سرکاری ملازم کو بددیانتی، کرپشن پر برطرف کیا جا سکتا ہے: لاء اینڈ جسٹس کمشن
اسلام آباد (آن لائن) لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی سرکاری ادارے کے ملازم کو بددیانتی‘ کرپشن اور نافرمانی کے الزامات پر برطرف یا معطل کیا جاسکتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ مجاز افسر تحریری طور پر وجوہات جاری کرے گا اور برطرفی سے قبل ملازم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے پندرہ دن کا وقت دینا ضروری ہو گا‘ لاء کمیشن کی طرف سے سرکاری یا کارپوریشن کے ملازمین کی برطرفی و معطلی کے بارے میں قانون کی جاری کی گئی توضیح کے مطابق اس مقصد کیلئے خصوصی اختیارات آرڈیننس 2000ء جاری کیا جا چکا ہے جس کی دفعہ 3 کے تحت کوئی سرکاری ادارہ یا کارپوریشن اگر سمجھتی ہے کہ کوئی ملازم نااہل ہے یا اس نے کسی بداعمالی یا کرپشن کا ارتکاب کیا ہے یا اس نے مالی ذرائع یا جائیداد بنائی ہیں جو اس کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے یا وہ تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور اس کا ملازمت میں رہنا قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہوسکتا ہے یا وہ سرکاری راز کسی غیر مجاز کو بتانے کا جرم کرتا ہے تو جانچ پڑتال کے بعد مجاز اتھارٹی سرکاری گزٹ میں حکم کے ذریعے ایسے شخص کو ملازمت سے برخاست یر برطرف کرسکتی ہے یا جبری ریٹائرمنٹ کیساتھ ساتھ اس کی تنزلی بھی کرسکتی ہے اور اسے جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے۔