• news

میرے دور میں آدھا اختیار فوج، آدھا عدلیہ کے پاس تھا: یوسف گیلانی

لاہور (نوائے وقت نیوز+ این این آئی) سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ میمو گیٹ سکینڈل نے ان کے اور سابق آرمی چیف جنرل کیانی کے درمیان غلط فہمیاں بڑھادی تھیں۔ فوج اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہان ایک امریکی شہری منصور اعجاز کے الزمات پر یقین کرچکے تھے، یوسف گیلانی نے یہ بات نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ آدھی سپیس عدلیہ اور باقی فوج لے گئی۔ برا بھلا ہمیں کہا گیا اقتدار ملا مگر اختیار نہیں ملا۔ میرے دور میں آدھا اختیار فوج اور آدھا عدلیہ کے پاس تھا اور وزیر اعظم صرف گالی کھانے کیلئے تھا، شاہ محمود قریشی پارٹی کی بجائے اپنی تشہیر میں لگے رہتے تھے جس پر صدر نے کہا کہ انکا عہدہ تبدیل کر دیا جائے جس پر وہ ناراض ہو گئے ،لیڈر شپ کے لئے عمر کی ضرورت نہیں اہلیت اور قبولیت درکار ہوتی ہے اور میں بلاول بھٹو کو لیڈر مانتا ہوں ۔  سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو میں اسکا سربراہ تھا ، انہوں نے اپنے با اختیار ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جس ملک میں افتخار محمد چیف جسٹس ، اشفاق پرویز کیانی چیف آف آرمی سٹاف اور جنرل پاشا ڈی جی آئی ایس ہوں تو وہاں آدھا اختیار فوج ،آدھا عدلیہ لے گئی ۔ صحیح فیصلوں کا پچھتاوا ہو رہا ہے ۔ انتخابات سے قبل مجھے نااہل کر دیا گیا جبکہ صدر کو بھی کہا گیا کہ وہ ایوان صدر میں رہیں یہ پری پول رگنگ نہیں تو اور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم کون سنتا ہے اور ہمیشہ اپوزیشن کی سنی جاتی ہے ۔  انہوں نے اپنے اوپر کرپشن کے الزامات کے حوالے سے کہا کہ میں ملک کا چیف ایگزیکٹو تھا جو بھی احکامات ہوتے تھے وہ میں ہی کر سکتا تھا اس لئے الزام بھی میرے اوپر ہی لگنے تھے۔ انہوں نے میمو گیٹ کے سوال کے جواب میں ایک امریکی شہری اعجاز منصور نے آرٹیکل لکھا جس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ہمارے کہنے یا صدر کے کہنے پر پاکستان فوج کے خلاف امریکہ کی مدد لینا چاہی کہ پاکستانی فوج ہمیں برداشت نہیں کر رہی۔ مگر اعجاز منصور کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس شاید یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ بات درست ہے۔ میمو گیٹ کے بعد آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور میرے درمیان غلط فہمی بن گئی تھی۔ اسکا ہونا کیا تھا صدر کو الزام دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسے درست قرار دینے کے لئے میرے اوپر دبائو نہیں ڈالا گیا یہ کہلوانے کی کوشش کی گئی کہ میمو گیٹ ٹھیک ہے۔ انہوں نے اپنے بیٹے کے اغوا  کے حوالے سے کہا کہ مجھے اس حوالے سے کوئی نشان نہیں ملا جسکی وجہ سے میں کسی کو الزام دوں ۔ لیڈر شپ عمر سے نہیں ہوتی اہلیت اور قبولیت کی بات ہوتی ہے ۔  انہوں نے سرائیکی صوبے کے حوالے سے کہا کہ یہ میری نہیں اس پورے خطے کی عوام آواز ہے ،آج اگر ہم اسے نہیں بنا سکے لیکن یہ بن کر رہے گا ۔

ای پیپر-دی نیشن