پی اے سی نے تمام نیم سرکاری ‘ خودمختار اداروں ‘ کمپنیوں کے اختیارات کی رپورٹ طلب کر لی
اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی پی اے سی نے تمام نیم و سرکاری آزاد و خود مختار اداروں اور کمپنیوں کے اختیارات کے متعلق دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے، کمیٹی نے ان اداروں کے مالیاتی نظم و ضبط، اخراجات، خریداریوں اور ترقیاتی منصوبوں پر سرکاری قواعد و ضوابط کے نفاذ اور عدم نفاذ کے حوالے سے بھی وزارت قانون سے رپورٹ مانگ لی ہے۔ آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا نے کہا ہے کہ آزاد اور خودمختار اداروں نے متوازی حکومت قائم کر رکھی ہے حسابات کے آڈٹ حکومتی قواعد کے تحت کراتے ہیں لیکن اخراجات میں اپنی من مانیاں کرتے ہیں۔ چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومتی رولز کی پابندی کرنا ہو گی۔ آئین قومی خزانہ کا محافظ ہے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے پرانے آڈٹ اعتراضات کے حوالہ سے پی اے سی پر بوجھ کو ختم کرنے کے لئے سب کمیٹیوں کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی اور چودھری منیر انور نے کہا ہے کہ پرانے قصے اور کہانیاں لے کر بیٹھے ہیں مرکزی کمیٹی کو حالیہ پانچ سالہ حکومتی دور کے آڈٹ اعتراضات پر کارروائی کے لئے فوراً کام شروع کر دینا چاہئے پرانے آڈٹ اعتراضات کے حوالہ سے یہی بتایا جا رہا ہے کہ یا تو وہ ریٹائر ہو گئے ہیں یا مر گئے ہیں پرانے معاملات میں الجھے رہے تو 2014ء تک کے آڈٹ اعتراضات کو 2023-24ء تک بھی نہیں نمٹایا جا سکے گا۔ چیئرمین پی اے سی نے فی الوقت ارکان کے مطالبہ کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو چلنے دیں۔ دو تین سیشن کے بعد اس کے متعلق فیصلہ کر لیں گے۔ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فیڈرل پبلک سروس کمشن، سول سروس اکیڈمی انتظامی سٹاف کالج لاہور کی آڈٹ اعتراضات کے بارے میں سال 1993ء سے 1999ء کی رپورٹس پر غور کیا گیا کمیٹی نے سٹاف کالج لاہور میں سال 1998-99ء میں 50 لاکھ روپیہ سے زیادہ کی بے ضابطگی کے متعلق فوجداری مقدمہ پر نیب اور ایف آئی اے سے کیس میں پیش رفت کی دو ہفتوں میں رپورٹ مانگ لی ہے۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ 2004ء سے 2008ء تک سیاستدانوں کو گھسیٹا گیا افسر شاہی سے کسی نے کچھ نہیں پوچھا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کسی کی بھینس چوری ہو جائے تو فوراً مقدمہ قائم اور پولیس متحرک ہو جاتی ہے جہاں بے قاعدگیوں کے بڑے بڑے مقدمات کی کسی نے پروا نہیں کی ۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے سٹاف کالج لاہور میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس میں تاخیر کا اعتراف کرتے ہوئے ادارے کی سستی قرار دیا کمیٹی نے لاہور میں 98-99ء میں مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر 40 افسر بھرتی کرنے کے آڈٹ اعتراض پر فیصلے کے وزارت قانون سے رائے مانگ لی ہے۔ پی اے سی نے ایڈمنسٹریٹو سٹاف کالج کے ریکٹر کو طلب کر لیا۔ بے نظیر ایئرپورٹ کی ابتدائی لاگت موجودہ لاگت اور تاخیر کے باعث اضافی اخراجات کی تفصیل بھی طلب کر لی ہے، سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یہ ظلم ہے کہ کھربوں روپے منصوبوں کے تاخیر سے ختم ہونے کے باعث ضائع ہوتے ہیں۔ 2005ء کے منصوبے ابھی تک نامکمل ہیں یہ پلاننگ کمشن کی ناکامی ہے اور حکومت کی کوتاہی ہے پیسہ خطرناک حد تک ضائع ہوتا ہے، محترمہ کی شہادت کے موقع پر خود تحصیلداروں نے ریکارڈ جلایا تاکہ پوچھنے پر ریکارڈ نہ ملے۔ چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں سے ٹیکس کٹوتی ہو رہی ہے کسی بھی رکن کی مجموعی آمدن کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ زرعی ٹیکس ایف بی آر کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ ٹیکس گزاروں کی ادائیگیاں قومی راز ہیں الیکشن کمشن آف پاکستان کے اصرار پر بھی ایف بی آر نے یہ ڈیٹا ویب سائٹ پر جاری نہیں کیا۔ الیکشن کمشن نے اپنی مرضی سے ہم سے حاصل کئے جانے والا کانفیڈینشنل ڈیٹا ویب سائٹ پر جاری کر دیا۔