• news

طالبان آئین کے مخالف نہیں‘ مذاکرات کیلئے تیار ہیں‘ حکومت تحفظ دے: سمیع الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار)جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان ملک کے آئین کے خلاف نہیں بلکہ انکا مطالبہ آئین پاکستان پر عمل درآمد کرنے کا ہے ، قبائلی علاقوں میں غیراعلانیہ آپریشن جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  طالبان کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات ہونے چاہئیں، امریکی خواہشات کے مطابق وہاں آپریشن ہوا تو ملک کو ایسی آگ لگیخے گی  جو بجھائے نہ بجھے گی، آئین کی رو سے کوئی بھی غیر مسلم ملک کا صدر یا وزیر اعظم نہیں بن سکتا‘ بھارت لائن آف کنٹرول پر دیوار بنا رہا ہے اور بنگلہ دیش میں بھارتی سازشوں کے نتیجہ میں پاکستان کے حامیوں کو پھانسی دی جارہی ہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف ان سے دوستی کی باتیں کرتے ہیں، پاکستان عوامی تحریک کے آج کو ہونیوالے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی،  مہنگائی کی ماری قوم کو احتجاج کا مکمل حق حاصل ہے، بانی پاکستان قائداعظم کو سیکولر کہنے والے ان کی توہین کررہے ہیں۔ اس امر کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جامعہ مسجد کبریٰ میں جے یو آئی کی رکنیت سازی اور تنظیم نو کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔  مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکہ میں نائن الیون کا واقعہ رونما ہونے کے بعد ہماری تمام حکومتیں غیرملکی تسلط میں چلی گئیں، وزیراعظم نواز شریف نے بھی انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ ملک کو غیرملکی تسلط سے آزاد کرائیں گے لیکن اب موجودہ حکومت بھی امریکی ایجنڈے کو چھوڑنے کے بجائے ان کی طرف جا رہی ہے۔ حکومت سے لوگوں کی امیدیں ختم ہو گئی، حکومت سے لوگ مایوس ہو چکے۔ بلاول بھٹوزرداری کہتے ہیں کہ وہ ملک کا وزیراعظم کسی غیرمسلم کو دیکھنا چاہتے ہیں حالانکہ یہ آئین سے انحراف ہے کیونکہ آئین کی رو سے کوئی بھی غیر مسلم ملک کا صدر یا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ پاکستانی طالبان کا ہے، امریکہ نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن قائم ہو۔ آل پارٹیز کانفرنس میں بھی امریکی جنگ سے نکلنے اور مذاکرات کا فیصلہ کیاگیا اس کے باوجود قبائلی علاقوں میں غیر اعلانیہ آپریشن جاری ہے اگر آپریشن نہ ہو رہا ہوتا تو اب تک طالبان سے مذاکرات شروع ہو چکے ہوتے، طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں اور اس سے پہلے انہیں تحفظ دیا جائے کہ امریکہ ڈرون حملہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری دہشت گردی اور خود کش حملے ڈرون حملوں کا ردعمل ہیں، امریکہ سے دوٹوک بات کریں کہ ہم مذاکرات کر رہے ہیں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہجمعیت علماء اسلام ملک اور قوم کو امریکی غلامی دے نجات دلانے کے لئے ایک بڑی قوت کے طور پر اپناکردار اداکرے گی، اور اس سلسلے میں جمعیت کی رکنیت سازی کا عمل جاری ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ مذہبی ہم آہنگی اور ضابطہ اخلاق کا نفاذ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم نے عہد کیا ہے کہ 17 نکات پر کاربند رہیں گے۔ طالبان مذاکرات کیلئے تیار ہیں، حکومت سنجیدہ کوششیں نہیں کررہی ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن