بجلی‘ گیس کا بحران جاری‘ لاہور میں خواتین کا برتن اٹھا کر احتجاج‘ شیخوپورہ میں دفتر کا گھیرائو
لاہور + شیخوپورہ (نیوز رپورٹر + لیڈی رپورٹر + نامہ نگاران + نامہ نگار خصوصی + ایجنسیاں) لاہور سمیت کئی شہروں میں گزشتہ روز بھی بجلی اور گیس کا بحران جاری رہا۔ بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا جبکہ گھروں میں خواتین کو کھانا پکانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بجلی اور گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور گیس پریشر کی کمی کے خلاف لاہور میں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں‘ احتجاجی مظاہروں میں برتن اور چولہے اٹھا کر حکومت کے خلاف شدیداحتجاج اور نعرے بازی‘ گیس کے بل بھی نذر آتش کئے جبکہ شیخوپورہ میں گیس کی بندش کیخلاف سینکڑوں افراد نے سوئی گیس آفس کا گھیرائو کیا اور شیخوپورہ سرگودھا روڈ پر دھرنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھی شہروں اور دیہات میں 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ برقرار رہا جس کے باعث لوگ سراپا احتجاج بنے رہے گزشتہ روز بجلی کا خسارہ 3900 میگاواٹ رہا کئی شہروں میں گیس کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی شدید قلت رہی۔ گزشتہ روز بھی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف لاہور کے علاقے گلشن راوی، شادباغ، شاہدرہ، راوی روڈ اور باغبانپورہ سمیت کئی علاقوں میں خواتین نے شدید احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔ ادھر شیخوپورہ شہر کے مختلف علاقوں میں گیس کی بندش کیخلاف سینکڑوں افراد نے محکمہ سوئی گیس کے مقامی آفس کا گھیرائو کیا اور شیخوپورہ سرگودھا روڈ پر دھرنا دے کر شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین تھانہ سٹی اے ڈویژن چوک سے جلوس کی شکل میں کئی کلومیٹر کا سفر طے کر کے سوئی گیس آفس پہنچے راستے میں مظاہرین نے محکمہ سوئی گیس کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی علاوہ ازیں شہر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیخلاف 3مظاہرے کئے گئے مظاہرین نے حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ ادھر لاہور کے ایک چوتھائی علاقوں میں گیس آنا بند ہو گئی ہے جبکہ انہیں متاثرہ علاقوں میں گیس کا پریشر انتہائی کم رہا۔ متاثرہ علاقوں میں اقبال ٹائون، گلشن بلاک، نیلم بلاک، زینت بلاک، سبزہ زار، سیدپور، سمن آباد، مصری شاہ، الحمد کالونی، کیولری گرائونڈ، ٹھوکر نیاز بیگ، رائے ونڈ روڈ، گلبرگ، یتیم خانہ، مزنگ، اچھرہ، گڑھی شاہو، مغل پورہ، وسن پورہ، شاہدرہ، بند روڈ، حمید نظامی روڈ سمیت دیگر میں گیس آنا بند ہو گئی ہے۔ شہریوں کو ایل پی جی سلنڈر استعمال کرنا پڑے۔ علاوہ ازیں لاہور میں لیسکو نے 10 سے 12 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کی۔ علاوہ ازیں رحمن پورہ، سمن آباد، ٹائون شپ، ہربنس پورہ، اقبال ٹائون، دھرم پورہ، مسلم ٹائون، گلشن راوی، مصری شاہ، مغلپورہ، گڑھی شاہو کی رہائشی خواتین گیس کی بندش یا پریشر میں کمی کے باعث شدید مشکلات کا شکار رہیں۔ رحمن پورہ کی رہائشی خواتین ہاجرہ سلیمان اور رخسانہ اعجاز نے بتایا کہ گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہیٹر یا گیزر کا تو سوچنا بھی محال ہے، کھانا پکانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا ہے۔ سمن آباد کی نسرین اور شمیم اختر نے کہا کہ ہر روز مہنگے ہوٹلوں سے کھانا نہیں منگا سکتے مجبوراً سستے ہوٹلوں یا ریڑھیوں سے کھانا منگانا پڑتا ہے۔ ٹائون شپ کی عابدہ اور ثمینہ ناز نے کہا کہ صبح کے وقت پریشر کم ہونے سے بچے بھوکے سکول جانے پر مجبور ہیں۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق پنڈی بھٹیاں اور گرد و نواح میں وقفہ وقفہ سے 4 سے 6 گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے جس سے نظام زندگی متاثر ہو کر رہ گیا۔ علاوہ ازیں سوئی سدرن کے منیجنگ ڈائریکٹر سید جواد نسیم نے کہا ہے کہ گیس ذخائر میں کمی اور طلب میں اضافے کے باعث گھریلو صارفین کو لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘ گیس کے پریشر کے مسئلے کو بھی حل کیا جا رہا ہے۔ گیس کی طلب میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہاہے جبکہ اس کے مقابلے میں گیس کے نئے ذخائر دریافت نہیں ہو رہے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر پٹرولیم و گیس جام کمال نے کہا ہے کہ گیس کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے جو پورے ملک میں درپیش ہے حکومت گیس کی کمی دور کرنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ میں گیس پریشر سے متعلق صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھی۔ گیس کا مسئلہ پورے پاکستان کو درپیش ہے ملک بھر میں ڈیڑھ ارب کیوبک فٹ گیس کی کمی ہے جسے پورا کرنے کیلئے حکومت منصوبہ بندی کر رہی ہے۔