فوج اپنی ذمہ داری نبھاتی ہے، مشرف جیسے لوگوں کی پشت پناہی نہیں کرتی: پرویز رشید
اسلام آباد (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور پرویز مشرف دونوں ایک دوسرے کو ’’بِلا‘‘ قرار دے رہے ہیں بہتر ہو گا کہ دونوں مل کر یہ فیصلہ کر لیں کہ ان میں سے ’’بِلا‘‘ کون ہے، اپنی بیان بازی سے وہ دوسری سیاسی جماعتوں کو تنگ نہ کریں۔ پاکستان بھارت ڈی جی ایم اوز ملاقات اس سال کی بڑی پیشرفت ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری قوم کے لئے نئے سال کا تحفہ ہے، پاکستان اور بھارت ایل او سی سمیت تمام معاملات بات چیت سے حل کریں گے۔ سٹیٹ بنک وزیراعظم قرضہ سکیم کو مانیٹر کر رہا ہے، تمام قرضے میرٹ پر دئیے جائیں گے۔ پرویز مشرف سے متعلق ایک فیصلہ عوام نے دیا ہے دوسرا فیصلہ آئین کے تحت عدالتیں دیں گے۔ تحریک انصاف کے سربراہ اپنے کارکنوں کی غلط تربیت کر رہے ہیں، عمران خان نے انتخابی مہم میں بلے کو ڈنڈا بنا کر بلوں کی وصولی کا وعدہ کیا تھا اب انہیں یہ وعدہ بھی یاد نہیں رہا۔ انہوں نے یہ بات صحافیوں سے بات چیت اور قائداعظمؒ کے یوم پیدائش کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر کو جو کچھ بھی کہنا ہے عدالت کے سامنے کہیں، اپنی غلط بیانی سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کراچی میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ عمران خان اپنے کارکنوں کی غلط تربیت کر رہے ہیں، تحریک انصاف کے سربراہ نے تو اپنی انتخابی مہم میں بلے کو ڈنڈا بنا کر بلوں کی وصولی کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ دوسرے وعدوں کی طرح اسے بھی بھول چکے ہیں۔ عوام قائداعظمؒ کے راستے پر چل رہے ہیں، اگر قائدؒ کو بھول جاتے تو طالبان کے ساتھ ہوتے۔ قائداعظمؒ نے اپنی سیاسی سوچ کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کو حق دلایا تھا۔ پرویز مشرف سے متعلق ایک فیصلہ عوام پہلے ہی دے چکے ہیں اب دوسرا فیصلہ آئین کے تحت عدالتیں کریں گی۔ سابق صدر کو جو کہنا ہے عدالت کے سامنے کہیں اپنی غلط بیانی سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔کراچی میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا سیاسی جماعتوں کو طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ڈی جی ایم اوز کی ملاقات پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری قوم کے لئے نئے سال کا تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ نے اپنی سیاسی سوچ کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں کو حق دلوایا۔ پاکستان اور بھارت ایل او سی سمیت تمام معاملات بات چیت سے حل کریں گے۔ سٹیٹ بنک وزیر اعظم قرضہ سکیم کو مانیٹر کر رہا ہے۔ تمام قرضے میرٹ پر دیئے جائیں گے۔ طاہر القادری کے ہتھکنڈے پرانے ہو چکے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو جب بھی حکومت کا موقع ملا تو پاکستان کے عام آدمی کے معیار کو بلند کرنے کیلئے کام کئے ہیں جو عوام کے سامنے ہیں جو لوگ موٹروے پر سفر کرتے ہیں کیا ان کا معیار زندگی بلند ہوا یا نہیں، میٹرو بس میں سفر کرنے سے بھی عوام کا معیار زندگی بلند ہوا، باہر سے آنے والے لوگوں کو گرین چینل کے ذریعے عزت و تکریم دی گئی کیا اس سے معیار زندگی بلند ہوا یا نہیں، طالب علموں کو لیپ ٹاپ دیا جاتا ہے تو تختی اور سلیٹ کے زمانے سے نکل کر لیپ ٹاپ کے زمانے میں آتے ہیں تو معیار زندگی کی بلندی ہے یا نہیں جن لوگوں کے پاس روزگار نہیں جب ان کو 20 لاکھ کا قرضہ دیاجائے گا تو اس سے کاروبار کریں گے، عزت کی روٹی کمائیں گے تو معیار زندگی بلند ہو گا یا نہیں۔ ہم معیار زندگی بلندکرنے کیلئے پاکستان میں رہ کرکام کرتے ہیں ہم کینیڈا سے سیٹلائٹ کے ذریعے معیار زندگی بلند کرنے کی باتیں نہیں کرتے، طاہر القادری نے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے تو عوام میں آ کر کام کریں جمہوریت اور ملک کی بہتری کیلئے ہم نے جیلیں بھی کاٹی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں نیشنل بنک کے ہیڈ کوارٹر میں ایک میٹنگ کی تھی جس میں نیشنل بنک کے لوگ بھی موجود تھے اور وہاں پر ضامن کے حوالے سے کچھ بات چیت ہوئی تو فیصلہ کیا گیا کہ جو شخص قرضہ لیتا ہے اس کے پاس سکیورٹی موجود ہے تو اس کو کسی ضامن کی ضرورت ہی نہیں رہی اب یہ شرط ختم ہو گئی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ ہماری حکومت جاتی ہے تو چلی جائے لیکن قانون کی بالادستی ضروری ہے، مشرف کا مقدمہ عدالت میں ہے اس پر بات کرنا اچھا نہیں، پرویز مشرف جو بیان دے رہے ہیں یہ عدالت میں دیں تو اچھا ہو گا، پاک فوج اپنی ذمہ داری نبھاتی ہے وہ مشرف جیسے لوگوں کی پشت پناہی نہیں کرتی ،مشرف کو مقدمے میں ہم نے نہیں گھسیٹا، سب قانون کر رہا ہے، 2013کی سب سے اچھی بات قانون نے بالادستی اختیار کی،12اکتوبر کو نواز شریف کو اسمبلیاں توڑنے کے لئے مجبور کیا گیا، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ طاہر القادری نے بولا اور سچ 11 مئی کے انتخابات میں تھا۔