کراچی: 92ء میں آپریشن کا اہم کردار انسپکٹر قتل‘ متحدہ کے ایم پی اے کی گاڑی پر بم حملہ
کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کراچی میں سال کا آخری روز بھی لوگوں کیلئے پریشانیوں سے بھرا رہا۔ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ انسپکٹر سمیت 3 افراد کو بنایا گیا۔ متحدہ کے ایم پی اے کی گاڑی پر بم سے حملہ ہوا تاہم راشد اللہ ووہرہ محفوظ رہے۔ کراچی پولیس نے کلفٹن ڈیفنس اور کورنگی میں نیو ائر نائٹ منانے سے روکنے کے نام پر عملاً کرفیو لگا کر مکینوں کو گھروں پر نظر بند کردیا جبکہ شہر میں ڈبل سواری پر بھی رات بھر پابندی لگی رہی۔ تفصیلات کے مطابق 1992ء کے کراچی آپریشن کے اہم کردار انسپکٹر اینٹی وائلنٹ کرائم بہاء الدین بابر کو سائٹ کے علاقے میٹرو پل پر کار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے اور ہسپتال میں جاکر دم توڑ دیا۔ بتایا گیا ہے کہ انسپکٹر بہاء الدین شہر میں کالعدم تنظیموں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھی سرگرم تھے۔ انکے پاس ڈی ایس پی کا بھی اضافی چارج تھا۔ دریں اثناء اسی علاقے میں سیمینز چورنگی کے قریب نامعلوم افراد نے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی راشد اللہ ووہرہ کی کار پر دستی بم پھینکا تاہم وہ محفوظ رہے، حملہ آور کار میں موجود گارڈز کی فائرنگ سے فرار ہوگئے۔ ادھر بلدیہ ٹائون کے علاقے دائود گوٹھ میں نامعلوم افراد نے ٹریفک پولیس کے کانسٹیبل غلام حسین کے گھر میں گھس کر اندھادھند فائرنگ کر دی جس سے کانسٹیبل کا 18 سالہ بیٹا عدنان جاں بحق، بیوی سلیمہ بی بی، 15 سالہ بیٹی لبنیٰ اور دیگر دو بیٹے منور اور شہزاد زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ادھر گونگا گوٹھ غریب آباد میں موٹر سائیکل سوار افراد نے کار پر فائرنگ کر دی جس سے اس میں سوار زمیندار بخت عظیم جاں بحق ہوگیا۔ علاوہ ازیں نیو ائر نائٹ کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کا بہانہ بناکر سندھ حکومت نے گذشتہ شام کراچی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی کے ساتھ ساتھ بغیر سلنسر موٹر سائیکل چلانے پر بھی پابندی لگا دی۔ اسکے علاوہ کلفٹن، ڈیفنس اور کورنگی انڈسٹریل ایریا جہاں ہلڑ بازی کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ پولیس نے وہاں کے مکینوں کو عملاً گھروں میں نظربند کردیا۔ علاقے کے پٹرول پمپ بند کرا دئیے اور ڈیوٹیاں ختم کرکے آنے والے ملازمین اور کاروباری افراد کو ان علاقوں میں اپنے گھروں تک جانے سے روکدیا گیا۔ سینکڑوں افراد کو شدید سردی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