نوازشریف سے ملاقات‘ مشرف کو باہر بھجوانے کا سوچ بھی نہیں سکتے‘ عدالت اجازت دیدے تو اعتراض نہیں : خواجہ آصف
نوازشریف سے ملاقات‘ مشرف کو باہر بھجوانے کا سوچ بھی نہیں سکتے‘ عدالت اجازت دیدے تو اعتراض نہیں : خواجہ آصف
اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے مشرف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک بھیجنے پر غور کئے جانے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی، کچھ لوگ واقعی بیمار ہوتے ہوئے بھی عدالتوں میں گئے، اگر واقعی مشرف کی طبیعت خراب ہے تو ان کے وکلاء میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کریں عدالت باہر بھیجنے کی اجازت دے دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو پتہ ہے کہ پرویز مشرف ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی طبیعت کتنی خراب ہے؟، ساری صورتحال ہمارے سامنے ہے قوم نے دیکھ لیا کہ کون کتنے پانی میں ہے۔ مشرف سے ہمارا کوئی ذاتی تنازعہ نہیں اگر کسی کو ان کے عمل سے کوئی تکلیف پہنچی ہے تو اس کو معاف کیا گیا ہے لیکن اس وقت پرویزمشرف پاکستانی قوم کے مجرم ہیں۔ پوری قوم نے دیکھ لیا ہے کہ صرف اور صرف پاکستان کے سیاستدانوں نے بہادری دکھائی ہے، کسی عدالت نے سیاستدانوں کو بلایا تو عدالتوں میں گئے ہیں کسی سیاستدان نے عدالت جانے کی بجائے ہسپتال جانے کا راستہ اختیار نہیں کیا کچھ لوگ واقعی بیمار ہوتے ہوئے بھی عدالتوں میں گئے ہیں۔ مشرف سمیت کسی آمر نے عدالت کا سامنا کرنے کی جرات نہیں کی۔ مشرف نے ملک واپسی پر کہا تھا کہ میں مقدمات کا سامنا کروں گا انہیں اپنی کمٹمنٹ پوری کرنی چاہیے اور عدالتوں میں جاکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے اور اگر واقعی ان کی طبیعت خراب ہے تو ان کے وکلاء عدالت جا کر میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کریں۔ ہو سکتا ہے عدالت ان کو ملک سے باہر جانے کی اجامت دیدے۔ اس سے پہلے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے پرویز مشرف کے معاملے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ خواجہ آصف نے کہا سابق صدر کہتے تھے کہ وہ کمانڈو ہیں اور اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کریں گے لیکن لگتا ہے کہ کمانڈو میں عدالتوں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رہی۔ وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت کو پرویزمشرف کے معاملے سے کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا، پہلے کوئی دباﺅ تھا نہ اب ہے، سعودی عرب ، امریکہ یا برطانیہ سمیت کسی بھی ملک نے رابطہ نہیں کیا اگر کسی نے رابطہ کیا بھی تو عدالت کو بائی پاس نہیں کرےں گے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں پرویز رشید نے کہا کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کا معاملہ زیر غور نہیں ہے، بیرون ملک جانے کی درخواست بھی حکومت کو نہیں عدالت کو دینا پڑے گی اور میڈیکل بورڈ کی سفارش کے بغیر کسی ملزم کو بیرون ملک نہیں بھیجا جاسکتا میڈیکل رپورٹ بھی شواہد کی بنیاد پر عدالت کی اجازت سے بنایا جاتا ہے جب معاملہ عدالت میں ہو تو فیصلے بھی عدالتیں ہی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بیمار ہے تو ہماری دعا ہے کہ اللہ اسے صحت دے۔ وزیراعظم نواز شریف بارہا کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ذاتی طور پر پرویز مشرف کو معاف کردیا ہے۔ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ قابل قبول ہوگا۔ ہماری اس معاملے میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں ہے۔ سعودی وزیر خارجہ یا یو اے ای کے صدر کے دورہ پاکستان کا پرویز مشرف کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وزیر دفاع