• news
  • image

عمران کے بعد طاہر القادری کا ڈرامہ بھی فلاپ ، عوام نے چہرے پہچان لئے: رانا ثنا

عمران کے بعد طاہر القادری کا ڈرامہ بھی فلاپ ، عوام نے چہرے پہچان لئے: رانا ثنا

لاہور(خبر نگار)صوبائی وزیر قانون و بلدیات رانا ثناءاﷲ خاں نے کہا ہے کہ علماءکے درمیان اختلافی مسائل کے حل، مذہبی منافرت کے خاتمے اور مختلف مسالک کے مابین رواداری کے فروغ کے لئے بلدیاتی انتخابات کے بعد تمام مکاتب فکر کے علما پر مشتمل علماءکو نسل بنائی جائے گی جس میں تمام تر فروعی معاملات کو کونسل کے سفارشات کی روشنی میں حل کیا جائے گا۔ یہ کونسل آئندہ محرم الحرام سے قبل مکمل طور پر فنکشنل ہوجائے گی۔ وہ سول سیکرٹریٹ میں مذہبی رواداری کے فروغ اور سانحہ¿ راولپنڈی کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے بلائے گئے علما کرام کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر ماحولیات کرنل (ر) شجاع خانزادہ ، سیکرٹری ہوم میجر (ر) اعظم سلیمان، کمشنر راولپنڈی خالد مسعود، آرپی او راولپنڈی اختر لالیکا، مولانا عزیز الرحمن، مولانا اشرف طاہر، مولانا حنیف جالندھری، قاضی عبدالرشید اور خطیب بادشاہی مسجد عبدالخیر آزاد کے علاوہ دیگر علمائے کرام بھی موجود تھے۔ رانا ثناءاﷲ خاں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے دوران علمائے کرام کا کردار دانائی پر مبنی تھا جسکی وجہ سے معاملہ سنگین ہونے سے بچ گیا۔ سانحہ¿ راولپنڈی قومی یکجہتی کے خلاف گہری سازش تھی۔ امن کے دشمن مذہبی منافرت پیدا کر کے ملی وحدت پارہ پارہ کرنے کی مذموم کوشش کے درپے تھے، انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ واقعہ کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزادی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے راولپنڈی کی نماز جنازہ میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے شرکت کرکے بھائی چارے کا ثبوت دیا۔ علمائے کرام اصلاح کے پیامبر ہیں ، انہیں چاہئے کہ وہ اپنی صفوں میں صلح، محبت ، رواداری اور افہام و تفہیم کی فضا پیدا کرکے خلوص نیت سے اس پر عمل پیرا ہوں- علمائے کرام اپنی تقریروں میں توازن اور اعتدال پیدا کریں- امن و امان جتنی حکومت کی ذمہ داری ہے اتنا ہی یہ پرسکون عبادت کے لئے بھی ضروری ہے- درگزر کا راستہ اختیار کرکے ہم بدامنی کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کرسکتے ہیں- اس موقع پر علمائے کرام نے صوبائی وزیر کو 10محرم کے واقعہ میں گرفتار افراد اور بعض پر درج مقدمات پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جس پر وزیرقانون نے کمشنر راولپنڈی، آر پی او راولپنڈی اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پر مبنی تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی- انہوں نے ارکان کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ علمائے کرام کے ساتھ بیٹھ کر ان کے جائز تحفظات کو دور کریں- علمائے کرام نے حکومتی امن کوششوں کی تائید کی اور پنجاب حکومت کی مفاہمتی پالیسی کو سراہا- دریں اثناءآئی این پی کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ طاہر القادری کی ریلی ملازمین اور طلباءکا اجتماع ہے، زبردستی لائے جانیوالے یہ لوگ قابل رحم ہیں‘ طاہر القادری حکومت کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے الیکشن میں حصہ کیوں نہیں لیا؟ جمہوریت کےخلاف کسی کی سازش اور ڈرامہ کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ ملک میں جمہوریت قائم ہے اور تمام ادارے نہ صرف مضبوط ہو رہے ہیں بلکہ غریب عوام کو بھی مسائل کے حل میں بہت زیادہ ریلیف مل رہا ہے، ہر گزرتے دن کےساتھ مسائل کم ہوتے جا رہے ہیں۔ طاہر القادری کی ریلی میں لوگوں کو زبردستی لایا گیا، یہ جمہوری دور میں لوگوں کو زبردستی لانا غلامی کی بدترین مثال ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ریلی کے شرکاءقابل رحم ہیں۔ طاہر القادری ملک اور قوم کی اصلاح نہیں بلکہ افراتفری چاہتے ہیں لیکن ہم ان کی جمہوریت اور ملک کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
