کھیلنے کا موقع بھی دیا جائے۔ صرف اپنے میدانوں میں کھیلنے سے کام نہیں بنے گا کھلاڑیوں کو بیرون ملک سیریز کھلائی جائیں۔ دوسرے ممالک کی ٹیموںکے ساتھ باہمی سیریز کھیلنے سے کھلاڑیوں کو تجربہ حاصل ہوگا اور وہ دباﺅ برداشت کرنے کے قابل ہوسکیں گے کیونکہ اکثر کھلاڑی انٹرنیشنل میچز کا دباﺅ برداشت نہیں کرسکتے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کو چاہئے کہ قومی ٹیم کی تشکیل کے ساتھ ساتھ اے اور بی ٹیمیں تیار کرے۔ انڈر 19اور انڈر 23 ٹیموںکی تشکیل دی جائے۔ٹیموں کو آپس میں مقابلے کرنے کے بعد بیرونملک باہمی سیریز پر بھیجا جائے ۔ بڑی انٹرنیشنل ٹیمیں پاکستان میں آنا چاہئیں تو ایسے ممالک بھی ہیں جو یہاں کھیلنے کو تیار ہیں لہٰذا ان کو یہاں بلایاجائے تاکہ بین الاقوامی مقابلے شروع ہوسکیں۔ پی ایچ ایف کی صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ ان کے پاس عالمی ایونٹس کی تیاری کیلئے کیمپس لگانے کیلئے فنڈز نہیں جو کہ افسوسناک امر ہے۔خالی باتوں سے، منصوبوںسے کام نہیں چل سکتا ہے۔ مستقبل میں کامیابیاں سمیٹنے کیلئے فنڈز اکٹھے کرنا ہونگے۔ سپانسرشپ تلاش کی جائے۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ پی ایچ ایف کے معاملات چلانے کیلئے فنڈز فراہم کرے۔ وفاقی وزیر نے فنڈز کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں تاہم ابھی تک کیمپس کا انعقاد نہیں ہوسکا۔ صدر پی ایچ ایف اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے اس سلسلے میں فنڈز فراہم کرنے کی درخواست بھی کی ہے اور دونوں عہدیدار ملاقات بھی کریں گے تاکہ فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ پنجاب یوتھ فیسٹیول بھی جاری ہے۔اس کے ذریعے محلہ، گاﺅں، یونین کونسل، تحصیل، ضلع ڈویژن اور صوبائی سطح پر ہونے والے مقابلوں سے کھلاڑیوں کی کھیپ تیار کی جاسکتی ہے۔کسی بھی پراجیکٹ کی کامیابی کیلئے فنڈز ضروری ہے امید ہے حکومت پی ایچ ایف کو فنڈز جاری کرکے فیوچر پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
٭....٭....٭....٭

ای پیپر-دی نیشن