مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کا امکان، لندن کے دو معروف ڈاکٹروں سے رابطہ
مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کا امکان، لندن کے دو معروف ڈاکٹروں سے رابطہ
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں حاضری کی بجائے دل کے عارضہ کے سبب آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں آمد سے دارالحکومت کے مختلف حلقوں میں پرویز مشرف کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ ایک حلقے کا دعویٰ ہے سابق صدر کو عارضہ قلب کے علاج کے لئے بیرون ملک بھیجا جا سکتا ہے۔ اس حلقے کا اصرار ہے کہ حکومتی تردیدوں کے باوجود بعض دوست ممالک کا دبا¶ موجود ہے کہ جنرل پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔ دو روز قبل متحدہ عرب امارات کے صدر کی رحیم یار خان آمد اور ان سے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی ملاقات کو اسی سلسلے کی کڑی قرار دیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ سعود الفیصل 6جنوری کو پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کا ایجنڈا اگرچہ طویل ہے لیکن کچھ حلقوں کا دعویٰ ہے کہ پرویز مشرف کا معاملہ بھی اسی ایجنڈے میں شامل ہے۔ سعودی عرب نے پرویز مشرف کی فوجی حکومت پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے موجودہ وزیراعظم نوازشریف اور ان کے اہل خاندان کو پاکستان سے سعودی عرب بھجوایا تھا۔ سعودی حکومت کا خصوصی طیارہ نوازشریف اور ان کے خاندان کے ارکان کو لے کر جدہ گیا تھا جہاں کئی برسوں تک موجودہ وزیراعظم جلا وطنی میں رہے۔ پرویز مشرف کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ اگلے چند دنوں میں سامنے آنے کا امکان ہے۔ دریں اثناءنجی ٹی وی کے مطابق پرویز مشرف کو علاج کیلئے لندن منتقل کئے جانے کا امکان ہے ذرائع کے مطابق مشرف کے علاج کیلئے لندن کے 2 معروف ڈاکٹروں سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔ مشرف کے قریبی ساتھیوں نے کارڈیو ویسکولر کلینک ہارلے سٹریٹ سے رابطہ کیا ہے۔ ویلنگٹن ہسپتال کی انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے مشرف کی ابتدائی میڈیکل رپورٹس آج لندن بھیجی جائیں گی۔ رپورٹس دیکھنے کے بعد ڈاکٹر لندن میں علاج کا کوئی فیصلہ کریں گے۔ اگلی پیشی پر برطانوی ڈاکٹروں کا ٹائم شیڈول عدالت کو پیش کیا جائے گا اور عدالت سے مشرف کو لندن بھیجنے کی اجازت مانگی جائے گی۔ اے ایف پی کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے کیمپ کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ مشرف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک بھیجنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ پرویز مشرف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک منتقل کئے جانے کا امکان ہے اور اس پر غور کیا جا رہا ہے تاہم حتمی فیصلہ ڈاکٹروں کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے علاج کے لئے بیرون ملک منتقلی کا دعویٰ کرتے ہوئے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سابق صدر کی طبیعت پہلے سے کچھ بہتر ہے تاہم انہیں علاج کے لئے بیرون ملک منتقل کئے جانے کا واضح امکان ہے۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان ڈاکٹرز فورم (پی ڈی اےف) نے کہا ہے کہ دل کے عارضے مےں ہوائی جہاز کا سفر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، ملک مےں کئی ماےہ ناز کارڈےالوجسٹ موجود ہےں پروےز مشرف کا ملک کے اندر ہی علاج ہونا چاہئے، اے اےف آئی سی مےں روزانہ ہزاروں لوگوں کا علاج ہوتا ہے، ادارے مےں اچھے معالج موجود ہےں اس ادارے پر قوم کا اربوں روپےہ لگا ہوا ہے، انجےو گرافی کرنا معمولی بات ہے، نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے تنظےم کے سربراہ پروفےسر ڈاکٹر انوارالحق نے کہا کہ بظاہر ےوں لگتا ہے کہ پروےز مشرف غداری مقدمے سے بچاو¿ کےلئے درد دل کا ڈرامہ کر رہے ہےں لےکن اس بارے مےں حتمی طور پر کچھ نہےں کہا جا سکتا، سگرےٹ نوشی اور الکوحل کا استعمال کرنے والے افراد مےں اےسے درد کا خطرہ زےادہ ہوتا ہے۔ ماضی مےں بھی ہمارے حکمران اس طرح کے ڈرامے کرتے رہے ہےں اور اپنے معالج کو اراضی بھی الاٹ کرتے رہے ہےں، حکمرانوں کی مےڈےکل رپورٹ کی چھان بےن کےلئے نےوٹرل بورڈ تشکےل دےا جانا چاہئے اےسے ڈاکٹرز ہسپتال جو غلط بےانی کے مرتکب قرار پائےں انہےں قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔لندن میں بھی مشرف کے ساتھیوں نے ایک ہسپتال کے دو ماہر ڈاکٹروں سے رجوع کر لیا ہے۔ جنہیں سابق صدر کی میڈیکل رپورٹس بھجوائی جائیں گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میجر جنرل (ر) اظہر کیانی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔ ڈاکٹر اظہر کو خصوصی طور پر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے بلوایا گیا ہے۔ پرویز مشرف کو کم از کم 2 دن تک اے ایف سی سی میں رکھا جا سکتا ہے۔
مشرف بیرون ملک