وہ انتخابات میں حصہ لیتے اور پارلیمنٹ میں آکر بات کرتے‘ سڑکوں پر مظاہروں اور دھرنوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بعد طاہر القادری کا ڈرامہ بھی فلاپ ہو گیا ہے، عوام ان چہروں کو پہچان چکے ہیں جو جمہوریت کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ ریلی ڈراموں کو مسترد کر کے عوام نے اپنی سیاسی بصیرت کا ثبوت دیا ہے، منفی سیاست کے علمبرداروں کیلئے اب کوئی جگہ نہیں۔ طاہر القادری کی ریلی دراصل ادارہ منہاج القرآن کے اساتذہ، طلبہ اور ان کے اہل خانہ کا اجتماع ہے، ادارہ منہاج القرآن کے ملازمین مولانا کے جھوٹے سحر میں گرفتار ہیں۔ طاہر القادری کے اجتماع میں زبردستی لائے جانے والے لوگ قابل رحم ہیں، جمہوری دور میں لوگوں کو زبردستی اجتماع میں لانا غلامی کی بدترین مثال ہے۔ نظام کی اصلاح کرنی تھی تو طاہر القادری نے انتخابات میں حصہ کیوں نہیں لیا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ انتخابات میں ان کے دعووں کی قلعی کھل جائیگی۔ مولانا نے پیری مریدی کے چکر میں لوگوں کو پاگل کر دیا ہے۔ عمران خان کو فکر کرنی چاہئے کہ ان کے مقابلے میں طاہر القادری آ گئے ہیں اور طاہر القادری کی ریلی ڈرامے میں عمران خان کے نام سونامی جلسے سے زیادہ لوگ تھے۔ کونسلر کی نشست نہ جیتنے والے عوامی مینڈیٹ کی توہین کر رہے ہیں۔ مریدین کو سخت سردی میں اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا قابل افسوس ہے۔ ہزاروں مریدین کے اجتماع کو ویڈیو لنک کے ذریعے لاکھوں کا قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔ مولانا خود گرم کمرے میں بیٹھ کر وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے رہے، مریدین سخت سردی میں ٹھٹھرتے رہے۔ چند روز قبل ریلی ڈرامے میں عمران خان کی غلط فہمی دور ہوئی، اب عوامی حمایت کے دعویدار طاہر القادری کی غلط فہمی بھی دور ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سونامی خان کی طرح مولانا کی غلط فہمی بھی دور ہو گئی ہوگی۔ دریں اثنا صوبائی وزیر قانون و بلدیات رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت پنجاب اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے تاہم بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ میں توسیع یا التوا سے متعلق الیکشن کمیشن اورعدلیہ کی صوابدید ہے۔ انہوں نے یہ بات سعودی ائرلائن کے آفس کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں معذوری ظاہر کی ہے کہ بلدیاتی امیدواروں کی فائنل فہرست کے بعد 17 روز کے اندر 30 کروڑ بیلٹ پیپرز کی اشاعت اور یونین کونسل کی سطح پر پہنچانا مشکل کام ہے۔کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد سے متعلق سوال کے جواب میں صوبائی وزیر قانون نے پر امن کارکنوں پر تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بھی اپنی حدود میں رہنا چاہئے، وہ نیٹو سپلائی کو روکنے‘ کنٹینرز کے کاغذات چیک کرنے یا دیگر احتجاج کے سلسلے میں پرائیویٹ ملیشیا کا کام کرتے ہیں جنہیں جمہوری اصولوں کی پاسداری کرنی چاہئے۔ لاہور میں مہنگائی کے خلاف سونامی ذلیل و رسوا ہو کر واپس گئی ہے جس کا حال ”منی بدنام“ کی طرح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا طاہر القادری نے بھی لاہور میںاپنے مدارس کے ٹیچرز اور طالب علموں کو اکٹھا کرکے ڈرامہ رچایا ہے کیونکہ پیروکار اپنے پیشوا کے درست اور غلط کام کی تمیز نہیں کرتے۔ تقریب کے موقع پر بلاول کی تقریر تضادات کا مجموعہ تھی ۔ انہوں نے کہاکہ سب یہ بات مانتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو قومی پایہ کی عظیم لیڈر تھیں۔ مشرف کے خلاف عدالتی غداری کا استغاثہ شہادتوں کے ساتھ عدلیہ میں پیش کردیا، عدلیہ کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔



رانا ثناء

epaper

ای پیپر-دی نیشن