محکمہ انٹی کرپشن تباہی کا شکار‘ بڑے افسروں کیخلاف انکوائری کی اجازت لینے میں کئی سال لگ جاتے ہیں
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں کرپشن کے خلاف کارروائی کرنے والے محکمے میں 57 فیصد انویسٹی گیشن افسران کی آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی 52 فیصد جبکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن کی 61 فیصد آسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیںجس کی وجہ سے سرکاری محکموں میں لوگ رشوت دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور کرپشن کو ختم کرنے کیلئے بیورو کریسی خود ہی رکاوٹ بن گئی۔ مجموعی طورپر اینٹی کرپشن میں افسران کی تعداد 264 ہے جس میں سے صرف اس وقت 186 افسران کام کر رہے ہیں جبکہ آفیشل کی آسامیوں کی تعداد 1352 ہے جس میں سے 1188 کام کرر ہے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی 33 آسامیاں ہیں جن میں 16 افسران کام کر رہے ہیں جبکہ 17خالی ہیں اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی 44 آسامیوں پر 17 افسران کام کر رہے ہیں۔27 آسامیاں خالی ہیں۔پولیس افسران، سول بیورو کریسی (پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس+ صوبائی سروس) کے افسران یہاں پوسٹنگ نہیں کرواتے کیونکہ ان کو محکموں میں رشوت زیادہ مل جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے دسمبر کے پہلے ہفتہ میں کرپشن کے خلاف ہفتہ منایا تھا‘ لیکن اس کا اپنا محکمہ جو کرپشن ختم کرنے کیلئے کام کر رہا ہے‘ وہ تباہی کا شکار ہے جبکہ بڑے افسران کے خلاف اس محکمہ کو انکوائری کی اجازت لینے میں کئی کئی سال لگ جاتے ہیں جبکہ محکمہ کلرکوں، سپاہیوں، اور چھوٹے ملازمین تک کارروائی تک محدود ہو گیا ہے۔ اس بارے میں محکمہ اینٹی کرپشن کے سینئر افسران کا خیال ہے حکومت کی طرف سے کرپشن ختم کرنے میں سنجیدگی نظر نہیں آتی ہے کیونکہ اینٹی کرپشن کی دیگر محکموں کے مقابلے میں تنخواہیں کم ہیں۔ پولیس، ریونیو اور جوڈیشل افسران کی تنخواہیں اینٹی کرپشن سے بہتر ہیں۔ اینٹی کرپشن میں گریڈ 16 کے افسر کی تنخواہ 25 ہزار 8 سو 81 روپے ہے جبکہ پولیس میں گریڈ 16 کے ملازم کی تنخواہ 32 ہزار 87 روپے بنتی ہے۔ فرق 6206 روپے ہے۔ اسی طرح گریڈ 17 کے افسر کی تنخواہ اینٹی کرپشن میں 36974 روپے ہے جبکہ پولیس میں گریڈ 17 کے افسر کی تنخواہ 47959 روپے بنتی ہے۔ فرق 10985 روپے ہے۔ گریڈ 18 کے افسر کی تنخواہ اینٹی کرپشن میں 45559 روپے جبکہ پولیس میں گریڈ 18 کے افسر کی تنخواہ 59655 روپے بنتی ہے ‘ فرق 14096 ہے۔ اسی طرح گریڈ 19 کے افسر کی تنخواہ اینٹی کرپشن میں 66720 جبکہ پولیس میں گریڈ 19 کے افسر کی تنخواہ 85188 روپے بنتی ہے‘ فرق 18468 روپے ہے۔ اسی لئے پولیس افسران اینٹی کرپشن میں آنے سے گھبراتے ہیں جبکہ پولیس اور ریونیو کے محکمہ کے گریڈ 16 کے افسران کو سرکاری ٹرانسپورٹ دی جاتی ہے جبکہ اینٹی کرپشن میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیکنکل جنہوں نے انکوائری یا انویسٹی گیشن کرنی ہوتی ہے‘ ملزمان کو پکڑنا ہوتا ہے۔ ان کو سرکاری ٹرانسپورٹ میسر نہیں ہے۔ اس بارے میں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن ذرائع کے مطابق پولیس کے ایک پوسٹ کیلئے 16 سے 18 لیٹر لکھنے پڑتے ہیں جو افسران کے نام آتے ہیں‘ وہ بھی سیاسی سفارشوں سے اپنے نام لسٹ سے نکلوا لیتے ہیں یا پولیس کرپٹ افسران کے نام بھجوا دیتی ہے جبکہ گریڈ 17، 18 اور 19 کے سول افسران فیلڈ پوسٹنگ کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں‘ تاہم تجویز زیر غور ہے جس کے تحت پولیس اور سول افسران کو اگلے گریڈ میں ترقی کیلئے کم از کم ایک سے دو سال اینٹی کرپشن میں گزارنے پڑیں گے۔