• news

مقبوضہ کشمیر : بھارتی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے ‘ اسے لگا م دی جائے : یورپی یونین

سرینگر/ برسلز (کے پی آئی) یورپی یونین نے بھارت پاکستان کا اس بات پر خیر مقدم کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے میں یقین رکھتے ہیں تاہم اس دیرینہ اور پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے اور بات چیت کے دوران کشمیریوں کو اس میں شامل کرنا ضروری ہے۔ تاکہ ایک ایسا حل نکل سکے جو تمام فریقین کو قابل قبول ہو۔ یورپی یونین کے پرنسپل ایڈوائزر خارجہ امور ’’ فیڈروسرانو ‘‘ نے یورپی یونین کے صدر کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پورا علم ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اسلام آباد اور نئی دہلی دورے کے دوران یورپی یونین کے وفد نے صورت حال کا جائزہ لیا ہے اور یورپی یونین کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے کشمیریوں کو بات چیت میں شامل کیا جائے۔ یورپی یونین کے صدر نے انکشاف کیا کہ یورپی یونین کے مشن نے ریاست جموں و کشمیر کے دورے کے دوران اس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا کہ پولیس، فوج، پیرا ملٹری فورس انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں اور یورپی یونین چاہتی ہے کہ انہیں لگام دینے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے سلسلے کو روکا جا سکے۔ یورپی یونین کے مطابق مرکزی اور ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ آر پار سول سوسائٹیز، سفارتکاروں، دانشوروں اور نوجوانوں کے ساتھ ان کا قریبی رابطہ ہے اور یورپی یونین چاہتی ہے کہ سول سوسائٹیز، سفارتکار، دانشور اور سیاستدان ان علاقوں کا دورہ کریں جو گزشتہ 24 برسوں کے دوران بہت متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اس بات کا شدت کے ساتھ احساس رہتا ہے کہ انہیں ناانصافیوں سے نجات دلانے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔ یورپی یونین نے کہا کہ مذکورہ گروپوں کو ایسے علاقوں کا دورہ کر کے نوجوانوں اور خواتین کو یقین دلانا ہو گا کہ اب ان کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہو گی اور بھارت کو یہ بات یقینی بنانی ہو گی کہ وہ پولیس و فورسز اور فوج کو جوابدہ بنانے کے ساتھ ساتھ ریاست جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ یورپی یونین نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے میں ان سے کوئی مدد ابھی تک طلب نہیں کی ہے تاہم ہمارا یہ اصولی موقف رہا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھارت پاکستان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائے جس میں کشمیریوں کی شمولیت لازمی ہونی چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن