کابینہ کے اجلاس میں 15 پسندیدہ اینکر پرسنز ا ور صحافیوں کو بلایا گیا، اسحاق ڈار کو تلخ و شیریں سوالوں کا سامنا ‘مشرف ہی بتائیں گے کون بارودی مواد رکھ رہا ہے: وزیراعظم
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) سال نو کے آغاز پر وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت ہوا جس میں ملکی سیاسی تاریخ میں پہلی بار چیدہ چیدہ ٹی وی اینکر پرسنز اور سینئر صحافیوں کو مدعو کیا گیا۔ اپنی نوعیت کا کابینہ کا خصوصی اجلاس اس وقت پریس کانفرنس میں بدل گیا جب وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے ملکی معیشت پر اپنی بریفنگ ختم کی انہیں صحافیوں کے تلخ و شیریں سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم کی میڈیا ٹیم نے 15 پسندیدہ اینکر پرسنز اور صحافیوں کو مدعو کیا تھا۔ وزیر اعظم اور وزارت خزانہ کو کور کرنے والے متعدد اخبار نویسوں کو نظرانداز کر دیا گیا۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس پونے گیارہ بجے شروع ہو گیا تاہم گیارہ بجے کابینہ کا اجلاس صحافیوں کے لئے اوپن کر دیا گیا۔ گیارہ بجکر بیس منت پر وفاقی وزیر خزانہ نے بریفنگ شروع کر دی اور کم و بیش پونے دو گھنٹے تک وفاقی خزانہ نے ملکی معشیت میں اپنی کامیابیوں کی داستان سنائی۔ اسکے بعد ایک گھنٹہ تک سوال جواب کی نشست ہوئی۔ صحافیوں نے ملکی معیشت سے ہٹ کر وزیر اعظم سے سیاسی نوعیت کے سوالات بھی کئے جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’سابق صدر پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے قریب سے بم برآمد ہوئے ہیں، آخر یہ کیا ہو رہا ہے تو وزیراعظم نے صحافیوں سے استفسار کیا کہ ’’وہ ہی بتائیں کون بارودی مواد رکھ رہا ہے‘‘ جس پر صحافیوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد میں حکومت کی رٹ نہیں تو انہوں نے کہا بارودی مواد کے بارے میں وفاقی وزیر داخلہ سے پوچھیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کی طویل بریفنگ بعض وفاقی وزراء اور افسروں کی نیند کا امتحان لیتی رہی۔ بعض وزراء بریفنگ کے دوران پہلو بدلتے رہے۔