صدر سے وزیراعظم کی ملاقات: عوام کو بہت زیادہ توقعات ہیں‘ حکومت چیلنجز پر قابو پا کر تمام وعدے پورے کرے : ممنون
اسلام آباد (آئی این پی) صدر ممنون حسین نے اس یقین کا اظہارکیا ہے کہ حکومت ملک و قوم کو درپیش تمام چیلنجز پر قابو پا کر عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کریگی‘ عوام کو موجودہ حکومت سے بہت زیادہ توقعات ہیں ‘ ملک سے کرپشن کے خاتمہ اور گڈ گورننس حکومت کی ترجیحات ہونا چاہئیں۔ وہ وزیراعظم نوازشریف سے ایوان صدر میں ملاقات کے دوران بات چیت کر رہے تھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت کئی اہم امور زیر بحث آئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے صدر کو ملک میں امن و امان خاص طور پر دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے صدر کو بتایا کہ طالبان سے ایک بار پھر بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کے لئے انہوں نے ممتاز عالم دین مولانا سمیع الحق کو مصالحتی کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال خاص طور پر سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمہ اور پرویز مشرف کی طرف سے اس میں مسلح افواج کو ملوث کرنے کی کوشش پر بھی بات چیت کی گئی۔ صدر مملکت جو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں نے واضح کیا کہ مسلح افواج کو اپنے معاملات میں گھسیٹنا افسوس ناک ہے۔ آئین توڑنے والوں کو اپنے جرائم کا خود ہی حساب دینا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے زور دیا کہ حکومت ملک سے کرپشن کے خاتمہ اور گڈ گورننس کو اپنی اولین ترجیح میں شامل کرے اس سے عوام کے بہت سارے مسائل خودبخود حل ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے صدر کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جو حکومت ملک اور قوم کی بہتری خاص طور پر معیشت کی ترقی کیلئے کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوام بہت جلد حکومتی اقدامات سے واضح تبدیلی محسوس کریں گے۔ آن لائن کے مطابق ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ پائیدار بنیادوں پر امن و استحکام کے قیام اور دہشت گردی و عسکریت پسندی کے خاتمہ کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے صدر کو قومی سلامتی کے بارے میںکابینہ کمیٹی کے اجلاسوں میں ہونیوالے فیصلوں اور آرمی چیف سمیت دیگر اہم شخصیات سے ہونیوالی ملاقاتوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔یہ ملاقات وزیراعظم سے جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ملاقات کے کچھ دیر بعد ہوئی۔ مولانا سمیع الحق سے ملاقات کے فوری بعد صدر سے وزیراعظم کی اس ملاقات کو سیاسی صورتحال پر نظر رکھنے والے مبصرین بڑی اہمیت دے رہے ہیں جبکہ گذشتہ روز آرمی چیف اور سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کے اجلاس میں وزیراعظم کے اس اعلان سے کہ کسی کو بھی بیگناہ شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کی اجازت نہ دی جائے گی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت مذاکرات کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں کی صورت میں بھرپور کارروائی کا بھی عزم رکھتی ہے اور وہ اس پالیسی کو مناسب اور درست قرار دے رہے ہیں۔