اہم سیاسی گھرانوں کے افراد کی حفاظت کیلئے حکومت پنجاب کروڑوں روپے کی لاگت سے 6 گاڑیوں کو بلٹ پروف کروائے گی
لاہور (معین اظہر سے) حکومت پنجاب نے کروڑوں روپے کی لاگت سے 6 گاڑیاں بلٹ پروف کروانے کے لئے وزارت داخلہ کو این او سی کے لئے لیٹر لکھ دیا تاہم یہ گاڑیاں کون استعمال کرے گا اس بارے میں کسی سرکاری کاغذ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے تین کمپنیوں سے گاڑیاں بلٹ پروف کرنے کا کیس وزیر اعلیٰ کو منظوری کے لئے بھجوایا۔ فی گاڑی 38 لاکھ 30 ہزار خرچ ہوں گے۔ دو نئی جیپوں کو بلٹ پروف کیا جائے گاجبکہ چار نئی گاڑیاں خرید کر ان کو بلٹ پروف بنایا جائے گا پہلے کہا جارہا تھا کہ افسران کے لئے گاڑیاں خریدی جارہی ہیں جبکہ اب جو لیٹر جاری کیا گیا ہے اس میں اہم پبلک آفس ہولڈر کے لئے این او سی مانگا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کروڑوں روپے خرچ کر کے اہم سیاسی گھرانوں کے افراد کی حفاظت کے لئے گاڑیاں دی جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن نے دسمبر کے پہلے ہفتے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو سمری بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اہم حکومتی عہدے داروں اور اعلیٰ افسران کو دہشت گردوں کی طرف سے حملوں کا خطرہ ہے حملوں کی صورت میں وہ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو سکتے ہیں کیونکہ ان کو سرکاری میٹنگ کے لئے ایک دفتر سے دوسرے دفتر جانا پڑتا ہے اس لئے ان کو بلٹ پروف گاڑیاں دی جائیں سمری میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے متعدد کمپنیوں کو گاڑیاں بلٹ پروف کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس کے مختلف سٹینڈرڈ ہیں جن سے گاڑیاں بلٹ پروف ہوتی ہیں تین کمپنیوں سے گاڑیوں کو بلٹ پروف کرنے کے ریٹ لئے گئے ان میں سٹریٹ پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ نے بی 6 لیول کے لئے کم از کم دو ہزار سی سی گاڑی کو بلٹ پروف کرنے کے لئے 36 لاکھ 50 ہزار مانگے جبکہ عمر انجنیرنگ پرائیوٹ لمٹیڈ نے تقریباً 32 لاکھ 37 ہزار تک مانگے ہیں۔ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا نے ریٹ نہیں دئیے ۔ بی 5 ٹائپ کی بلٹ پروفنگ کے لئے ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا نے 58 لاکھ 46 ہزار مانگے جبکہ عمر انڈسٹری نے 28 لاکھ 50 ہزار مانگے ہیں۔ تیسری کمپنی نے اس کا ریٹ نہیں دیا۔ اسی طرح دو ہزار سے 5 ہزار تک گاڑیوں اور جیپ کو بلٹ پروف کرنے کے لئے ریٹ دئیے گئے تھے جو تقریباً 50 لاکھ تک مانگے گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کیس کی منظوری دے دی اور کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی جو کمپنیوں سے بات کر کے فیصلہ کر ے گی۔ اس کمیٹی کے دیگر ممبران میں سیکرٹری ہوم، ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی اور سپیشل سیکرٹری فنانس شامل تھے۔ کمیٹی کی میٹنگ 5 دسمبر کو ہوئی جس میں ڈاکٹر خالد محمود غوری جو میٹریل انجینئرنگ کے یو ای ٹی میں پروفیسر ہیں کو بھی میٹنگ میں بلایا گیا۔ تینوں کمپنیوں کو اجلاس میں بلا کر بریفنگ کی گئی جبکہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا نے اجلاس میں آنے سے انکار کر دیا باقی دونوں پرائیوٹ کمپنیوں کے نمائندوں نے بریف کیا کہ بلٹ پروف کے لئے بی 4 سے بی9 تک بلٹ پروف کے کس مقاصد کے لئے استعمال ہوتی ہیں جبکہ 2 ہزار سی سی گاڑیوں تک صرف بی 6 بلٹ پروف کروایا جا سکتا ہے کیونکہ بی سیون بلٹ پروف کا وزن 2 ہزار سی سی گاڑیاں برداشت نہیں کر سکتی ہیں جس کے بعد چار گاڑیوں میں بی 6 اور دو بڑی جیپں جو چار سے پانچ ہزار سی سی ہیں میں بی 6 کروانے کا فیصلہ کیا گیا حتمی منظوری سے سرکاری افسران نکل گئے اہم پبلک آفس ہولڈر رہ گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے وزارت داخلہ سے این او سی کے لئے لیٹر لکھ دیا اور ایک ٹیکنکل کمیٹی قائم کر دی گئی جو ان کے بی 6 معیار کو چیک کرے گی جس میں عامر ذوالفقار ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اس کے سربراہ ہونگے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کا نمائندہ، فنانس، ہوم، یو ای ٹی اور موٹر وہیکل ایگزمینر اس کمیٹی کا ممبر ہو گا۔ نئی گاڑیوں اور دو جیپں اور کمپنی کو پیسے دینے کے لئے محکمہ خزانہ سے رقم ایڈونس لی جا رہی ہے تاہم اعلیٰ افسران کے مؤقف کے مطابق یہ گاڑیاں ان کے لئے نہیں بعض سیاسی افراد کے گھروالوں کے لئے لی جا رہی ہیں۔