• news

کوئی مانے یا نہ مانے سندھ ٹو حقیقت ہے‘ مشرف کی مہاجر ہونے کے باعث تذلیل کی جا رہی ہے: الطاف

کراچی (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کوئی مانے یا نہ مانے سندھ 2 ایک حقیقت بن چکا ہے۔  اسکی حقیقی شکل سامنے آئیگی چاہے  رسماً آئے یا آئینی شکل میں سندھ ون اور ٹو میں رہنے والوں کا تعلق سندھ سے ر ہے گا۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو 12 اکتوبر 1999ء سے چلایا جائے، صرف پرویز مشرف کے خلاف نہیں بلکہ انکا ساتھ دینے والوں پر مقدمہ چلایا جائے۔ مشرف پر بوجھ ڈال کر انکے ہمنوائوں کو بچانے کی کوشش ملک کیخلاف سازش ہے، مشرف کو تنہا ذمہ دار قرار دیکر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرنے والے ناانصافی کر رہے ہیں۔ سندھ ٹو کی حقیقی شکل بھی سامنے آئیگی خواہ رسماً  آئے یا آئینی شکل میں۔ بعض لوگ محروم لوگوں کو بااختیار بنانے کی بات کو غلط رنگ دے رہے ہیں، اتحاد پیدا کرنے کیلئے محروموں کو حقوق دینا ہوں گے اور زیادتیوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ لوگ دیکھ رہے ہیں، اردو بولنے والوں کے ساتھ کیا ناانصافیاں ہو رہی ہیں۔ گلشن اقبال کراچی کے جلسے میں تمام قومیتوں کے لوگ موجود تھے۔ تمام قومیتوں کے لوگ ایم کیو ایم کو چھوڑ کر کبھی نہیں جائیں گے۔ ظلم و ستم محسوس کرنے والے کبھی ایم کیو ایم چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔  الطاف حسین نے کہا کہ بعض متعصب عناصر کا مشرف کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کرنا قابل مذمت ہے جو کل پرویز مشرف کی تذلیل کر رہے ہیں وہ صرف مہاجر ہونے کی بنیاد پر ایسا کر رہے ہیں۔ یہ صرف مشرف کی تضحیک نہیں بلکہ تین کروڑ مہاجروں کی تذلیل کے مترادف ہے۔  پرویز مشرف پر ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لاء کے نفاذ  کا سارا بوجھ ڈال کر انکے ساتھ شریک ہمنواؤں کو بچانے کی کوشش کسی ایک شخص کے خلاف نہیں بلکہ ملک کیخلاف سازش ہے ۔ جو لوگ صرف اورصرف جنرل پرویز مشرف کوساری چیزوں کا تنہا ذمہ دار قرار دیکر ان پر مقدمہ چلانے اور انہیں پھانسی کے پھندے پر لٹکا کر عبرتناک انجام سے دوچار کرنے کے مطالبے کررہے ہیں وہ کھلی ناانصافی کررہے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل جنرل پرویزمشرف کو نہیں بلکہ پرویز مشرف کی آڑ میں پورے ملک کو پھانسی پر چڑھانے کا گھناؤنا عمل کررہے ہیں۔ جنرل پرویزمشرف پر غداری کا مقدمہ ملک کو درپیش بڑے بڑے سنگین چیلنجز اورعوام کے دیرینہ مسائل سے توجہ ہٹانے کی بھی کوشش ہے۔ یکجہتی اور اتحاد پیدا کرنے کیلئے محروم لوگوں کو حقوق دینے ہوں گے، ناانصافیوں اور زیادتیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انتظامی طور پر کراچی ایسٹ، ویسٹ، سینٹرل اور ساؤتھ میں تقسیم ہے لیکن ان اضلاع میں رہنے والے کسی بھی فرد سے سوال کیا جائیگا کہ اس کا تعلق کہاں سے تو وہ یہی کہے گا کہ اسکا تعلق کراچی سے ہے۔ انہوں نے لندن کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ لندن ایسٹ، ویسٹ ، ساؤتھ اور نارتھ  لندن میں تقسیم ہے لیکن اسکے باوجود ان مختلف علاقوں میں رہنے والے عوام کی لندن کی شناخت ختم نہیں ہوتی۔ اسی طرح اگر سندھ ون اورسندھ ٹو ہو تووہاں رہنے والوں اور اسکو چلانے والوں کاتعلق سندھ ہی سے رہے گا۔  بعض لوگ، محروم لوگوں کوحقوق دینے اور بااختیار بنانے کی بات کو غلط رنگ دے رہے ہیں۔ پوری دنیا میں پارلیمانی اداروں کا کام  قانون سازی  ہوتا ہے،  پانی کی فراہمی، سیوریج کے نظام، صفائی ستھرائی، نالیوں سڑکوںکی تعمیر اور عوام کے بنیادی مسائل کے حل کی ذمہ داری بلدیاتی اداروں اورمقامی حکومتوں کی ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں مقامی حکومتوں کا نظام نہیں جمہوری حکومتیں بھی مقامی حکومتوں کے قیام سے گریز کرتی ہیں جس کی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل حل نہیں ہو رہے۔  الطا ف حسین نے تمام شعبہ جات کے ارکان پر ذوردیاکہ وہ پورے سندھ کے تمام شہروں اور دیہات میں تحریک کے پیغام کو مزید تیزی سے پھیلانے کیلئے کوششیں کریں۔ اس موقع پر تمام شعبوں کے ارکان کی تجویز پر  الطا ف حسین نے اعلان کیاکہ جلد ہی تحریک کے پیغام کو سندھ کے ایک ایک  قصبے اور دیہات میں پہنچانے کیلئے تمام قومیتوں کے لوگوں کا شاندار جلسہ منعقد کیا جائیگا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے تنظیمی شعبہ جات کے سندھی، بلوچ، پختون، سرائیکی، کشمیری، گلگتی، ہندو، سکھ  اور عیسائی ارکان نے  الطا ف حسین سے گفتگوکرتے ہوئے انہیں یقین دلایاکہ متعصب عناصر چاہے جتنی ہی سازشیں کیوں نہ کرلیں وہ اب سندھ بھرکے تمام قومیتوں، برادریوں اور اقلیتوںکو ایم کیو ایم سے دورنہیں کرسکتے۔ 

ای پیپر-دی نیشن