سعود الفیصل اسلام آباد پہنچ گئے سعودی قیادت کا اہم پیغام پہنچائیں گے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے نور خان ایئربیس چکلالہ پر سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کا پرتپاک استقبال کیا، دفتر خارجہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر توانائی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ دورے کے دوران توانائی، معیشت اور تجارت کے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل آج مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ سعود الفیصل وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر آئے ہیں ملک کی موجودہ صورت حال اور خطے میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر ان کے دورے کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے سعود الفیصل ایسے موقع پر پاکستان پہنچے ہیں جب سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں غداری کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ سعودی قیادت کا اہم پیغام پاکستانی قیادت کو پہنچائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب افغان طالبان کا اپنے ملک میں دفتر کھولنے کے حق میں ہیں۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بارے میں علم نہیں، سعودی وزیر خارجہ پاکستان اور سعودی عرب کے دوطرفہ تعلقات میں بہت سے معاملات پر تبادلہ خیال کرینگے۔ امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے بارے میں تاحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے بارے میں بات چیت کرینگے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹرٹیجک ڈائیلاگ شروع کرنے کیلئے تیاریاں شروع ہو گئی ہیں، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان خط و کتابت کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے تاہم امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کے دورے کے اختتام پر آج مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز پریس کانفرنس میں دونوں ملکوں کے درمیان طے ہونے والے بات چیت اور معاہدوں کے بارے میں آگاہ کرینگے تاہم اعزاز چودھری پرویز مشرف کے دور میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے بارے میں کسی فیصلے پر پہنچنے کے بارے میں سوالات ٹال گئے۔