فوج کو مشرف کے دعوے کی تردید کرنی چاہئے خاموشی نیم رضامندی ہے: خورشید شاہ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ثنا نیوز+ آئی این پی) چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی قومی اسمبلی اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوج کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کرکے پرویز مشرف نے زیادہ سمارٹ بننے کی کوشش کی، فوج کی طرف سے انکے بیان کی تردید آنی چاہئے ، خاموشی نیم رضامندی ہوتی ہے، پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پرویز مشرف نے اپنے انٹرویو میں ایک اور بھی بڑا دعویٰ کیا ہے کہ جب سٹیٹ کو خطرہ لاحق ہو تو آئین حیثیت نہیں رکھتا اس کا مطلب ہے کہ 1998ء میں سٹیٹ کو خطرات لاحق تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے مہنگائی اور لوڈشیڈنگ پر احتجاج کوئی نئی بات نہیں۔ میاں شہبازشریف لوڈشیڈنگ کیخلاف جن جلوسوں کی قیادت کرتے تھے آج ان پر لاٹھیاں برسائی جا رہی ہیں۔ طاہر القادری کو انہوں نے گھر سے ہی نکلنے نہیں دینا۔ طالبان سے مذاکرات کے سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، انکے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے یہ صرف باتیں کر رہے ہیں، کمزور سے کوئی بات نہیں کرتا، حکومت اتنی مضبوط ہونی چاہئے کہ طالبان سمیت دوسری قوتیں خود آگے آئیں۔ دریں اثناء خورشید نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا میڈیا کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران ٹکر چلانے کی اجازت نہیں ہو گی ہم نہیں چاہتے کہ غلط خبریں چلیں۔ پی اے سی سیکرٹریٹ روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کو بریفنگ دے گا۔ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ ٹکر چلانے میں احتیاط سے کام لے۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اگر 132ارب روپے ریکور کئے ہیں تو میں اسکے پیچھے جائوں گا کہ کیا یہ رقم خزانے میں جمع ہوئی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں بہت سے لوگوں کا احتساب ہونا ہے۔ 52 سے زیادہ وزارتوں اور محکموں کے پرنسپل اکائونٹس افسر کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران سید خورشید شاہ نے وفاقی سیکرٹریز کو انتباہ کیا کہ حسابات کی جانچ پڑتال کے موقع پر کسی بھی متعلقہ وفاقی سیکرٹری کی اجلاس میں عدم شرکت کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ چیئرمین نے واضح کیا کہ تمام اداروں کو اپنے حسابات کی جانچ پڑتال کروانا ہوگی کسی سے کوئی رو رعایت نہیں ہوگی، آئین کے تحت تمام ادارے اپنے حسابات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں کیونکہ پارلیمنٹ ہی ان کے بجٹ کی منظوری دیتی ہے۔ کمیٹی نے سابقہ فیصلوں پر عملدرآمد کی رپورٹس بھی مانگ لیں اور کہا ہے کہ پالیسی سازی کے حوالے سے گاڑیوں کے استعمال پلاٹس کی الاٹمنٹ سمیت دیگر معاملات پر جو سفارشات دی گئی تھیں۔ کمیٹی ان پر عملدرآمد کیلئے کسی صورت قدم پیچھے نہیں ہٹائے گی۔ اجلاس میں چیئرمین کو بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں کے 16محکمے و ادارے آزادی و خودمختاری کی آڑ میں آڈیٹر جنرل سے اپنے حسابات کی جانچ پڑتال کروانے سے گریزاں ہیں۔ اجلاس میں اراکین نے اتفاق رائے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے متعلقہ وفاقی سیکرٹری کی حسابات کی جانچ پڑتال کے موقع پر باقاعدہ سرزنش کی جائیگی۔ آن لائن کے مطابق اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہاکہ انہیں آڈیٹر جنرل نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کا آڈٹ ہوتا ہے جب انکے آڈٹ اعتراضات ہونگے تو وہ بتا دینگے۔ انہوں نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرنے کیلئے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنی ہو گی۔ دریں اثناء پبلک اکائونٹس کمیٹی کا باضابطہ سہ روزہ اجلاس آج منگل سے شروع ہو گا۔