غداری کیس کی سماعت آج ہو گی‘ مشرف عدالت میں پیش نہیں ہونگے : وکیل
غداری کیس کی سماعت آج ہو گی‘ مشرف عدالت میں پیش نہیں ہونگے : وکیل
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمہ کی سماعت آج پھر ہوگی۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں جسٹس یاور علی اور جسٹس طاہرہ صفدر پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نیشنل لائبریری اسلام آباد میں حکومت کی جانب سے دائر کئے گئے غداری کیس کی سماعت کریگی۔ اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف نے فوجی ہسپتال میں پانچواں دن گزارا۔ ذرائع کے مطابق ان کی طبیعت میں بہتری آئی ہے اور انہوں نے چہل قدمی بھی کی۔ پرویز مشرف کےخلاف غداری کیس کی قانونی ٹیم کے رکن احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ آج بھی پرویز مشرف خصوصی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہونگے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس جیسی بھی ہوں ساری دنیا جانتی ہے وہ بیمار ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں، وہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوئے اسلئے وہ ہسپتال سے عدالت کا سفر نہیں کرسکتے، اس وجہ سے پرویز مشرف کا پیر کو بھی عدالت میں پیش ہونا مشکل ہوجائےگا۔ ڈاکٹروں کی رائے کو عدالت میں پیش کیا جائیگا، ایسی صورتحال میں عدالت سے زبانی درخواست کرینگے کہ انکو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ پرویز مشرف کوئی عام آدمی نہیں انہیں پوری دنیا جانتی ہے وہ بیمار ہیں اور عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ نہ ملی تو خصوصی عدالت سے زبانی درخواست کریں گے کہ انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ کوشش ہے کہ ڈاکٹروں کی رائے کو رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کر سکیں۔ پرویز مشرف ابھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ پرویز مشرف کے دوسرے وکیل رانا اعجاز نے کہا ہے کہ سابق صدر کی بیرون ملک جانے کی کوئی خواہش نہیں، وہ پاکستان کے اندر رہ کر علاج کرانا چاہتے ہیں، میڈیکل رپورٹ جب بھی ملی عدالت میں پیش کرینگے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا اعجاز نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پرویز مشرف ملک کے اندر ہی رہیں ان کی بھی بیرون ملک جانے کی کوئی خواہش نہیں وہ پاکستان میں رہ کر اپنا علاج کرانا چاہتے ہیں۔ رپورٹ جب بھی ملی اسے خصوصی عدالت میں پیش کرینگے۔ غداری کے مقدمے میں سب کا ٹرائل ہونا چاہئے۔ مقدمہ 12 اکتوبر 1999ءسے شروع ہونا چاہئے۔ ہسپتال آمد پر پرویز مشرف کے ڈاکٹروں نے رانا اعجاز کو سابق صدر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی نہ ہی میڈیکل رپورٹ انہیں دی گئی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر محمد سیف نے بتایا کہ مشرف کی حالت مستحکم ہے تاہم ابتدائی طبی رپورٹس تسلی بخش نہیں۔ سکون آور ادویات کے باعث پرویز مشرف غنودگی میں ہیں۔ ڈاکٹروں کے سوا کسی کو پرویز مشرف سے ملنے کی اجازت نہیں۔ اے ایف آئی سی میں سکیورٹی بدستور سخت رہی، اتوار کو بھی ہسپتال کے اندر فوج اور باہر رینجرز سکیورٹی کے فرائض انجام دیتے رہے۔ پرویز مشرف سے ان کے ترجمان اور قریبی سمجھے جانیوالے میجر جنرل (ر) راشد قریشی پاکستان مسلم لیگ کے واحد رکن قومی اسمبلی، رہنماﺅں سمیت وکلاءکو ان سے اب تک ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، راشد قریشی کئی بار ملاقات کے لئے ہسپتال گئے تاہم انہیں ملنے سے روک دیا گیا۔ وکلاءبیرسٹر سیف، احمد رضا قصوری، رانا اعجاز اور خالد رانجھا کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، ذرائع کے مطابق پرویز مشرف اس وقت فوج کی نگرانی میں ہیں اور ان کی سکیورٹی بھی فوج کے سپرد ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے وزارت داخلہ نے صہبا مشرف کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا سابق صدر نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا جس کی انہیں سزا دی جا سکے، پرویز مشرف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ مشرف کا مورال بلند ہے، پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ نہیں ملی نہ ہی ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے بیگم صہبا مشرف کی طرف سے دی گئی درخواست پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، درخواست کا تمام پہلوﺅں سے جائزہ لیا جا رہا ہے، سیکرٹری داخلہ شاہد حسن خان، وزیر داخلہ چودھری نثار سے مشاورت کے بعد پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ کرینگے۔ سیکرٹری داخلہ نے وزیر داخلہ چودھری نثار کو درخواست سے آگاہ کر دیا ہے اور اس کے قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکرٹری داخلہ نے سابق صدر کے خلاف غداری کیس سمیت ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ برطانوی ڈاکٹروں نے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ڈاکٹرز کی طرف سے بھجوائی گئیں رپورٹس کی روشنی میں سابق صدر مشرف کو سخت ذہنی دباﺅ اور انتشار کا شکار دیتے ہوئے انہیں ذہنی دباﺅ سے نکالنے کے لئے پرفضا مقام پر منتقلی کی تجویز دی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشرف کے وکیل بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مشرف کے خلاف کیس پر چار کروڑ 90لاکھ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ عدالت ڈاکٹروں کو طلب کرکے مشرف کی حالت سے متعلق پوچھ لے۔ پرویز مشرف کے ٹیسٹ لئے جا رہے ہیں، حتمی رپورٹ نہیں آئی، پرویز مشرف کے ڈاکٹرز نے وکلا کی ٹیم کو کسی قسم کی کوئی رپورٹ نہیں دکھائی۔ عدالت میں کوئی میڈیکل رپورٹ نہیں لے جا رہے ہم عدالت میں رپورٹ لے جانے کے پابند نہیں، سب کو پتہ ہے پرویز مشرف بیمار اور آئی سی یو میں ہیں ان سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں۔
اسلام آباد (این این آئی) سابق صدر پرویز مشرف کو علاج کےلئے بیرون ملک منتقل کرنے کے خلاف لال مسجد شہدا فاو¿نڈیشن کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کی سماعت آج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کرینگے ۔ درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ پرویز مشرف پر غازی عبدالرشید کے قتل سمیت سنگین نوعیت کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں وہ بیرون جانے کے بعد واپس نہیں آئیں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی 6 جنوری کو درخواست کی سماعت کرینگے۔ شہداءفاونڈیشن کی جانب سے درخواست غاری عبدالرشید مرحوم کے بیٹے ہارون الرشید نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وزارت داخلہ کو ہدایت کی جائے کہ پرویزمشرف کے لئے بہترین علاج کا پاکستان میں انتظام کرے اور پرویزمشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے، درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویزمشرف غازی عبدالرشید قتل کیس سمیت اہم فوجداری مقدمات میں مطلوب ہیں،درخواست میں وزیرداخلہ،سیکرٹری داخلہ،آئی جی اسلام آباد اور غازی عبدالرشید قتل کیس میں جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی خالد خٹک کو فریق بنایا گیا۔
مشرف/ لال مسجد کیس