ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی خریدنے کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی گئی‘ امریکی پابندیوں تک گیس پراجیکٹ شروع نہیں ہو سکتا : شاہد خاقان
ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی خریدنے کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی گئی‘ امریکی پابندیوں تک گیس پراجیکٹ شروع نہیں ہو سکتا : شاہد خاقان
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) پاکستان اور ایران کے درمیان ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی خریداری کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی گئی، معاہدے پر دستخط جلد کئے جائیں گے۔ وزارت پانی و بجلی نے مفاہمتی یادداشت کا مسودہ تیار کر لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان ایران سے آٹھ سے گیارہ سینٹس فی یونٹ بجلی درآمد کریگا، منصوبے کے تحت ایران صوبہ زاہدان میں پاور ہاﺅس تعمیر کرےگا، جہاں بجلی پیدا کر کے پاکستان کو برآمد کی جائےگی منصوبے کےلئے ایران نے پاکستان کو 80 سے 90 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کی پیش کش بھی کی، ایران سے درآمد کردہ پانچ سو کلوواٹ بجلی سات سو کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے کوئٹہ فراہم کی جائے گی، ادھر توانائی امور کے ماہرین نے بتایا کہ گیس پائپ لائن کی طرح یہ معاہدہ بھی امریکی دباﺅ کی نذر ہوتا دکھائی دیتا ہے جبکہ ایران سے گوادر کےلئے 74 میگاواٹ بجلی کی درآمد پر پہلے ہی پاکستان مشکلات سے دوچار ہے۔دریں اثناءوفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایران پر جب تک عالمی پابندیاں ہیں، پاک ایران گیس پائپ منصوبہ شروع نہیں ہوسکتا۔ اگر آج ایران پر پابندیاں ہٹ جائیں تو ہم کل سے منصوبے پر کام شروع کردینگے۔ پابندیوں کی وجہ سے چین کے سب سے بڑے بینک نے گیس منصوبہ کیلئے سرمایہ کاری سے انکار کردیا ہے۔ وہ گزشتہ روز سینٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس میں بریفنگ دے رہے تھے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین محمد یوسف بلوچ نے کی۔ وفاقی وزیر پٹرولیم نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت پاکستان اپنے سرمائے سے گیس پائپ لائن تعمیر کرسکتی ہے مگر جیسے ہی ہم یہ کام شروع کریں گے ہم پر پابندیاں لگ جائیں گی۔ گیس کا بہاﺅ برقرار رکھنے کیلئے ہمیں 3 کمپریسنگ سنٹر بنانے ہوں گے۔ مذکورہ کمپریسر صرف دو کمپنیاں جنرل الیکٹرک اور ”سیمینز“ بناتی ہیں جو امریکی پابندیاں لگنے پر کمپریسر ہمیں فراہم نہیں کریں گی۔ اس کے علاوہ ایرانی گیس فیلڈ بھی مکمل تیار نہیں اور نہ ہی پائپ لائن مکمل ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کو بتایا کہ ایران نے منصوبے کیلئے 50 کروڑ ڈالر دینے کی پیشکش کی تھی مگر اب اپنے اندرونی حالات کی وجہ سے معذرت کرلی ہے۔ رواں ماہ کے آخر میں ایرانی حکام سے بات چیت کیلئے وفد ایران جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ قطر دنیا کے مختلف ممالک کو 4 سے 19 ڈالر فی مکعب فٹ گیس فروخت کر رہا ہے۔ قطر سے گیس کی درآمد کا سودا 17 ڈالر فی مکعب فٹ تک ہونے کا امکان ہے۔ لاگت کو دیکھتے ہوئے گھریلو صارفین کے سوا سب کیلئے گیس مہنگی کرنی پڑے گی۔ قطر سے معاہدے کے تحت روزانہ 40 کروڑ مکعب فٹ گیس حاصل ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ قطر سے گیس کی درآمد کیلئے ای ٹی پی ایل کمپنی گوادر پورٹ پر ٹرمینل تعمیر کرے گی اور ایل این جی کو عام گیس میں تبدیل کرنے کیلئے 0.66 ڈالر فی مکعب فٹ چارجز وصول کرے گی۔ ٹرمینل کی تعمیر شروع ہے اس میں ایک لاکھ 70 ہزار ٹن تک گیس ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ اجلاس میں امریکی یونائیٹڈ کمپنی اور سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس ایس جی پی ایل) کے درمیان واشنگٹن میں حکومت کی مرضی اور اجازت کے بغیر مفاہمتی یادداشت پر دستخط پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور یادداشت کی تفصیلات طلب کر لی گئیں۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ توانائی کا بحران روز بروز شدید سے شدید تر ہو رہا ہے۔ معیشت کا برا حال ہے۔ حکومتوں کی بجائے ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دے کر توانائی کے بحران کیلئے قطر سے ایل این جی اور ایران سے گیس کا حصول جلد از جلد ممکن بنایا جائے۔ اپنے ملک سے 4ڈالرز میں حاصل ہونے والی گیس کی بجائے 22ڈالر میں صارفین کو گیس فروخت کرنے سے مہنگائی کا شدید طوفان آئیگا۔ پچھلی حکومت نے امریکہ کی شدید مخالفت کے باوجود پاک ایران معاہدہ کیا جس پر عمل کرنے سے پاکستان کو سستی گیس کی فراہمی ممکن ہو گی۔ حکومت ایران کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تحفظات کا خاتمہ کرے اور گیس منصوبے کو پایہ تکمیل پہنچا کر اربوں روپے کے جرمانے کی ادائیگی سے بچ کر تعلقات کو بھی مضبوط کیا جائے۔ حکومت بنکوں کے قرضوں سے جاری اربوں روپے کے منصوبوں کے اخراجات کی بجائے معاشی مضبوطی کیلئے پاک ایران گیس منصوبے کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں۔ ادھر پاکستان میں تیل اور گیس تلاش کرنے والی اٹلی کی کمپنی اینبز کے پالوسکیرونی نے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی اور گیس کی پیداوار بڑھانے اور تیل و گیس کے مختلف منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
شاہد خاقان