مجدد الف ثانی عظیم رہنما تھے: ڈاکٹر مجید نظامی، دین کی سربلندی کیلئے جدوجہد کی: پیر کبیر علی شاہ
مجدد الف ثانی عظیم رہنما تھے: ڈاکٹر مجید نظامی، دین کی سربلندی کیلئے جدوجہد کی: پیر کبیر علی شاہ
لاہور (خصوصی رپورٹر) حضرت مجدد الف ثانی ؒ کی جدوجہد کے طفیل اکبر کے خودساختہ دین الٰہی کے فتنے کا سدباب ہوا۔ جابر سلطان کے سامنے کلمہ¿ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور حضرت مجدد الف ثانیؒ نے یہ جہاد کیا۔آپؒ نے برصغیر میں دو قومی نظریہ کا تحفظ کیا جو بعدازاں قیامِ پاکستان کی بنیاد بنا۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں ”دورِ الحاد میں اسلامی تشخص اور دوقومی نظریہ کے احیاءکےلئے حضرت مجدّد الف ثانی ؒ کی خدمات“ کے موضوع پر تقریب میں کیا۔ نشست کی صدارت سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے کی جبکہ مہمان خاص سجادہ نشین آستانہ عالیہ شرقپور شریف صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری تھے۔ اس نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانے سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت قاری امجد علی نے حاصل کی ، بارگاہ نبوی میں گلہائے عقیدت معروف نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے پیش کئے جبکہ صاحبزادہ غلام سرور حیدری نے سلام بحضور حضرت مجد د الف ثانیؒ پیش کیا ۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی اور چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ حضرت مجدد الف ثانی ؒ برصغیر کے مسلمانوں کے عظیم راہنما تھے۔ ان کی جدوجہد کے طفیل اکبر کے خودساختہ دین الٰہی کے فتنے کا سدباب ہوا۔ان کی مساعی¿ جلیلہ سے ہندوﺅں کی طرف سے دین اسلام کو مسخ کرنے کی سازش ناکام ہو گئی۔ انہوں نے اصلاح و تبلیغ کے مقدس فریضے کی انجام دہی کے دوران قید و بند کی تکلیفوں کو بڑی استقامت سے برداشت کیا اور اکبر و جہانگیر کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا۔ اگر یوں کہا جائے کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ برصغیر میں دو قومی نظریہ کے بانی ہیں تو غلط نہ ہو گا کیونکہ بعد کے حالات نے آپؒ کے نقطہ نگاہ کو سچ ثابت کر دکھایا اور ہندوستان میں نہ صرف ہندو مسلم اتحاد کا خواب چکنا چور ہو گیا بلکہ یہ خطہ بالآخر مسلمانوں اور ہندوﺅں کی دو علیحدہ مملکتوں میں بھی تقسیم ہو گیا۔ اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آج پاکستان کو چاروں اطراف سے دشمنوں کی سازشوں کا سامنا ہے۔ انہیں ناکام بنانے کی خاطر ہمیں صحیح معنوں میں حضرت مجدد الف ثانیؒ کا پیروکار بننا ہو گا اور اپنی نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا ہو گا۔ آپ کی تعلیمات سے ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ ہم کفر کی سازشوں کا قوت ایمانی سے مقابلہ کریں اور اس راہ میں پیش آنے والی مصیبتوں کے مقابلے میں ثابت قدم رہیں۔ سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے اپنے صدارتی خطاب میںکہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ امام ربانی مجدد الف ثانی¿ کی فکر کی خیرات بانٹ رہا ہے اور یہ ادارہ فیضان مجددیہ کی ایک شاخ ہے جو دوقومی نظریے کی شمع کو روشن کر رہا ہے۔حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین اسلام کی سربلندی کیلئے ساری زندگی جدوجہد کی۔انہوں نے کہا کہ جب تک دوقومی نظریہ زندہ ہے پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں ہو سکتا ۔قیام پاکستان کا مقصد ایک اسلامی فلاحی جمہوری ریاست کا قیام تھا۔ حضرت علامہ محمد اقبالؒ نے جب آپ ؒ کے مزار پر حاضری دی تو ان کے دل و دماغ میں انقلاب برپا ہو گیا۔ بھارت نے آج تک ہمارے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا اورہماری شہ رگ یعنی کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے۔آج بھارت کے ساتھ دوستی، تجارت اور ویزا کی پابندیاں ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن ایسی باتیں حضرت مجدد الف ثانیؒ کی فکر سے بے اعتنائی کی دلیل ہیں اور کروڑوں مجددی اسے کسی صورت قبول نہیں کر سکتے۔ ہمیں مدینہ طیبہ کی تہذیب اپنانی چاہئے‘ سیرت مصطفی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لینا اور پاکستان میں اسلامی اقدار و ثقافت کو رواج و فروغ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر کے علماءو مشائخ ڈاکٹر مجید نظامی کے ساتھ ہیںاور ان کی دینی و ملی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نے کہا کہ جابر سلطان کے سامنے کلمہ¿ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور حضرت مجدد الف ثانیؒ نے یہ جہاد کیا۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ دوقومی نظریہ کے بانی ہیں ۔برصغیر میں اسلام کی شمع روشن کرنے میںحضرت مجدد الف ثانیؒ کا کردارنہایت اہم ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے ہمیشہ کلمہ¿ حق بلند کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ انہیں طویل زندگی عطا فرمائے۔ مدیر اعلیٰ روزنامہ جرا¿ت و تجارت جمیل اطہر نے کہا کہ پاکستان میں تعلیماتِ حضرت مجدد الف ثانیؒ کو عام کرنے کیلئے میاں جمیل احمد شرقپوری نے نہایت اہم کردار ادا کیا ۔میاں جمیل احمد شرقپوری فنا فی المجدد تھے‘ اس کے علاوہ ڈاکٹر مسعود احمد نے بھی اس سلسلے میں گرانقدر کام کیا ہے۔ جسٹس (ر) منیر احمد مغل نے کہا کہ برصغیر پاک وہند میں اسلام کو پھیلانے میں صوفیاءکاکرداربہت نمایاں ہے اور انہوں نے اپنے اخلاق وکردارسے لوگوں کو مسلمان کیا۔ پروفیسر غلام مصطفی مجددی نے کہا کہ دوقومی نظریہ پاکستان کی بنیاد ہے، علامہ محمد اقبالؒ کے تصورات تعلیمات مجددیہ سے ماخوذ ہیں۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ کی شخصیت ،تعلیمات ہمارے لیے روشن مینارکی حیثیت رکھتی ہیں۔ علامہ شہزاد احمد مجددی نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانیؒ نے دین مبین کی حفاظت کا فریضہ انجام دیا۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا کہ تحریک پاکستان ایک روحانی تحریک تھی جس میں برصغیر کے علماءو مشائخ نے بھر پور حصہ لیا۔ پاکستان کی بنیاد دوقومی نظریہ ہے۔ یہ نظریہ آج بھی زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی کی ہدایت پر ملک بھر میںنصاب تعلیم میں دوقومی نظریہ کو شامل کروانے کیلئے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ جلد ایک رٹ دائر کررہا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس مقصد میں کامیاب کرے۔پروگرام میں ڈاکٹر اجمل نیازی،پیر سید سبطین حیدر،آستانہ عالیہ چورہ شریف اور آستانہ عالیہ شرقپور شریف کے عقیدت مندوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ صاحبزادہ غلام سرور حیدری نے نبی کریم کے حضور سلام پیش کیا جبکہ پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے دعا کروائی۔
تقریب/ مجددالف ثانی