مشرف عدالت جانے کیلئے 3 بار باہر نکلے، گاڑی میں سوار ہوتے وقت ارادہ ملتوی کر دیا: بی بی سی
مشرف عدالت جانے کیلئے 3 بار باہر نکلے، گاڑی میں سوار ہوتے وقت ارادہ ملتوی کر دیا: بی بی سی
اسلام آباد (نیٹ نیوز) پرویز مشرف غداری کے مقدمے کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت کے لیے جب چک شہزاد میں اپنے فارم ہاو¿س سے نکلے تو بظاہر وہ ا±س طرح ہشاش بشاش نہیں لگ رہے تھے جس طرح وہ سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کے قتل یا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو حبس بےجا میں رکھنے کے مقدمات میں عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق سابق صدر کی سکیورٹی پر مامور ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدالت جانے کے لئے نکلے ہی تھے کہ راستے میں ہی وائرلیس پر پیغامات آنے شروع ہوگئے کہ راول ڈیم چوک اور پھر کشمیر چوک میں دھماکہ خیز مواد رکھا گیا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے سربراہ سابق صدر پرویز مشرف کو ب±لٹ پروف گاڑی میں عدالت میں لے کر آ رہے تھے، ا±ن کی روانگی سے پہلے چک شہزاد اور پھر مری روڈ کے دونوں اطراف کی ٹریفک کو روک دیا گیا تھا۔ اہلکار کے مطابق روانگی سے پہلے بم ڈسپوزل سکواڈ نے روٹ کلیئر کر کے دیا تھا۔ اہلکار نے بتایا عدالت جاتے ہوئے اسلام آباد کلب کے پاس اچانک وائرلیس پر پیغام نشر ہوا کہ ان گاڑیوں کا رخ راولپنڈی کی طرف موڑ دیا جائے جس کے بعد پولیس کی بیس کے قریب گاڑیاں پرویز مشرف کو لے کر آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچیں جہاں انہیں داخل کرا دیا گیا۔ اہلکار کے مطابق پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونے کے لئے فارم ہاو¿س سے تین بار نکلے تاہم پھر ا±نہوں نے عین ا±س وقت جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا جب وہ گاڑی میں سوار ہو رہے تھے۔ اسلام آباد پولیس پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو آگاہ کر چکی ہے کہ ا±س کے پاس ب±لٹ پروف گاڑی تو موجود ہے لیکن دھماکہ خیز مواد سے بچاو¿ کے لئے گاڑی موجود نہیں ہے۔ اہلکار کے مطابق سابق فوجی صدر کی سکیورٹی اب اسلام آباد پولیس کی ذمہ داری نہیں رہی کیونکہ پرویز مشرف اسلام آباد میں درج ہونے والے کسی بھی مقدمے میں پولیس کو مطلوب نہیں ہیں۔ اہلکار کے مطابق اب راولپنڈی پولیس پرویز مشرف کی سکیورٹی کی ذمہ دار ہے۔
مشرف/ گاڑی