مجید نظامی … صحافت کا ایک چمکتا ستارہ
مجید نظامی … صحافت کا ایک چمکتا ستارہ
نوائے وقت، اخبار کی حیثیت سے تحریک پاکستان میں ایک منفرد مقام کا حامل ہے۔ تحریک پاکستان کے دنوں میں ہفتہ وار شائع ہوتا تھا۔ بعد میں روزنامہ کے طور پر صحافت کے میدان میں ملک کیلئے اخبار کی اہلیت اور خدمات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ مرحوم حمید نظامی نے جس جہاد کا اس اخبار کے توسط سے آغاز کیا تھا وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے پر بھی اُسی لگن، صداقت، محب الوطنی اور کردار کی بلندی سے اپنے رول ادا کر رہا ہے۔
محترم مجید نظامی ایک نڈر اور قابل صحافی ہیں کسی غلط بات سے سمجھوتہ نہیں کرتے۔ قائداعظم اور پاکستان کی محبت سے سرشار وہ اپنے کردار کی بلندی کے ساتھ بے خوف اس اخبار کو چلا رہے ہیں۔ حکومتِ وقت کی کبھی خوشامد نہیں کی، غلط باتوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، ان کے تُرش رویے سے کبھی نہیں گھبرائے۔ حق کی بات کرتے رہے اور قلم کے زور سے قائداعظم کے افکار کے ساتھ تحریک آزادی کا سفر ہر دور میں جاری رکھا، نقصان بھی اُٹھائے، اخبار کے اشتہارات بارہا بند بھی ہوئے لیکن خدمتِ صحافت سے جمہور اور پاکستان کی محبت میں سرشار کبھی حق کی بات کہنے سے پیچھے نہیں ہٹے۔
میرے نزدیک محترمہ فاطمہ جناح کے صدارتی الیکشن کے دوران نوائے وقت کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ محترمہ کا مقابلہ حاکمِ وقت ایوب خان کے ساتھ تھا جس کے ساتھ حکومت کے سب وسائل تھے لیکن نوائے وقت نے محترم مجید نظامی کی نڈر قیادت میں جس طرح محترمہ کی حمایت کی، ان کے حق میں مضامین لکھے، الیکشن کے دنوں میں ہر چیز واضح طور پر حکومت کے خلاف لوگوں تک پہنچائی۔ وہ ایک جہاد تھا جس کی مثال لازوال ہے اور جس کی یاد ابھی بھی لوگوں کے دلوں میں موجود ہے۔ محترمہ فاطمہ جناح کو بھی اس بات کا احساس تھا وہ جانتی تھیں کہ یہ اخبار جو لاکھوں لوگ پڑھتے ہیں کس طرح صدارتی الیکشن کی جڑیں لوگوں تک پہنچاتا ہے۔
مجھے یاد ہے جب ہمارا قیام محترمہ فاطمہ جناح کے پاس تھا کہ وہ کس طرح روز نوائے وقت کا اداریہ بڑی دلچسپی سے سُنا کرتی تھیں۔ مجھے فخر ہے کہ میں روز انہیں پڑھ کر سُنایا کرتی تھی۔
محترمہ فاطمہ جناح جیتا ہُوا الیکشن ہار گئی تھیں لیکن وہ آج بھی بھی نوائے وقت کی نڈر اور میٹھی یادوں کے ساتھ لوگوں کے دلوں میں بستی ہیں، ایوب خان کو تو کوئی یاد نہیں کرتا۔ اس دور میں نوائے وقت کی خدمات قوم کا ایک خوبصورت سرمایہ ہے۔ محترمہ کو مادر ملت کا خطاب بھی نوائے وقت نے ہی دیا۔ نوائے وقت اور مجید نظامی کی خدمات کا اعتراف کرنے کیلئے محترمہ فاطمہ جناح نے کراچی میں اپنے درِ دولت پر ناشتے پر بُلایا اور تبادلۂ خیالات کیا جسے مجید نظامی اپنے لئے قابل فخر اعزاز سمجھتے ہیں۔
قوم کی خوش قسمتی ہے کہ اس عمر میں بھی محترم مجید نظامی جوانوں سے زیادہ باہمت ہیں، بے لوث قیادت کرتے ہیں، قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اور نوائے وقت کے توسط سے حق کی بات کرنے سے کبھی نہیں گھبراتے۔ ایسے مخلص اور ایماندار لوگوں کو کسی کا ڈر نہیں ہوتا، خوف نہیں ہوتا اس لئے ان کی شخصیت پر کبھی دھول نہیں پڑتی۔
تحریک کارکنان پاکستان کے ادارے میں محترم نظامی صاحب کی دلچسپی اور موجودگی ہماری خوش قسمتی ہے۔ وہ ہر اہم میٹنگ میں ضرور شریک ہوتے ہیں۔ نڈر اور محب الوطنی کے جذبے سے معمور اپنے خطاب میں حکومتِ وقت کی کمزوریوں اور زیادتیوں کا بے خوف ہو کر ذکر کرتے ہیں اور قوم کو قائداعظم کے پاکستان کی محبت اور اہمیت سے روشناس کراتے ہیں۔ ان میں جوانوں سے زیادہ ولولہ اور صحت ہے۔ صحت اور عمر کبھی ان کے سدِ راہ نہیں ہوئی۔ جوانوں میں بھی وہ جذبہ نہیں جو محترم نظامی صاحب کے دل میں ہیں۔ وہ سراپا پاکستان ہیں۔ قائداعظم کے پاکستان کے پاسبان ہیں اور ان کا پیغام قوم کو ہمیشہ یاد کراتے ہیں تاکہ یہ ملک قائداعظم اور علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ تحریک کارکنان پاکستان کی اس عمارت میں جہاں قائداعظم، علامہ اقبال اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کے جذبات پنہاں ہیں۔ ہمیں محترم نظامی صاحب کی قیادت، رہنمائی اور دلچسپی میں وہ ساری باتیں مل جاتی ہیں جو پاکستان کی بقا ہیں۔ محترم نظامی صاحب کے ساتھ محترم ڈاکٹر رفیق احمد کی خدمات اور کام کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان کی محنت‘ کام اور لگن بھی اسی منزل کی محبت ہے جو قائداعظم کا پاکستان ہے اور ان لوگوں کی امانت ہے جن کا دل ہر وقت قائداعظم اور ان کے محب الوطن ساتھیوں کیلئے دھڑکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ محترم مجید نظامی کو صحت اور ہمت کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے، اسی طرح قوم کی رہنمائی کرتے رہیں اور لوگوں کے دلوں میں پاکستان کے قیام کی محبت زندہ رکھیں۔ ہم لوگ خوش قسمت ہیں کہ نظامی صاحب اور ڈاکٹر صاحب جیسے لوگ ہم میں موجود ہیں جو قوم کے چمکتے ستارے ہیں۔
نوٹ: محترمہ ثریا کے ایچ خورشید مسٹر کے ایچ خورشید مرحوم کی اہلیہ ہیں جو قائداعظم کے سالہا سال سیکرٹری رہے اور اس عرصے کے دوران اُن کی رہائش گاہ پر بھی قائداعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ رہیں۔