• news
  • image

وزیراعظم نے پسیکو کا کنٹرول خیبر پی کے حکومت کو دینے کی منظوری دیدی‘ نوازشریف کا بیان مضحکہ خیز ہے‘ پسیکو نہیں‘ واپڈا کا اختیار چاہیے : پرویز خٹک

وزیراعظم نے پسیکو کا کنٹرول خیبر پی کے حکومت کو دینے کی منظوری دیدی‘ نوازشریف کا بیان مضحکہ خیز ہے‘ پسیکو نہیں‘ واپڈا کا اختیار چاہیے : پرویز خٹک

اسلام آباد (ثناءنیوز+ پ ر) وزیراعظم محمد نوازشریف نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کا کنٹرول خیبر پی کے حکومت کے سپرد کرنے کی تجویز کی اصولی منظوری دیدی ہے۔ اس بارے میں متعلقہ اعلیٰ حکام کو خیبر پی کے حکومت کو یہ ذمہ داری سپرد کرنے کیلئے خط کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ خط کے ذریعے خیبر پی کے حکومت سے پیسکو کا کنٹرول سنبھالنے کی باضابطہ درخواست کی جائیگی۔ وزیراعظم نے فیصلہ وزارت پانی و بجلی کی درخواست پر کیا۔ یاد رہے اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو بجلی کی تقسیم اور بلوں کی وصولی کی اجازت دیتا ہے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو اسی آئینی ترمیم کے تحت خط لکھا جائے گا اور وزیراعلیٰ سے پیسکو کا کنٹرول سنبھالنے کی درخواست کی جائیگی۔ پریس سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف سے صوبائی حکومت کو پیسکو کا اختیار حوالے کرنے کی منظوری دینے سے متعلق میڈیا کو جاری کردہ بیان کو انتہائی مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے وزیراعظم اپنے رتبے کا لحاظ رکھیں اور اس طرح کے طرزعمل سے خیبر پی کے کے عوام سے مذاق نہ کریں پیسکو بجلی کی تقسیم کار کمپنی ہے جس کا اختیار ہمیں دینے کا مطلب یہ ہے ہم صرف صارفین میں بل تقسیم اور پیسے وصول کریں اور فائدہ وہ مرکز میں لیں۔ پرویز خٹک نے وزیراعظم کے بیان پر اپنا فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے ہمارے پارٹی قائد عمران خان نے مرکز سے پیسکو نہیں بلکہ واپڈا کا اختیار مانگا ہے جس کی بیشتر بجلی ہمارا صوبہ پیدا کرتا ہے اس لئے ہمیں بجلی کی پیداوار، تقسیم اور ریٹ سمیت اس کا مکمل اختیار چاہئے اور وفاق نے یہ فیصلہ کیا تو ہم یقین دلاتے بلکہ گارنٹی دیتے ہیں نہ صرف بجلی کی ریکوری میں سو فیصد اضافہ اور لوڈشیڈنگ کو کم سے کم سطح پر لائیں گے بلکہ بجلی کی قیمت میں بھی نمایاں کمی لے آئیں گے وزیراعلیٰ نے واضح کیا وزیراعظم ایسے ادھورے اعلانات کر کے ہم پر احسان نہیں کر رہے بلکہ 18ویں آئینی ترمیم اور صوبائی خودمختاری کا تقاضا بھی یہ ہے کہ یہاں پیدا ہونے والی بجلی اور گیس کا مکمل اختیار ہمیں دیدیا جائے تب وزیراعظم یہ تسلی رکھیں ہم سب کچھ بہتر کر کے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے بجلی کی صرف تقسیم کا اختیار ہی کسی صوبے کو دینا ہے تو پہلے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو دیدیں کیونکہ پنجاب میں تو بجلی پیدا بھی نہیں ہوتی اور ہم دیکھیں گے کہ وہ لیسکو کا کنٹرول لینے پر راضی ہوتے ہیں یا نہیں۔ پرویز خٹک نے کہا وقت آ گیا ہے وفاق کسی صوبے کو نیچا دکھانے کیلئے میڈیا اعلانات کی بجائے حقیقت پسندانہ بنیاد پر فیصلے کریں کیونکہ میڈیا کے ذریعے حکومتوں کو نیچا دکھانے یا عوام کو گمراہ کرنے کا وقت اب گزر چکا ہے وزیراعظم ہمیں اپنی ہی پیدا کردہ بجلی و گیس کی پیداوار، تقسیم و نرخ تعین میں بااختیار بنائیں گے تو اس میں اسکی بھی نیک نامی ہو گی ورنہ آج یا کل یہ کام تو ہونا ہی ہے انہوں نے کہا ہم ہر صورت میں وفاقی حکومت سے بھرپور تعاون کیلئے تیار ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر اطلاعات خیبر پی کے شاہ فرمان نے کہا ہے بجلی کی تقسیم اور وصولی کے ساتھ پیسکو کا کنٹرول قبول نہیں بجلی کی پیداواری صلاحیت کا اختیار بھی خیبر پی کے کو دیا جائے۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سینٹرل سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے پیسکو کا کنٹرول خیبر پی کے حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری کے بعد ردعمل میں کہا وزیراعظم نوازشریف میٹھا میٹھا ہڑپ اور کڑوا تھو والی مثال سچ ثابت نہ کریں، ہم نے صرف پیسکو کا کنٹرول نہیں مانگا تھا بلکہ کے پی کے سے پیدا کی جانیوالی بجلی کی رائلٹی، اس کی پیداوار اور اسکی تقسیم کا کنٹرول سمیت کے پی کے میں ڈیموں کا کنٹرول بھی مانگا تھا۔ انہوں نے کہا نوازشریف ہمیں صرف بجلی کے پیسوں کی ریکوری پر لگانے کی بجائے بجلی کی پیداوار، رائلٹی اور اس کی تقسیم کو بھی صوبے کے حوالے کریں اس کے ساتھ ساتھ ہم نے ڈیموں کے کنٹرول کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نوازشریف سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ملک کو درپیش مسائل کا حل سنجیدگی سے نکالیں، انکا مزید کہنا تھا ملک اس وقت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور سیاسی شعبدہ بازیوں کے بجائے ہمیں عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے لیکر ان کا حل نکالنا ہو گا۔ پرویز خٹک نے کہا کے پی کے عوام پاکستان کا ہی حصہ ہیں۔ وفاقی حکومت سے ان سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھنے کی بجائے فیڈریشن کی مضبوطی کیلئے کام کرے۔ انہوں نے کہا ہمیں وزیراعظم پاکستان کی طرف سے اس قدر غیرسنجیدہ روئیے کی توقع نہیں تھی لیکن اب محسوس ہو رہا ہے نوازشریف ابھی تک 1988ءوالے دور سے باہر نہیں نکل پائے۔ انہوں نے مزید کہا ہم آج 21ویں صدی میں داخل ہو چکے ہیں جہاں عوام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان محاذ آرائی کے بجائے اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا آج کے دور میں وہی سیاسی جماعت زندہ رہ پائے گی جو عوام کے مسائل کو حل کریگی۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نوازشریف واقعی مخلص ہیں تو بجلی کی پیداوار اس کی رائلٹی اور تقسیم کا نظام پوری طرح صوبوں کے حوالے کریں وگرنہ ایسی سیاسی شعبدہ بازیوں سے دور رہیں جس میں ہرچیز کو وہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کر دیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا پیسکو کے 85ارب کے واجبات جو مختلف صارفین نے ادا کرنے ہیں، حکومت جو پہلے 540ارب روپے کے نوٹ چھاپ کر نام نہاد گردشی قرضے ختم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے وہ سٹیٹ بنک سے قرضے کے طور پر ہی ہمیں 85ارب روپے کے قرضے دلوائے تاکہ ہم پیسکو کے نظام کو بہتر طریقے سے چلا سکیں۔ انہوں نے کہا ہم پیسکو کا نظام سنبھالنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں اور اس چیلنج کو قبول کرنے کیلئے بھی تیار ہیں ہم انشاءاللہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے بہت بہتر اس نظام کو چلائیں گے اور عوام کو واضح فرق دکھائیں گے۔




 
وزیراعظم/ منظوری

epaper

ای پیپر-دی نیشن