یو پی فسادات: 4ماہ گزر گئے، کیمپوں میں پڑے مسلمانوں کو بحفاظت واپسی پر قائل نہ کیا جا سکا
نیویارک (نمائندہ خصوصی) بھارتی ریاست اتر پردیش میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والی پْرتشدد کارروائیوں کے 4ماہ بعد بھی گھروں سے ہجرت پر مجبور ہوکر کھلے آسمان تلے خیموں میں بسنے والے 15سو مسلمانوں کو بحفاظت گھروں کو لوٹنے پر قائل نہیں کیا جا سکا۔ امریکی معروف روزنامے نیویارک ٹائمز کے مطابق ستمبر کی پْرتشدد کارروائیوں کے بعد گائوں لوئی میں موجود بے گھر افراد اس وقت انتہائی سردی میں یخ بستہ خیموں میں موجود ہیں اور گرمی کے حصول کے لئے ایک دوسرے سے چمٹ جاتے ہیں جبکہ ان پر خیموں کی چھتوں سے برفانی پانی بھی ٹپک رہا ہوتا ہے۔ حکومت کے مطابق وسط دسمبر تک ان کیمپوں میں موجود 35بچے سردی سے جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اپنے منفی تاثر کو زائل کرنے کیلئے مقامی حکومتی رہنمائوں نے ایک روز قبل 18سو افراد کو خوش رنگ چادریں مہیا کر دیں۔ بھارتی حکام کیمپوں میں موجود افراد سے گھروں کو لوٹنے کی اپیل کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ان کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے جس پر کیمپ میں موجود ایک مسلمان محمد اختر نے کہا کہ یہ ذمہ داری اس وقت کہاں تھی جب مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا تھا۔ اخبار کے مطابق بھارت قدرتی حادثات کے دوران متاثر ہونے والوں کو بڑے مناسب انداز میں ریلیف دینے میں کامیاب ہوا ہے مگر مذہبی لڑائی کے شکار افراد کو ریلیف دینے میں ناکام رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بھارتی رہنما اس طرح کی لڑائیوں میں سیاسی نقصان سے بچنے کے لئے کسی بھی سائیڈ لینے سے کتراتے ہیں۔