طالبان سے مذاکرات‘ فضل الرحمن سے امید لگانا بیکار‘ سمیع الحق کو موقع ملنا چاہئے: عمران
حیدرآباد+لاہور (ایجنسیاں +خصوصی نا مہ نگار ) عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان سے بات چیت کے لئے فضل الرحمن سے امید لگانا بیکار ہے۔ مولانا سمیع الحق کو موقع دینا چاہئے، موجودہ حکومت بھی گذشتہ کی طرح دوغلی پالیسی پر عمل کررہی ہے، پنجاب کے وزیراعظم کو چھوٹے صوبوں کا خیال رکھنا چاہئے تاکہ وہاں احساس محرومی پیدا نہ ہو، حیدرآباد ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن 2002ء سے 2007ء تک خیبر پی کے میں اقتدار میں رہے اور یہ ساری تباہی ان کے دور میں شروع ہوئی، اس وقت تو وہ طالبان سے مذاکرات کے لئے کچھ نہیں کرسکے تو اب ان سے کوئی امید نہیں ہے، مولانا سمیع الحق اگر سمجھتے ہیں کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کچھ کرسکتے ہیں تو انہیں موقع دینا چاہئے اور جو بھی یہ سمجھتا ہو کہ وہ طالبان کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھا سکتا ہے تو اسے بھی موقع دینا چاہئے، اے پی سی نے قرارداد پاس کی اس کے بعد طالبان سے بات چیت کا عمل شروع ہونے لگا تو امریکہ نے ڈرون حملہ کرکے سارے عمل کوسبوتاژ کردیا لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کی جانب سے کوئی مذمت سامنے نہیں آئی، ڈرون حملے کے ایشو کو اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل میں اٹھانا چاہئے تھا، ہم امریکیوں پر جو دبائو ڈال سکتے تھے وہ نہ ڈالا گیا کیونکہ اس وقت پاکستان کے پاس بہت بڑا لیوریج ہے جسے ہم استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبر پی کے میں نیٹو سپلائی بند کی لیکن چمن کے راستے سے نیٹو سپلائی جاری ہے، عوامی سطح پر ڈرون کی مذمت کی جاتی ہے اور اندر خانے اجازت دی ہوئی ہے، وزیراعظم آتا ہے تو اس پر زیادہ ذمہ داری ہوتی کہ وہ یہ تاثر نہ دے کہ یہ پنجاب کی حکومت ہے، غیرملکی دوروں میں شریف فیملی سفر کررہی ہے، پنجاب کے وزیراعلیٰ کو لے کر جایا جارہا ہے کیا یہ پنجاب کا پاکستان ہے، اس طرح کے عمل سے احساس محرومی بڑھتا ہے، اگر وزیراعظم سرمایہ کاری لینے کے لئے بیرون ملک جا رہے ہیں تو وہ خیبرپی کے، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کو بھی ساتھ لے کر جائیں، ایسٹ پاکستان بھی احساس محرومی کی وجہ سے ہم سے علیحدہ ہوا، اس وقت بلوچستان میں آزادی کی تحریک چل رہی ہے یہ سب احساس محرومی کی وجہ سے ہے۔ عمرکوٹ میں جلسہ سے خطاب میں عمران خان نے کہا ہے کہ سونامی کا سفر پنجاب سے سندھ کی طرف شروع ہو چکا ہے، ہم سندھ کو تقسیم کرنے کی نہیں لوگوں کو اکٹھا کرنے کی بات کرتے ہیں، کالا باغ ڈیم سمیت بجلی کا کوئی بھی منصوبہ اتفاق رائے کے بغیر نہیں بننا چاہئے، ملک میں ترقی و خوشحالی کیلئے امریکہ کی جنگ سے نکلنا ہوگا، عام انتخابات کی طرح بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو سڑکوں پر انتشار ہوگا، خیبرپی کے میں حکومت دے کر مسلم لیگ (ن) نے کوئی احسان نہیں کیا، مشکل صوبے میں اقتدار آسان نہیں تھا، ہم کے پی کے کو دیگر صوبوں کیلئے مثال بنائیں گے، پاکستان میں اقلیتوں پر ظلم نہیں ہونا چاہئے۔ پنجاب میں پٹواریوں کے بغیر جلسے نہیں ہو سکتے، آج کا جلسہ دیکھ کر عام انتخابات میں دھاندلی کا شک یقین میں بدل گیا ہے۔ مئی میں بڑے عجیب الیکشن ہوئے ہیں، ہر صوبے میں اپنے اپنے امپائر رکھے گئے تھے ہم نے الیکشن کو مانا ہے لیکن دھاندلی کو تسلیم نہیں کیا۔ بلدیاتی الیکشن میں بھی دھاندلی ہوئی تو سڑکوں پر انتشار ہوگا، لوگ گھروں سے باہر نکل آئیں گے، مجھے اس سے پہلے سندھ آنے کا وقت نہیں ملا، خیبرپی کے سے شروع ہونے والی سونامی پنجاب میں جاکر رک گئی تھی اب یہ سفر سندھ کی طرف شروع ہوگیا ہے میں وعدہ کرتا ہوں کہ اپنی غلطی کی اصلاح کروں گا اور سندھ کے ہر ضلع میں جائوں گا۔ سندھ نہ آنے پر عوام سے معافی مانگتا ہوں۔ سندھی پاکستان کی سب سے زیادہ مظلوم قوم ہے، پولیس کے مظالم سندھ میں سب سے زیادہ ہیں یہاں طاقتور لوگ کمزوروں پر جھوٹے پرچے کرواتے ہیں۔ تحریک انصاف تمام مظلوموں کو اکٹھا کرے گی جس دن وہ اکٹھے ہوئے ظلم ختم ہو جائیگا۔ ہم ووٹوں کیلئے نفرت نہیں پھیلاتے قوم کو اکٹھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان و سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد امجد خان نے عمران خان اور خیبر حکومت کے ترجمان کے بیان پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن کیلئے مولانا فضل الرحمن نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے لیکن عمران خان اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے مولانا فضل الرحمن پر تنقید کر رہے ہیں۔ قبائلی جرگہ کا انعقاد اور اے پی سی میں زمینی حقائق کی بنیاد پر فیصلوں کی وجہ سے عمران خان پریشان ہیں۔ امن کے قیام کیلئے اصل کردار فضل الرحمن کا ہی ہو گا۔